دل کی بےنیازی

صدف بارش کا ایک قطرہ منہ میں لیتے ہی منہ بند کر لیتی ہے اور اسکے اس قناعت کے باعث اللۀتعالی اس حقیر سے پانی کے قطرے کو اسکے منہ میں قیمتی موتی میں بدل دیتے ہیں۔

حضرت عبداللۀ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ أپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا "کامیاب ہوا وہ شخص جسے اسلام نصیب ہوا اور گزارہ کے لۓ روزی بھی ملی اور اللۀنے جتنا اسے دیا اس پر قنا عت بھی دی"

کم از کم لزائز پر راضی رہنا اور شکوہ نہ کرنا قناعت کہلاتا ہے ۔قناعت صبر کی اک قسم ہے یہ اللۀ تعالی کے قبضے میں ایک ایسا عظیم خزانہ ہے جو اللۀ تعالی جسے چاہتے ہیں نواز دیتے ہیں یہ جس کے ہاتھ لگ جاۓ اسے سب کچھ میسر آجاتا ہے اسکا دل مطمئن اور آنکھیں سیر ہو جاتی ہیں اسکی ہر چیز میں برکت آجاتی ہے ۔قناعت کا خزانہ اگر کسی بازار میں ملتا تو لوگ اسکے ایک قطرے کو پانے کے لۓ اپنی جمع پونجی لگا دیتے مگر یہ کسی بازار میں میسر نہیںاسے خریدا نہیں جا سکتا اسلۓ امیر سے امیر انسان بھی اس سے محروم رہتا ہے ۔

قناعت کی ضد طمع ہے جو انسان کے اندر اک بنیادی بیماری ہے جس میں انسان خود غرضی اور عیش و عشرت کی طلب میں با لکل اندھا ہو جاتا ہے مال و دولت سے اسقدر محبت کرنے لگتا ہے کہ وہ کسی حاجتمند اور ضرورت مند کی مدد نہیں کرتا طمع کی کوئ حد نہیں اللۀ تعالی ایسے انسان کو سخت نا پسند کرتے ہیں اور قرأن میں ارشاد فرماتے ہیں "یہ لوگ دولت کی پوجا کرتے ہیں مگر عموماً اس مال و دولت سے مستفید ہونے سے پہلےہی مر کر اللۀ کے عذاب کاشکار ہو جاتے ہیں۔

یہ ان لوگون کی غلط فہمی ہے جو قناعت کو ترقی کی راہ میں رکا وٹ سمجھتے ہیں اللۀ نے انسان کے اطمینان و سکون کے لۓ کچھ ایسے اصول وضع کۓ ہیں کہ اگر وہ اس دنیا میں کسی مصائب کا شکار ہو جاۓتو چند اصولوں پر عمل کر کے ان سے چھٹکارہ پا سکے ان میں اک بہترین اصول قناعت ہے ۔قناعت اختیار کرنے والے کو قانع کہتے ہیں۔قانع کبھی پریشان و مایوس دکھائ نہیں دیتا خوشی ،اطمینان,تسلی اور راحت کا سر چشمہ ہوتا ہے ۔خود پھی خوش رہتا ہے اور سب کو بھی خوش رکھتا ہے اسکا دل حسد ،کینہ،اور تکبر سے پاک ہوتا ہے جس پر اللۀ تعالی اسکے طرز عمل سے خوش ہو کر انعام کے طور پر اسکے برے دنوں کو اچھے دنوں میں بدل دیتے ہیں با لکل ایسے ہی جیسے صدف بارش کا ایک قطرہ منہ میں لیتے ہی اپنا منہ بند کر لیتی ہے تو اللۀ تعالی اس قطرے کو اسکے منہ میں ہی ایک قیمتی پتھر میں تبدیل کر دیتے ہیں۔۔دولت مندی مال و اسباب سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ اصلی دولتمندی دل کی بے نیازی ہے

"اللۀ تعالی ہم سب کو مال و دولت سے بھی بڑی دولت قناعت نصیب فرماۓ"آمین۔
 

Rizwana aziz
About the Author: Rizwana aziz Read More Articles by Rizwana aziz: 36 Articles with 40600 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.