آپ کبھی سیر کرنے نکلیں اور آپ کے پاس دو آپشن ہوں جنگل
یا باغ ۔تو یقینا آپ باغ کو ترجیح دیں گے ۔ ایسا کیوں ہے ۔ جب کہ پرندے
پودے درخت ہوا سبھی کچھ تو جنگل میں بھی ہے ہاں اگر کچھ نہیں جس کی وجہ سے
آپ باغ کو پسند کر رہے ہیں وہ ہے ترتیب اور سلیقہ ۔ *زندگی ترتیب اور سلیقے
کا نام ہے ۔* اسی وجہ سے انسان کی فطرت ہے کہ وہ کسی چیز کی خوبصورتی کا
اندازہ اس کی ترتیب سلیقے وضع قطع سے لگاتا ہے ۔ یہی سوال ایسے بھی کیا جا
سکتا ہے کہ آپ کے گھر مہمان آٸیں تو آپ انہیں ڈراٸنگ روم میں بیٹھاو گے یا
سٹور روم میں ۔تو یقینا آپ جواب دیں گے ڈراٸنگ روم ۔ آخر کیوں جبکہ سٹور
روم میں زیادہ قیمتی اشیا موجود ہیں ۔ اب سوچیں تو وہی وجہ سامنے آۓ گی
ترتیب اور سلیقہ ۔ *ڈراٸنگ روم کسی بھی گھر کے افراد کی منظم شفاف اور نفیس
زندگی جینے کے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے* ۔۔۔۔ *ہماری زندگی میں
پریشانیوں کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اللہ کی دی ہوٸی نعمتوں صلاحیتوں کو
جنگل بنا رکھا ہے یا سٹور روم میں پڑی وہ قیمتی چیزیں جن کی عمر سٹور روم
میں ہی گزر جاتی ہے* ۔ اگر ہم ان صلاحیتوں کو بروۓ کار لاتے بھی ہیں تو
مکمل ترتیب اور سلیقے سے نہیں ۔ محنت کرتے بھی ہیں مگر ترتیب اور سلیقے سے
نہیں ۔ اب ذرا یہ سمجھ لیجیے کہ ترتیب اور سلیقہ کیا ہے اور ہماری زندگی کے
جنگل کو باغ نیز زندگی کے سٹور روم کو ڈراٸنگ روم کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ *سب
سے پہلے تو اپنی زندگی کے مقاصد کو سمجھیے چاہے وہ روحانی ہوں چاہے ظاہری*
۔ہم سب اپنی اپنی جگہ محنت کرتے ہیں مگر بے ڈھنگی محنت ہمیں زیادہ تھکا
دیتی ہے اور معاوضہ کم پاتے ہیں ۔ محنت کیجیے مگر خوبصورتی سے کیجیے ۔ *سب
سے پہلے* منزل کا تعین کیجیے ۔ *پھر* پلاننگ *یعنی* منصوبہ بندی کیجیے ۔ *پھر*
ٹاٸم ٹیبل بناٸیے ۔ *اب آپ* اپنی اس منزل کی طرف پہلا قدم اٹھاٸیے ۔ *وقت*
ضاٸع نہ کیجیے ۔ *ٹریک* سے ہٹیے نہیں ۔ اپنے وقت اور اپنے کام کی *عزت*
کیجیے ۔ *عجز و انکساری* سے کام کیجیے ۔ *غلط طریقہ کار* غلط ذراٸع مت
استعمال کیجیے ۔اپنے کام میں *ناغہ* مت کیجیے ۔ آٹھ دن کا کام ایک دن کر کے
جان چھڑانے کی بجاۓ اسے آٹھ دن پر ہی تقسیم کیجیے ۔ *کام کا لطف لیجیے ۔* *اپنے
مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ہر کام ہر عمل کو شوق سے کیجیے ۔* *کھانا* بروقت
اور اطمینان سے کھاٸیے ۔ بنیادی *نیند* پوری کیجیے ۔ دوسروں کی باتوں کو دل
پر مت لیجیے ۔ *البتہ* اس میدان میں تجربہ کار بزرگوں کی *نصیحت* کو ضاٸع
مت کیجیے ۔ *لوگ خدا نہیں آواز کسنے والوں کو جواب مت دیجیے* ۔ آپ نے اپنے
راہ کے جنگل کو خود باغ بنانا ہے اللہ نے آپ کو بہت سی صلاحیتوں سے نوازا
ہے بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں بس انہیں ترتیب اور سلیقے سے استعمال میں لانا
ہے ۔یہی اوپر کی باتوں پر عمل آپ کو کم محنت زیادہ معاوضہ دے گا ۔ *محنت تو
آپ ویسے بھی کرتے ہیں ذرا خوبصورتی سے کیجیے* زندگی حسین تر ہو جاۓ گی ۔یاد
رکھیے گا ہر بہتر میں بہترین کی گنجاٸش ہمیشہ موجودہ رہتی ہے۔ *اپنی محنت
کے معاوضے کے بہترین اور پہلے حقدار آپ خود ہیں مگر جب محنت مکمل ترتیب اور
سلیقے سے ہو تو ہی آپ تک آپ کا پا معاوضہ پہنچے گا
|