جگمگ جگمگ روشن روشن

حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں مجھے حضرت عمرابن خطاب رضی اﷲ عنہ نے اپنا قصہ سنایا وہ فرماتے ہیں۔میں ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے حجرہ مبارکہ میں آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، آپ ایک چٹائی پر تشریف فرماتھے۔میں نے دیکھاکہ آپ نے صرف ایک چادر باندھی ہوئی ہے ،اس کے علاوہ جسمِ اطہر پر کوئی کپڑا نہیں ہے۔اس وجہ سے آپ کے جسمِ مبارک پر چٹائی کے نشانات پڑے ہوئے تھے۔ایک کونے میں تھوڑے سے جو اور (کھال زنگنے کی غرض سے)کیکر کے کچھ پتے پڑے ہوئے تھے اور ساتھ ہی ایک بغیر رنگی ہوئی خشک کھال لٹکی ہوئی تھی۔(یہ تھی گھر کی کل متاع)جسے دیکھ کر میری آنکھ میں بے اختیار آنسو نکل آئے ،نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا روتے کیوں ہواے ابن خطاب !میں نے عرض کیا:اے اﷲ کے نبی میں کیوں نہ روؤں۔جب کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے جسم اقدس پر چٹائی کے نشانات پڑے ہوئے ہیں اور گھر کی یہ کل کائنات ہے جو میرے پیشِ نظر ہے۔ جبکہ اْدھر قیصر وکسریٰ پھلوں اورنہروں کی فراوانی میں (اور سونے کے تختوں اورریشم و دیباج کے بچھونوں پر )ہوں اور آپ اﷲ کے فرستادہ نبی اوربرگزیدہ بندے ہوکر بھی اس حالت میں؟آپ نے ارشاد فرمایا :اے ابن خطاب کیاتم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے آخرت ہواور ان کے دنیا۔(ابن ماجہ ،حاکم)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہافرماتی ہیں ایک انصاری خاتون میرے پاس آئیں،انھوں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا بستر ملاحظہ کیا کہ محض ایک چادر ہے جسے دہر اکرکے بچھایا ہوا ہے۔ (واپس جاکر) انھوں نے میرے پاس ایک (آرام دہ)بستر بھیجا جس کے اندر اون بھر ی ہوئی تھی۔جب آپ میرے پاس تشریف لائے تو اسے دیکھ کر مجھ سے استفسار فرمایا :عائشہ یہ کیا ہے؟میں نے عرض کیا :یا رسول اﷲ فلاں (مہربان) انصاری خاتون میرے پا س آئیں تھیں انھوں نے آپ کا بستر دیکھا تو واپس جا کر میرے پاس یہ بچھونا بھیج دیا آپ نے فرمایا :عائشہ اسے واپس لوٹا دو اﷲ کی قسم اگرمیں چاہتا ،تو اﷲ تعالیٰ میرے ساتھ سونے اورچاندی کے پہاڑ چلا دیتا۔(بہیقی) ابو محمد مہلبی خلیفہ معزالدولہ کا وزیر تھا۔ خلیفہ سے ملنے سے پہلے بہت ہی کسمپرسی کی زندگی گزار رہا تھا۔ تنگ دستی کے اسی دور میں وہ ایک مرتبہ سفر میں نکلا، جہاں اسے بہت زیادہ مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔ گوشت کھانے کا خوب دل چاہ رہا تھا مگر وہ اس کی دسترس سے باہر تھا۔ اس موقع پر فی البدیہہ اس نے چند اشعار پڑھے: ترجمہ: سنو! کہیں موت فروخت ہو رہی ہو تو (بتلاؤ! تاکہ) میں اسے خرید لوں کیونکہ اس زندگی میں اب کوئی بھلائی نہیں رہی۔

سنو! موت ہی خوش ذائقہ ہے، جو مجھے اس ناپسند زندگی سے چھٹکارا دلادے گی۔

جب میں قبر کو دور سے دیکھتا ہوں تو میں آرزو کرنے لگتا ہوں کہ کاش میں بھی اس کے پڑوس میں ہوتا۔
سنو! خدا تعالیٰ کی مہربان ذات اس شریف آدمی پر رحم فرمائے، جس نے اپنے بھائی پر وفاداری کا صدقہ کیا ہو۔اس کے دوست صوفی نے جب یہ اشعار سنے تو اس نے ایک درہم کا گوشت خریدا اور پکا کر اسے کھلایا۔ پھر دونوں ایک دوسرے کو الوداع کہہ کر رخصت ہوگئے۔ حالات نے کروٹ لی اور ابو محمد مہلبی، معزالدولہ کے زمانہ خلافت میں بغداد کا وزیر مقرر ہوا اور وہ دوست جس نے کسی زمانے میں اسی مہلبی کیلئے ایک درہم کا گوشت خریداتھا، اس کے حالات خراب ہوگئے۔اسے جب یہ اطلاع ملی کہ اس کا دوست بغداد کا وزیر بن گیا ہے حالانکہ کبھی وہ گوشت نہ ملنے پر موت کی تمنا کیا کرتا تھا تو اس نے مہلبی سے ملنے کیلئے بغداد کا سفر کیا اور اسے ایک مکتوب (خط) لکھا، جس میں چند اشعار تھے: خبردار (سنو!) وزیر سے جس پر میری جان قربان ہو کہہ دو، ایک ایسی بات جو یاد دہانی کراتی ہے ایسی بات کی، جسے وہ فراموش کر چکا ہے۔ کیا تمہیں یاد ہے (وہ وقت) جب تم نے زندگی سے تنگ آکر کہا تھا: ''خبردار! موت کہیں فروخت ہوتی ہو تو میں اسے خرید لوں''۔مہلبی نے جب یہ اشعار پڑھے تو وہ ماضی کی ان پریشان وادیوں میں گم ہوگیا، جس میں کبھی وہ رہا کرتا تھا چنانچہ سخاوت کی گرمی نے اسے جھنجوڑ ڈالا اور فی الفور اس نے اپنے ساتھی کیلئے سات سو درہم کا اعلان کیا اور رقعہ میں درج ذیل آیت لکھ کر اس کی طرف روانہ کر دیا۔

ترجمہ: ''جو لوگ خدا کے راستے میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ7 بالیں اْگائے (اور) ہر بالی میں 100دانے ہوں، اور خدا جس کیلئے چاہتا ہے (ثواب میں) کئی گنا اضافہ کر دیتا ہے، خدا بہت وسعت والا (اور) بڑے علم والا ہے''۔
(سورۃ البقرہ: 261)

مہلبی نے اسے اپنے پاس بلوایا، انعامات سے نوازا اور ایک سرکاری عہدہ اس کے حوالے کر دیا جس سے اس کی روزی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 351713 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.