زندگی جینے کا نام ہے

زندگی محض گزار دینے کا نام نہیں ہے، بلکہ "زندگی جینے کا نام ہے".

ہمارے جسم میں زندگی جو ہے وہ رب کی تعالیٰ کی امانت ہے. اور اس امانت میں خیانت کرنے والا گناہ گار ہے۔ہم ہی سے بہت سے اشخاص ایسے ہے جو زندگی میں چند دن آنے والے آزمائش کے تحت زندگی، زندگی کو خود پر بوج سمجھنے لگتے ہیں ۔اور تو اور زندگی کو اُلٹے سیدھے تشبیہات کے ساتھ زندگی کو برُا کہنے لگ جاتے ہیں ۔

رب العزت نے ہمیں زندگی میں غم و خوشی دونوں رکھی ہے، لیکن ہم خوشی کے دن بھول جاتے ہیں اور غم کو یاد رکھتے ہیں، حالانکہ اگر سوچ کی نگاہ سے پرکھا جائے جو غم زندگی میں کسی آزمائش کے بنا پر آجاتے ہیں، وہ بھی ماضی بن چکے ہوتے ہیں اور ہم اس کی وجہ سے اپنا حال بھی بے حال کرنے لگ جاتے ہیں......

اور ایک نگاہ سے دیکھے تو گو کہ یہ غلط نہیں ہوگا یہ بھی ابلیس کی کارستانی ہے جو ہمیں نا امید کے طرف لگا کر ہمیں حال اور مستقبل کے جانب نگاہ متوجہ خاص نہیں کرنے دے رہا ہوتا ہے.....

اگر ہم ذہن میں تھوڑا سا زور دے کر دیکھے تو اس بات کے بارے علم لانا نہایت آسان ہوجاتا ہے، کہ ابلیس کی جو لوگوں کے زبانوں ادا ہونے والے الفاظ جو کی آپ ہی کو آپ کی ذات سے الگ کر رہے ہوتے ہیں. اگر آپ زندگی کی نعمتوں کو گنا شروع کردے تو آپ کے سامنے بے پناہ کی خوشیاں آپ کی ذات پر عیاں ہونا شروع ہوجائے گی.......

زندگی اللہ کی نعمت ہے اس نعمت کی قدر آپ کو جاننا ہاتو کسی ایسے انسان کے پاس بیٹھ کر دیکھے، جس نے آپنے اردگرد مسلسل گزارتے ہوئے دیکھا، مگر خود اپنی زندگی کو اُس نے ترپ ترپ کر گزارہ ایسا شخص آپ کو خوب بتا سکتا ہے. زندگی کتنی بڑی نعمت ہوتی ہے، آپ محض آزمائشوں کی وجہ سے، آپ خود اپنی زندگی کو بددعا دینے لگتے ہیں. مغاذ اللہ، اللہ کو بھی بُرا بھلا بلنے لگتے ہیں. کہ اللہ نے میرے ساتھ کیا کردیا اصل حقیقت تو وہی کی وہی رہی"شیطان نے اللہ نے اس کے بندوں کو بہکانے کے لیے رائے برابر جگہ مانگی تھی"..... اور آپ ہی کہ کچھ غلط فیصلے کے باعث اصل میں ابلیس فتح ہونے لگتی ہیں.

اللہ تعالیٰ اپنی بندوں سے اتنی محبت کرتا ہے کہ اس نے آدم علیہ السلام کو تخلیق دینے کے لیے دنیا میں سے فرشتوں کے ذریعے زمین سے 7 جگہ سے مٹی اُتھائی پھر آدم کا پتلا بنایا اور " اللہ نور السموات والاض" نے آدم علیہ السلام میں روح ڈالی اور پھر آدم ہی کی پسلی سے حوا علیہ السلام کو پیدا کیا. اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اتنی محبت کرتا ہے کہ تمام مخلوقات کو حضرت انسان کو یہ شرف بخشا کہ اشرف المخلوقات بنایا اور ہم انسان اس ہی امانت میں خیانت کرے، گویا یہ تو سراسر نا انصافی ہوئی..... ....

ہمارا خسم ہماری روح سب رب کی امانت ہے اور اس کے ساتھ نہ انصافی کرنے والا دھوکہ باز نہ انصاف پسند ہے.. لہٰذا زندگی جسی نعمت سے محبت کی جائے زیادہ بہتر ہےاور بار یہاں پر اہم تر ہے کہ صرف خود زندگی نہ جیے بلکہ دوسرے انسانوں کو بھی بھرپور زندگی جینے دیں....... دوسروں کے ذاتی معملات میں دخل اندازی دینے سے آپ کی زندگی اتنی متاثر ہوگی جتنی دوسروں کی ہوگی....
لہذا خود بھی زندگی جیے اور جینے دیں....!!!

"زندگی فقط کھیل تماشہ تو نہیں،
یہ تو نعمت خداوندی ہے جو لوٹانی بھی ہے"

 

Tabinda Jabeen
About the Author: Tabinda Jabeen Read More Articles by Tabinda Jabeen: 16 Articles with 18125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.