حَجِ عالَم کا پہلا اعلان اور پہلی تعلیم !! 🌹

مدرسہ خدیجہ الکبری رضہ اللہ کے ساتھ تعاون کے لیے رابطہ کریں, 03356900997

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالحج ، اٰیت 26 ، 27 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
اذبوأنا
لابرٰھیم
مکان البیت
الّا تشرک بی
شیئا وطھر بیتی
للطائفین والقائمین
والرکع السجود 26 واذن
فی الناس بالحج یأتوک رجالا
وعلٰی کلّ ضامر یأتین من کلّ فج
عمیق 27
حج کے اِس عالمی اجتماع کی ابتدائی قابلِ ذکر باتوں میں سے ایک ابتدائی قابلِ ذکر بات یہ ھے کہ ابراھیم کو جس وقت ھم نے اِس عالمی مرکز کا ناظم الاُمور بنا کر اِس عالمی مرکز پر مامُور کیا تھا تو اُس وقت ھم نے ابراھیم سے اِس اَمر کا عھد بھی لیا تھا کہ اتحادِ انسانی کے اِس مرکز کو کبھی بھی شرک سے آلُود نہ کیا جاۓ اور کبھی بھی شرک سے آلُود نہ ہونے دیا جاۓ بلکہ توحید کے اِس مرکزِ میں آنے والے ، توحید کے اِس مرکز میں آکر رہنے والے اور توحید کے اِس مرکز میں رہ کر اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کے سامنے خود جُھکنے اور دُوسروں کو جُھکانے والے انسانوں کے لیۓ اِس مرکز کو ہمیشہ ہی شرک کی آلودگیوں اور کثافتوں سے پاک و صاف رکھا جاۓ اور اُسی وقت ھم نے ابراھیم کو یہ بھی بتا دیا تھا کہ جس وقت آپ ھمارے اِس عالَم کے انسانوں کو ھمارے اِس مرکزِ عالَم کی طرف بُلائیں گے تو ھمارے اِس عالَم کے تمام تندرست مرد و زَن پَست زمین کی پَست گھاٹیوں اور بلند پہاڑوں کی بلند چوٹیوں سے پروانوں کی طرح ہجُوم دَر ہجُوم ہو کر بار بار اپنے اِس مرکز کی طرف آئیں گے اور آتے ہی چلے آئیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِن اٰیات سے پہلی اٰیت میں عھدِ نبوی کے حوالے سے یہ حقیقت بیان کی گئی تھی کہ اِس وقت شہرِ مکہ اور نواحِ شہرِ مکہ میں ایک تو وہ طاقت ور مُشرک جماعت ھے جو بُتوں کی پُوجا کرتی ھے اور دُوسری وہ مومن و مُوّحد جماعت ھے جو اپنے رسُولِ برحق سے اللہ وحدہٗ لا شریک کی بندگی کی تعلیم لیتی ھے اور اللہ کے بندوں کو بندگی کی تعلیم دیتی ھے اور یہ مومن و مُوّحد جماعت چونکہ ایک ایسی نئی جماعت ھے جو اعداد و تعداد کے اعتبار سے ایک کم زور اقلیتی جماعت ھے اِس لیۓ وہ مُشرک اکثریتی جماعت اِس مُوّحد اقلیتی جماعت کو مسجدِ حرام سے روکتی رہتی ھے حالانکہ اللہ تعالٰی کے قانونِ عام کی رُو سے یہ مسجد انسانوں کا وہ مُشترکہ مرکز ھے جس مرکز میں آنے جانے سے کوئی انسانی جماعت کسی انسانی جماعت کو روکنے کا حق نہیں رکھتی ، اُس پہلی اٰیت کے بعد اَب اِن دُوسری اٰیات میں یہ حقیقت بیان کی جا رہی ھے کہ انسانی ملّت کے لیۓ مرکزِ ملّت بناۓ جانے والے اِس مرکزِ ملّت کے پہلے باقاعدہ مَعمار اور پہلے باقاعدہ مُتولی ابراھیم علیہ السلام تھے اور ابراھیم علیہ السلام نے جس وقت انسان کے اِس انسانی و رُوحانی مرکز کی تعمیر کی تھی اُس وقت ابراھیم علیہ السلام کو اللہ تعالٰی نے خود ہی اِس مرکز کا مُتولی بنایا تھا اور انہوں نے بھی اللہ تعالٰی کے اِس حُکمِ وحی کے بعد ہی مسجدِ حرام کے اِس مقام کو انسانی ملّت کا عالمی مرکز بنایا تھا اِس لیۓ اِس انسانی مرکز کی انتظامی نگرانی کا وہ پہلا حق جو ابراھیم علیہ السلام کے پاس تھا اُن کے بعد اِس مرکز کی انتظامی نگرانی کا وہی حق اُن لوگوں کا حق ھے جو ابراھیم علیہ السلام کے اُس منشور کے حامل و حامی ہیں جو منشور ابراھیم علیہ السلام نے اللہ کے حُکم سے اُس وقت بناکر نافذ کیا تھا جب وہ اِس مرکز کے پہلے مُتولی بناۓ گۓ تھے اور جو منشور ابراھیم علیہ السلام نے اُس وقت اللہ تعالٰی کے حُکم سے بنایا تھا اُس کی پہلی شِق یہ تھی کہ اتحاد انسانی کے اِس مرکز کو کبھی بھی شرک سے آلُودہ نہ کیا جاۓ اور کبھی بھی شرک سے آلُودہ نہ ہونے دیا جاۓ بلکہ توحید کے اِس مرکز میں آنے والے ، اِس مرکز میں آکر رہنے والے اور اِس مرکز میں رہ کر اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کے سامنے سرنگوں ہونے والے انسانوں کے لیۓ اِس انسانی مرکز کو ہمیشہ ہی شرک کی آلائشوں اور کثافتوں سے بچا کر رکھا جاۓ کیونکہ یہ انسانیت کا وہ تعلیمی مرکز ھے جس میں توحید کی ترویج اور شرک کی بیخ کنی کی تعلیم دی جاتی ھے اِس لیۓ اِس مرکزِ ملّت پر اہل شرک کا دعوٰی باطل ھے اور اِس دلیل سے باطل ھے کہ مشرکین کی اِس جماعت کا مُشرکانہ دین ابراھیم علیہ السلام کے مُوّحدانہ دین سے ایک مُختلف دین ھے جب کہ اہلِ توحید کی جو نئی اور مُوّحد جماعت ھے وہ عددی اعتبار سے اگرچہ ایک کم زور جماعت ھے لیکن اِس انسانی مرکز کی اَصل وارث وہی نئی اور کم زور جماعت ھے جو دینِ ابراھیم اور منشورِ ابراھیم پر قائم ھے ، اِس انسانی مرکز کے اِس تاریخی پس منظر کے حوالے سے اٰیت ھٰذا میں "القائمین" اور "الرکع السجود" کے جو اَلفاظ آۓ ہیں اُن سے نماز میں کھڑے ہونے والے اور نماز کے دوران نماز کے رکوع و سجود کرنے والے لوگ مُراد نہیں ہیں بلکہ اِس سے قائم علی الحق ، راکع للحق اور ساجد للحق لوگ مُراد ہیں جو اِن مُشرکین کے مقابلے میں اپنی پُوری قُوتِ قاہرہ کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور اللہ کے اَحکامِ نازلہ کے سامنے ہمہ وقت سر جھکاۓ ہوۓ رہتے ہیں ، اِس سلسلہِ کلام کی دُوسری اٰیت میں اللہ تعالٰی نے ابراھیم علیہ السلام کی زبان سے حج کا جو فرمانِ عام جاری کیا ھے اُس فرمانِ عام میں "فی الناس" کے جو الفاظ آۓ ہیں وہ اَلفاظ اِس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے اپنا یہ فرمان صرف مُسلمانوں کے لیۓ جاری نہیں کیا ھے بلکہ سارے جہان کے سارے انسانوں کے لیۓ جاری کیا ھے اور اِس اٰیت کے اِس سلسلہِ کلام میں آنے والا دُوسرا لفظ "رجالا" ھے جس سے عُلماۓ روایت اِس مقام پر تو "پیدل چلنے والے" لوگ مُراد لیتے ہیں لیکن سُورَہِ توبہ کی اٰیت 108 میں اسی لَفظِ "رجال" کے مفہوم کو وہ حق کی مضبوط بُنیاد بھی قرار دیتے ہیں جب کہ دَرحقیقت اِس اٰیت میں یہ لفظ مفعولی حالت میں آیا ھے اور اُن مُسافرانِ حج کی اُس حالتِ سفر کو بیان کرنے کے لیۓ آیا ھے جس حالتِ سفر میں مرد و زَن دونوں شامل ہوتے ہیں اور اسی اٰیت میں ایک تیسرا لفظ "ضامر" وارد ہوا ھے جو مصدر "ضمر" سے صادر ہوا ھے اور اُردو زبان میں ضمیر و ضمائر اور مضمرات وغیرہ کے الفاظ بھی اسی کے قبیل سے آۓ ہیں ، اِس لفظ کا حاصل انسانی عزم میں پُختگی اور انسانی عمل میں ثابت قدمی ہوتا ھے اور جن لوگوں کے عزم میں پُختگی اور عمل میں ثابت قدمی کا فُقدان ہوتا ھے اُن کو بزدل و بے ضمیر کہا جاتا ھے ، اِس اٰیت میں اِس لفظ سے ملکوں ملکوں سے حج کے لیۓ آنے والے وہ تندرست و توانا اور ثابت قدم اَفرادِ مرد و زَن مُراد ہیں جن کا اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ پر کامل ایمان و یقین ھے اور جو اپنے اسی ایمان و یقین کی بدولت نشیبی زمینوں کی نشیبی دَرّوں اور بالائی زمینوں کے بالائی پہاڑوں کو ثابت قدمی کے ساتھ عبُور کرتے ہوۓ اِس انسانی مرکز کی طرف آتے ہیں لیکن عُلماۓ روایت نے چونکہ قُرآن کے مقاصدِ حج کو چُھپانا اوراپنی روایات کے مفاسدِ حج کو سامنے م لانا تھا اِس لیۓ اُنہوں نے اِس لفظ کا معنٰی دُبلی پَتلی اونٹنیاں کیا ھے جو قُربانی کا دن آنے تک انتہائی بھاگ دوڑ کے باوجُود بھی معجزانہ طور "البدن" یعنی موٹی تازی ہو جاتی ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 557887 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More