اہلِ رَوایت کی رَسُول دُشمنی !! { 1 }
(Babar Alyas , Chichawatni)
#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالحج ،
اٰیت 49 تا 54 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
قل
یٰایھاالناس
انما انالکم نذیر
مبین 49 فالذین اٰمنوا
وعملواالصٰلحٰت لھم مغفرة
ورزق کریم 50 والذین سعوافی
اٰیٰتنامعٰجزین اولٰئک اصحٰب الجحیم
51 وماارسلنا من قبلک من رسول ولانبی
الّا اذاتمنٰی القی الشیطٰن فی امنیتهٖ فینسخ
اللہ ما یلقی الشیطٰن ثم یحکم اللہ اٰیٰتهٖ واللہ علیم
حکیم 52 لیجعل مایلقی الشیطٰن فتنة للذین فی قلوبھم
مرض والقاسیة قلوبھم وان الظٰلمین لفی شقاق بعید 53 ولیعلم
الذین اوتواالعلم انه الحق من ربک فیؤمنوابهٖ فتخبت لهٗ قلوبھم وان
اللہ لھادی الذین اٰمنواالٰی صراط مستقیم 54
اے ھمارے رسُول ! آپ سارے جہان کے سارے انسانوں کو اِس اَمر سے آگاہ کر دیں
کہ میں اللہ تعالٰی کی طرف سے تُم کو تُمہارے مَنفی اعمال کے مَنفی نتائج
سے آگاہ کرنے کے لیۓ مامُور کیا گیا ہوں ، جو لوگ مُجھ پر نازل ہونے والے
اَحکام پر ایمان لائیں گے اُن کی خطا پوشی اور عزت کی روزی کا اللہ تعالٰی
نے وعدہ کیا ھے اور جو لوگ اللہ تعالٰی کے اِن اَحکامِ نازلہ کا انکار کریں
گے اُن کو اُن کے اِس انکار کی پاداش میں وادیِ دوزخ میں ڈالا جاۓ گا اور
اے ھمارے رسُول ! آپ سے پہلے ھم نے اہلِ زمین کی طرف اپنا کوئی ایک رسُول
اور اپنا کوئی ایک نبی بھی نہیں بہیجا ھے سواۓ اُس ایک وجہ کے کہ اُس زمانے
میں جب کبھی بھی انسان کی حق آگاہ فطرت نے حق آگاہی کی آرزُو کرتی تھی تو
شیطان اُس کی اُس آرزُو میں باطل کی وہ شیطانی آمیزش کردیتا تھا جس شیطانی
آمیزش کو انسانی آرزُو سے الگ کرنے کے لیۓ اللہ تعالٰی اُس زمانے میں اپنے
اُس رسُول یا اُس نبی کو مامُور کر دیتا تھا جو انسانی حق آگاہی کی اِس
فطری آرزُو سے شیطان کی شیطانی آمیزش کو جُدا کرکے اللہ تعالٰی کی اٰیات کو
مُستحکم کردیتا تھا اِس لیۓ کہ اللہ تعالٰی انسان کے مُثبت خیالات میں داخل
ہونے والے شیطان کے مَنفی خیالات کو جانتا ھے اور اپنے اُس وسیع علم و حکمت
کو اپنے عمل میں بھی لاتا ھے جس وسیع علم و حکمت سے انسان کے مُثبت خیالات
سے شیطان کے مَنفی خیالات کو اَلگ اَلگ کیا جاتا ھے کیونکہ اللہ تعالٰی
انسانی فطرت کے کَھرے خیالات اور شیطانی سرشت کے کھوٹے خیالات کو اِس طرح
اَلگ اَلگ جانتا ھے جس طرح ایک سُنار سونا پگھلانے کے بعد اُس کے کَھرے پَن
اور کھوٹے پَن کو اَلگ اَلگ طور پر جانتا ھے اِس لیۓ انسان کے اِن خیالات
سے جان لیا جاتا ھے کہ نظامِ عالَم میں کس وقت کس سنگ دل اور ظالم انسان کے
دل میں کون سا شیطانی یا نفسانی روگ پرورش پا رہا ھے اور کون سا شیطانی یا
نفسانی روگ انسانی معاشرے کی رُوح و جان کو گھائل کرنے کے لیۓ انسانی سماج
میں آرہا ھے ، یہ تجزیہ اِس لیۓ کیا جاتا ھے تاکہ ہر انسان جان جاۓ کہ اُس
کے اختیاری نظریات میں حق کیا ھے اور باطل کیا ھے اور یہ حقیقت جاننے کے
بعد انسانی دل حق کی طرف جُھک جائیں اور زمان و مکان کی ہر تحقیق سے اِس
اَمر کی بھی تصدیق ہو چکی ھے کہ اللہ تعالٰی ہر زمان و مکان میں راستی
چاہنے اور راستی پر چلنے والوں کی مُکمل رہنمائی کرتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کی اٰیاتِ بالا کے مفہومِ بالا کا موضوعِ سخن بھی وہی ھے جو
قُرآنِ کریم کی اُن سابقہ اٰیات کا موضوعِ سخن ھے اور جس سابقہ موضوعِ سخن
میں قُرآنِ کریم نے عالَم کے توازن و عدمِ توازن کا مضمون بیان کیا ھے اور
اُس مضمون میں قُرآنِ کریم نے یہ بتایا ھے کہ عالَم کے توازن میں جب بھی
کوئی عدمِ توازن آتا ھے تو عالَم کے جُملہ اَفراد و اَشیاء میں بھی ایک
عدمِ توازن آجاتا ھے اور اِس کے برعکس جب عالَم میں عملِ توازن آجاتا ھے تو
عالَم کے جُملہ اَفراد و اَشیاء میں ایک حُسنِ توازن آجاتا ھے ، قُرآنِ
کریم کی اُن پہلی اٰیات میں بیان کیۓ گۓ اُس پہلے مضمون کے بعد اٰیاتِ بالا
میں بیان ہونے والے اِس آخری مضمون میں بہت سی اَھم باتوں کے علاوہ جو تین
اَھم تَر باتیں بتائی گئی ہیں اُن میں پہلی اَھم تَر بات یہ ھے کہ انسان کی
فطرت ہمیشہ سے اُستوار علی الحق رہی ھے جس کی بنا پر انسان ہمیشہ ہی حق کی
سراغ لگانے کی کوشش کرتا رہا ھے اور اِس کوشش کے دوران انسان کو جب بھی
کہیں پر حق کی کوئی روشنی نظر آئی ھے تو انسان نے اُس روشنی کو قبول کیا ھے
اور حتی الامکان حق کے اُس روشن راستے پر چلنے کی کوشش بھی کی ھے جو روشن
راستہ اُس کو حق کی اِس روشنی میں نظر آیا ھے لیکن شیطان جو روزِ اَوّل سے
انسانی ھدایت کا مُخالف رہا ھے وہ انسانی فطرت کی بیداری کے ہر ایک موقع پر
انسانی حق طلب کی ہر ایک کوشش میں رکاوٹ پر رکاوٹ پیدا کرتا رہا ھے اِس لیۓ
انسانی تاریخ کے جس موقعے پر بھی انسان کے دل میں حق کی جو طلب اور حق کی
جو آرزُو پیدا ہوتی رہی ھے شیطان انسان کی اُس ایک آرزُو میں اپسی بہت سی
رَنگین اور سَنگین آرزُویں بھی بھرتا رہا ھے جو شیطانی آرزویں انسان کی حق
طلبی کی آرزُو کو دُباتی رہی ہیں اور حق گریزی کی آرزُو کو پروان چڑھاتی
رہی ہیں جس کی وجہ سے حق طلبی کی اُس اَصل انسانی آرزُو کے مقابلے میں
شیطان کی پیدا کی ہوئی حق گریزی کی شیطانی آرزُویں انسان کے دل میں جگہ
بناتی رہی ہیں اور اُن غیر فطری آرزووں کی نشان دہی کے لیۓ اللہ تعالٰی اُن
زمانوں اور مکانوں کے انسانوں میں وقتاً فوقتاً اپنے رسُول اور اپنے نبی
مبعوث فرماتا رہا ھے لیکن عُلماۓ روایت جو اپنے جُھوٹے اماموں کی جُھوٹی
امامت کو اللہ تعالٰی کے سارے رسولوں کی رسالت اور اللہ تعالٰی کے نبیوں کی
نبوت سے اَفضل سمجھتے ہیں اُنہوں نے جَھٹ سے اِن قُرآنی اٰیات کے گرد اُن
شیطانی روایات کا شیطانی جال بُن دیا ھے جن روایات کے مطابق زمین پر جب بھی
جو رسُول اور جو نبی اٰیا ھے شیطان اُس پر نازل ہونے والی رحمانی وحی میں
اپنا شیطانی کلام شامل کرکے اُس رَبانی وحی کو مشکوک بناتا رہا ھے تاکہ
کوئی انسان اُس وحی کو محفوظ وحی نہ سمجھے اور محفوظ وحی کے طور پر قبول نہ
کرے اور جب انسان اُس کلامِ رَبانی کے بارے میں شَک میں مُبتلا ہو جاۓ تو
اُس کے بعد اُس پر اپنے اماموں کے اُس باطل کلام کو کلامِ حق بنا کر پیش
کیاجاۓ جس کے پڑھنے کے بعد انسان قُرآن کی اٰیاتِ نازلہ کو ترک کردے اور
اُن وضعی روایات کو اختیار کر لے جن وضعی روایات کو اختیار کرنے کے بعد
قُرآنی دین پَس منظر میں چلاجاتا ھے اور شیطانی دین مَنظرِ عام پر آجاتا ھے
، ھم کوشش کریں گے کہ آنے والی سطُور میں اُن شرمناک روایات کو بقدرِ ضروت
نقل کر سکیں جن شرم ناک روایات نے آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا محمد
علیہ السلام کے زمانے تک آنے والی ہر آسمانی وحی کو اور ہر آسمانی وحی سے
ثابت ہونے والے ہر آسمانی دین کو مشکوک بنانے کی شیطانی کوشش کی ھے !!
|
|