شوگر کے مریضوں کو جامن کیوں کھانا چاہئیے؟ 5 بیماریاں جن میں جامن کھانا مفید ہے

image
 
خوش رنگ اور خوش ذائقہ پھل جامن جہاں دیکھنے اور کھانے میں بھلا محسوس ہوتا ہے وہیں ہماری صحت کے لئے اس میں بے شمار فائدے بھی پوشیدہ ہیں۔ جامن کا اصل تعلق برصغیر پاک و ہند سے ہی ہے البتہ اب یہ دیگر ممالک میں بھی آسانی سے دستیاب ہے۔ ویسے تو اس پھل کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اس آرٹیکل میں میں ہم جامن کے ان فوائد پر بات کریں گے جن سے بڑی بڑی بیماروں سے لڑنے میں مدد مل سکتی ہے
 
1- ذیابیطس
جامن ایسا نایاب پھل ہے جو شوگر کے مرض میں بھی فائدہ مند ہے۔ جامن ذیابیطس کی علامات جیسے پیاس کی شدت اور بار بار پیشاب کی حاجت کو کم کرتا ہے۔ چونکہ جامن میں Glycemic Index یعنی خون میں شکر بنانے والے عنصر کی شرح انتہائی کم ہے اس لیے جامن بلڈ شوگر نہیں بڑھاتا۔ جامن کے پتے اور چھال ذیابیطس کی دوائیاں بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ شوگر کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سےجامن کا رس ہلکی کالی مرچ ڈال کر بھی پی سکتے ہیں
 
image
 
2- آئلی اسکن اور دانے
چکنی جلد سے پریشان رہنے والے لوگوں کے لئے جامن مفید پھل ہے۔ جامن میں خون صاف کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے چکنی جلد سے چہرے پر ایکنی رکھنے والے لوگوں کو جامن کھانے سے افاقہ ہوتا ہے
 
3- خون کی کمی کو دور کرتا ہے
جامن میں موجود وٹامن اے، سی اور آئرن، خون میں ہوموگلوبن یعنی سرخ خلیات کو بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ جامن کھانے سے آکسیجن بھی بڑھتی ہے
 
4- دانتوں اور مسوڑوں کی حفاظت
جامن میں موجود اینٹی بیکٹیریل خواص دانتوں اور مسوڑوں کے انفیکشن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ جامن کے پتوں کو سکھا کر پیس کے ان کا پاؤڈر بھی بنایا جاتا ہے جو ٹوتھ پاؤڈر کی طرح استعمال کرنے سے منہ کی بدبو اور مسوڑوں سے خون آنے کی شکایت کو کم کرتا ہے
 
5- اینٹی ملیریا
چونکہ ملیریا بھی مچھر کے کاٹنے کے بعد جسم میں داخل ہونے والے وائرس یا بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے اس لئے جامن ملیریا کی علامات بھی کم کرتا ہے۔ اس میں موجود مالک ایسڈ، ٹیننز، گالک، آگزیلک اور بیٹولک ایسڈ عام انفیکشن اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے مفید ہیں۔
image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: