آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات کی صورتحال

اطہر مسعود وانی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام خطے آزاد کشمیر میں 25جولائی کو آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوں گے۔اسمبلی کی نشستوں میں کچھ ہی عرصہ قبل تین نشستوں کا اضافہ کیا گیا جس سے اب آزاد کشمیر میں 33نشستوں پر براہ راست الیکشن ہوں گے ۔ اس کے علاوہ مہاجرین جموں وکشمیر مقیم پاکستان کی 12نشستوں پر بھی25جولائی کوانتخابات ہوں گے جبکہ نئی اسمبلی کی تشکیل کے بعد 8خصوصی نشستوں ( 5خواتین،3دیگر) پر ارکان اسمبلی کے ووٹوں سے انتخاب ہو گا۔

آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کے مطابق آزادکشمیر کے 33 حلقوں میں انتخابات میں کل ووٹرز کی تعداد اٹھائیس لاکھ سترہ ہزار نوے ہے، بارہ لاکھ ستانوے ہزار سات سو تینتالیس خواتین ووٹر جبکہ پندرہ لاکھ انیس ہزار تین سو سینتالیس مرد ووٹر رجسٹرڈ ہیں ۔ آزادکشمیر کے ضلع میرپور کی چار نشستوں پر ووٹرز کی تعداد تین لاکھ ایک ہزار چار سو 23 ہے۔ ضلع بھمبر کی تین نشستوں پر ووٹرز کی تعداد دو لاکھ ستاسی ہزار پانچ سو پچیس ہے ۔کوٹلی کی چھ نشستوں پر ووٹرز کی تعداد پانچ لاکھ چالیس ہزارچھ سو چھیالیس ہے ۔ضلع باغ کی تین نشستوں پر ووٹرز کی دو لاکھ چھیاسی ہزار آٹھ سو چونسٹھ ہے ۔پونچھ کی پانچ نشستوں پر ووٹرز کی تعداد تین لاکھ اٹھاسی ہزار سات سو ستائیس ہے ۔سدھنوتی کی دو نشستوں پر ووٹرز کی تعداد دو لاکھ چھ ہزار ایک سو چوبیس ہے۔ضلع نیلم کی دو نشستوں پر ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 23 ہزار ایک سو نوے ہے۔ حویلی کی ایک نشست پر ووٹرز کی تعداد ستانوے ہزار نو سو چھ ہے۔جہلم ویلی اور مظفرآباد کی سات نشستوں پر ووٹرز کی تعداد پانچ لاکھ چونتیس ہزار چھ سو پینسٹھ ہے۔مہاجرین جموں وکشمیر مقیم پاکستان کے 12 حلقوں میں ووٹروں کی کل تعداد چار لاکھ دو ہزار چار سو اکتالیس ہے۔

آزاد کشمیر میں پاکستان اور گلگت بلتستان کی طرح انتخابات سے پہلے عبوری حکومت کے قیام کا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔آزاد کشمیر میں حکومت کی معیاد ختم ہوتے وقت انتخابات اسی حکومت کے تحت ہوتے ہیں۔آزاد کشمیر میں الیکشن کمیشن خود مختار ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر کی سربراہی میںمسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہے۔اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان کی حکمران پارٹی تحریک انصاف کی طرف سے یہ کہا جا رہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء 'پی ٹی آئی' میں شامل ہو جائیں گے اور اس طرح ' پی ٹی آئی' الیکشن جیت جائے گی۔ لیکن یہ خواہشات پوری نہ ہو سکیں۔اس کے برعکس ہوا یہ کہ تحریک انصاف کے اندر ہی وزیر اعظم بننے کی خواہش کے ساتھ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی مرضی سے ' پی ٹی آئی' آزاد کشمیر میں تنویر الیاس گروپ متحرک ہو گیا۔یہ سیاسی دھڑے بندی واضح طور پر ' پی ٹی آئی ' آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی اہمیت اور حیثیت کو کم کرنے کی ایسی کوشش قرار دیا جا رہا ہے جس سے ' پی ٹی آئی ' آزاد کشمیر میں باہمی محاذ آرائی اور انتشار کی کیفیت بھی ظاہرہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی طرف سے اپنے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) نے اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف میں اعلان کے بعد کئی امیدوار تبدیل کئے گئے اور آزاد کشمیر کے کئی حلقوں میں پارٹی ٹکٹ نہ دیئے جانے پر مختلف گروپوں کی طرف سے بغاوت کے مناظر بھی دیکھے جا رہے ہیں۔اس وقت تک کی صورتحال کے مطابق مسلم لیگ(ن) پہلے، پیپلز پارٹی دوسرے اور ' پی ٹی آئی ' تیسرے نمبر پر نظر آ رہی ہے۔ 13ویں ترمیم کے ذریعے آزاد کشمیر حکومت کو انتظامی اور مالیاتی طور پر با اختیار بنانا وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کا ایسا کارنامہ ہے کہ جس کا اعتراف مخالفین بھی کرنے پر مجبور ہیں۔آزاد کشمیر کا خطہ مقامی حقوق کے حصول کے حوالے سے جتنا موجودہ حکومت کے دور میں مستفید ہوا ہے اتنا آزاد کشمیر کی پوری تاریخ میں نہیں ہوا ۔ چودھری غلام عباس، سردار محمد ابراہیم خان، سردار محمد عبدالقیوم خان، سب کے دورمیں آزاد کشمیر کے حقوق جاتے ہی دیکھے گئے ،کسی کے دور میں اتنے مقامی اختیارات اور مالی وسائل حاصل نہیں ہوئے جتنے راجہ فاروق حیدر کے دور حکومت میں حاصل ہوئے ہیں۔سیاسی جماعتوں کے درمیان یہی وہ بڑا فرق ہے جو آزاد کشمیر میں مسلم لیگ(ن) کے پہلے نمبرپر ہونے کا بڑا محرک ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر ،جو مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر کے صدر بھی ہیں ، کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کو چھوڑ کر آزاد کشمیر کی تمام پارلیمانی سیاسی جماعتیں حکومت پاکستان کی ایماء پر آزاد کشمیر کو حاصل انتظامی اور مالیاتی اختیارات میں کمی کے لئے نئی آئینی ترامیم پر آمادہ ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر سے متعلق قرار دادوں( جسے حکومت پاکستان بھی تسلیم کرتی ہیں) کے تحت پاکستان آزاد کشمیر میں عوامی خواہشات کے مطابق اچھا عوامی نظم و نسق رکھے جانے کا پابند ہے اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل257میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر کشمیری پاکستان کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے لئے پاکستان کو کشمیریوں کی ہر شرط منظور ہو گی۔یہاں یہ بات اہم ہے کہ کشمیریوں کی تاریخی قرار داد الحاق پاکستان میں واضح کیا گیا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق بطور ایک ریاست خصوصی حیثیت میں ہو گا اور دفاع، خارجہ پالیس،کرنسی،مواصلات وغیرہ کے علاوہ مقامی اسمبلی مکمل طو ر پر با اختیار ہو گی۔یوں پاکستان آئینی طور پر پابند ہے کہ آزاد کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مکمل اختیارات کے حصول میں رکاوٹ نہ بنے۔ ان حقائق کے پیش نظر آزاد کشمیر میں آزاد انہ ،منصفانہ اور شفاف الیکشن کرانے کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔


اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698954 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More