کیا کورونا’’ ایس اوپیز‘‘غریبوں کے لیے ہیں۔؟

کوروناوائرس کے مسلسل پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت اور حکومت کی طرف سے احتیاطی تدابیر پر مشتمل ’’ایس اوپیز‘‘جاری کیا ہے جس کے تحت ماسک پہننا ،6فٹ کا سماجی فاصلہ رکھنا اورصابن سے ہاتھ دھونا شامل ہے، لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پر عمل کریں ۔اس کے ساتھ ساتھ ملک میں ’’لاک ڈاؤن‘‘ لگا دیا گیا ہے ۔اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دکانیں سیل کرنے کے علاوہ بازاروں میں آنے والے لوگوں حتیٰ کہ گاڑیاں چلانے والوں اور مسافروں کوبھی ماسک نہ پہننے پرکم از کم 300سے 500روپے تک جرمانہ کیا جا رہا ہے ۔عیدالفطر کی وجہ سے دکانداروں کے لیے رمضان کے آخری چار دن ہی کمائی کے ہوتے ہیں جبکہ حکومت نے انہی دنوں میں لاک ڈاؤن لگا کر ان کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے ۔عیدکے دن اور عیدکے اگلے آٹھ دنوں میں ویسے ہی بازاروں میں’’ ہُو ‘‘کا عالم ہوتا ہے ۔عیدمنانے کے لیے کم از کم جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کی حد تک80فیصد لوگ اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو جاتے ہیں ۔جہاں سے وہ اگلے7 سے 8 دنوں میں ہی واپس آتے ہیں ۔اس لیے ان ایّام میں کوئی ایشو نہیں ہوتا ۔افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے وزرا ء، مشیران کرام ،عوامی نمائندے ، انتظامیہ کے بعض افسران سمیت ہم میں سے اکثریت ’’ایس اوپیز‘‘کو کوئی اہمیت نہیں دیتی ۔ماسک کا استعمال بھی صرف 30فیصد لوگ کر رہے ہیں ۔بڑے لوگوں کی شانِ بے نیازی پر غور کریں تو اکثر ’’موت‘‘کے خوف سے ماسک پہنتے ہیں ۔ایسا نظر آتا ہے کہ سارے ایس او پیزغریبوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔جن پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے حکومت سے لاک ڈاؤن لگایا ہے اور بعض علاقوں میں لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔کچھ علاقوں میں کاروباری مراکز کو سیل بھی کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں عوام کو آمدو رفت میں دشواری پیش آ رہی ہے۔بھارت میں کورونا کے خطرناک حد تک پھیلاؤ کی صورتحال سے ہمیں خود بھی سوچنا چاہئے کہ کیا ان احتیاطی تدابیر کا فائدہ حکومت کو ہونا ہے یا یہ سب کچھ ہمارے اپنے ،اپنے پیاروں اور اپنے عوام کے فائدے کے لیے ہے ۔ہم ایس او پیز پر عمل کرنے میں جس لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔اس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ہم اپنے تھوڑے سے فائدے اور سہولت کے لیے دوسروں کے لیے مسائل کھڑے کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے ۔قوانین صرف غریبوں کے لیے نہیں ہوتے ،قانون سب کے لیے ہوتا ہے ۔فرق صرف یہ ہے کہ غریب کے لیے قانون ہمہ وقت متحرک رہتا ہے جبکہ امیر اگر کوئی جرم کرے بھی تو قانون سچ مین اندھا ہوجاتا ہے ۔ماسک نہ پہنے پر اگر ایک غریب مزدور کو 300روپے جرمانہ کر دیا جائے گا تو وہ بندہ سفید پوشی میں،جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کی’’ دیہاڑ ‘‘بھی نہ لگی ہوتو وہ یہ جرمانہ کہاں سے دے گا ۔۔؟اور گھر کا نظام کیسے چلائے گا ۔؟ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے مثبت رویہ اپنائے ،بحیثیت قوم ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ایس اوپیز پر ہر ممکن عمل کو یقینی بنائیں ۔کیونکہ اس کے بغیر کوروناسے نجات ممکن نہیں ۔
 

syed arif saeed bukhari
About the Author: syed arif saeed bukhari Read More Articles by syed arif saeed bukhari: 126 Articles with 130259 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.