انسداد غربت کا مشکل ترین محاز

چین کا علاقہ تبت سطح سمندر سے اوسطاً چار سے پانچ ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہے ،اسی باعث تبت دنیا کی چھت بھی کہلاتا ہے۔سطح سمندر سے اس قدر بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں شدید موسمیاتی حالات کا سامنا رہتا ہے اور پالیسیوں پر عمل درآمد کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا ہے۔حالیہ دنوں تبت میں موجودگی کے دوران یہاں کی تعمیر و ترقی کا بغور مشاہدہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ اگر حکومت عوامی فلاح و بہبود کی ٹھان لے اور عوام بھی سنجیدگی سے اپنی حکومت کا ساتھ دے تو تبت جیسے دنیا کے دشوار گزار اور دورافتادہ علاقے بھی ترقیاتی کرشمے دکھا سکتے ہیں۔

تبت نے جمہوریت اور خوشحالی کے کامیاب سفر سے اپنی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ گورننس کی بدولت غربت کو شکست دی اور اقتصادی اعتبار سے ترقی اور خوشحالی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں۔آج ستر سال گزرنے کے بعد تبت تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی مشترکہ جدوجہد کے تحت ، سماج ، معاش اور معیار زندگی سمیت مختلف پہلوؤں میں ترقی کی کوششوں کو یکے بعد دیگرے متعدد اصلاحات سے آگے بڑھا رہا ہے۔ سن 1959 میں تبت نے جمہوری اصلاحات کا نفاز شروع کیا اور صدیوں پرانے جاگیردارانہ نظام کو ختم کردیا۔ تبت کے لاکھوں باشندوں نے اشرافیہ طبقے سے نجات حاصل کی اور اپنی زندگی کے فیصلے آزادانہ کرنے لگے۔

تبت میں اقتصادی اصلاحات کا آغاز سن 1980 میں تب ہوا جب چین کی مرکزی حکومت نے تبت کے امور کے حوالے سے پہلا سمپوزیم منعقد کیا۔ اس اجلاس نے علاقے کی اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کی اور تبت میں معاشی اصلاحات اور معاشی تعمیر نو کو آگے بڑھایا۔

مرکزی حکومت نے تبت کے لئے سازگار پالیسیاں متعارف کرواتے ہوئے ٹیکس اور مالیات ، انفراسٹرکچر ، صنعتی ترقی ، تعلیم ، صحت ، ثقافتی تحفظ ، ماحولیاتی تحفظ اور دیگر شعبوں کو شامل کرتے ہوئے تبت میں معاشی ترقی کے لئے کوششیں تیز کیں۔اسی اجلاس کے دوران ہی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ تبت میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ترقی سے تبت میں پائیدار اور طویل المدتی ترقی کی راہ ہموار کی جائے۔ اس منصوبہ بندی کی عمل شکل ہمیں چھنگ ہائی۔ تبت ریلوے کی صورت میں نظر آتی ہے ،یہ منصوبہ ریلوے کی عالمی تاریخ میں دنیا کا سب سے بلند اور طویل منصوبہ ہے۔

اسی طرح چین کی انسداد غربت کی جنگ میں تبت ایک طویل عرصے تک اپنے جغرافیائی خدوخال اور شدید آب و ہوا کے باعث مشکل ترین محاز رہا لیکن داد دینا پڑے گی چین کی اعلیٰ قیادت کو جس نے دنیا کے اس دشوار ترین مقام پر بھی اپنی فتح کے جھنڈے گاڑے ۔ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی مستقل کوششوں کی بدولت 15 اکتوبر 2020 کو غربت کی شکست کا ایک عظیم باب رقم ہوا جب تبت نے تاریخ میں پہلی بار انتہائی غربت کے خاتمے کا اعلان کیا ۔

مربوط اصلاحات کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کے تعاون کی بدولت تبتی سماج اور تبت میں بسنے والے تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کے معیار زندگی میں نمایاں تبدیلیاں آئیں۔ غربت کے خاتمے ، معاشی ترقی اور تعلیم کے شعبے میں پیشرفت خاص طور پر قابل ذکر رہی ہیں۔مرکزی حکومت نے خود اختیار علاقے کو غربت سے نجات دلانے میں مدد کے لئےاہدافی انسداد غربت کی پالیسی اپنائی۔ سرکاری عہدے داروں کو دیہاتوں میں تعینات کیا گیا اور زمینی حقائق کی بنیاد پر زراعت سمیت دیگر صنعتوں کی ترقی کو آگے بڑھایا گیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 کے بعد سے حکومت نے غربت کے خاتمے میں مجموعی طور پر 75.4 ارب یوآن (تقریباً 11.73 ارب ڈالرز) مالیت کے زرعی فنڈز کی سرمایہ کاری کی اور انسداد غربت کے3,037 پروگرام شروع کیے گئے جن سے 238,000 سے زائد افراد نے غربت سے نجات پائی۔تبت میں قیام کے دوران ایک سبزی منڈی جانے کا اتفاق ہوا جہاں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ تبت کے شدید موسم کے باوجود چین کے بقیہ علاقوں کی طرح تبت میں بھی تمام سبزیاں دستیاب ہیں۔یہاں کسانوں کے لیے ایسے زرعی منصوبے اور زرعی ٹیکنالوجی استعمال میں لائی جا رہی ہے جس سے وہ سارا سال کاشتکاری کر سکتے ہیں اور اپنی زرعی مصنوعات فروخت کر سکتے ہیں،یقیناً تبت جیسے علاقے میں شہریوں کو سارا سال سبزیوں کی فراہمی ایک بڑی کامیابی ہے۔ ماضی میں یہاں صرف آلو ہی کاشت ہوتا تھا اور زیادہ تر سبزیاں دستیاب نہیں تھیں جبکہ آج ہر قسم کی تازہ سبزیاں شہریوں کے لیے موجود ہیں۔تبت میں شدید موسمیاتی حالات اور کمزور نقل و حمل کے باعث چین کے دیگر علاقوں سے بھی سبزیوں کی ترسیل انتہائی مشکل تھی۔ تقریباً چار دہائیاں قبل پورے تبت میں سالانہ صرف 26 ہزار ٹن سبزیاں پیدا ہوتی تھیں۔ غیر متوازن خوراک کی وجہ سے غذائی قلت اور صحت کے دیگر مسائل درپیش تھے۔آج جدید زرعی اصلاحات اور سبزیوں کی فارمنگ کی وجہ سے یہاں مجموعی پیداوار تقریباً 08 لاکھ ٹن ہو چکی ہے۔قابل کاشت رقبے میں اضافے کی وجہ سے تبت کے سبھی علاقے اپنی سبزی کی ضروریات پورا کرنے میں نمایاں حد تک خودکفیل ہو چکے ہیں.اسی طرح پولٹری مصنوعات بالخصوص انڈے کی پیداوار میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔منڈیوں کے ساتھ ساتھ تبت بھر میں ای کامرس کے ذریعے زرعی مصنوعات کی فروخت میں بھی تیزی لائی گئی ہےجس سے غربت کے خاتمے کی کوششوں میں نمایاں مدد ملی ہے۔

تبت میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اس خطے کی ترقی اور انسداد غربت میں کامیابی کی ایک اور خاص وجہ ہے۔ مرکزی حکومت اور نو صوبائی حکومتوں نے پبلک ٹرانسپورٹ ، توانائی ، ٹیلی مواصلات ، زراعت ، جانوروں کی افزائشی صنعت اور جنگلات کے شعبوں میں 43 اہم انفراسٹرکچرمنصوبوں کے ذریعے تبت کی ترقی میں مدد فراہم کی۔تبت نے آہستہ آہستہ شاہراہوں ، ریلوے ، فضائی راستوں اور پائپ لائنوں پر مشتمل ایک جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورک قائم کیا ہے۔تبت میں آپٹیکل کیبل اور سیٹلائٹ پر مشتمل ایک جدید مواصلاتی نیٹ ورک سمیت پن بجلی ، شمسی ، ہوا اور جیوتھرمل بجلی کا ایک جامع توانائی نیٹ ورک فعال ہے۔آج تبت کے تمام گاؤں سڑکوں سے منسلک ہیں ، انٹرنیٹ اور موبائل فون تک ہر ایک کی رسائی ہے اور تمام علاقوں میں بجلی کی سہولت دستیاب ہے۔

تبت نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران غربت سے خوشحالی تک کا ایک طویل اور صبر آزما سفر کیا ہے ۔چینی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی مشترکہ کوششوں اور خوشحالی زندگی کی جستجو نے تبت جیسے دشوار گزار علاقے میں خوشحالی کا ایک شاندار معجزہ تخلیق کیا ہے۔


 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1259 Articles with 559710 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More