محبت کیا ہے ؟؟؟

 کرن عصمت ماہم۔ راولپنڈی
آج کے اس مایوسیوں بھرے دور میں،جہاں مسائل، پریشانیوں اور مختلف جسمانی اور روحانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ نے انسانیت کو جکڑ رکھا ہے، ان نا مساعد حالات میں بھی مختلف مکاتبِ فکر کے لوگ محبت کے بارے میں کیا نقطہ ء نظر رکھتے ہیں۔ اتنے مسائل میں گھرے ہونے کے باوجود وہ محبت کے جذبات کا اظہارکیسے کرتے ہیں۔ ’’آپ کے نزدیک محبت کیا ہے؟‘‘ کے عنوان کے تحت راقم الحروف کی زیرنگرانی پاکستان کی ادبی تنظیم کشمیر رائٹرز فورم کے زیراہتمام ایک خصوصی سروئے کروایا گیا
اس سوال کے جواب میں جن لوگوں نے اپنی آراء کا اظہار کیا ان میں ہر مکتبہ فکر کے لوگ شامل تھے اور
ہر ایک نے محبت کے بارے میں اپنے تجربے اور نظریے کے مطابق بہت دلچسپ جوابات دیے۔
آئیے آپ بھی ان جوابات سے لطف اٹھائیں۔
ایک ٹیچرمس جویریہ سکندر کہتی ہیں، ''محبت حقیقی ہو یا مجازی، یہ واحد احساس ہے جو زندگی کی تاریکیوں میں خوشیوں کے رنگ بکھیر دیتا ہے۔ جسے راس آ جائے اس کے لیے دنیا میں بھی جنت ہوتی ہے''
ایک قاریہ مس سنبل کہتی ہیں۔’’کسی کو صرف چاہنا محبت نہیں، بلکہ اس کی ذات سے جُڑے سبھی پہلوؤں کو تسلیم کرنا محبت ہے''
ایک گھریلو خاتون مس شفق وسیم کہتی ہیں، ''محبت وہ جذبہ ہے جس میں انسان کسی دوسرے کا ہر معاملے میں بے حد خیال رکھے، ہر کام سے پہلے دل میں اسی کا خیال آئے۔ اس کی عزت کرے، اس سے دور نہ جا سکے، جب وہ پاس ہو تو دل مطمئن رہے اگر پاس نہ ہو تو پھر اس کے نہ ہونے کا احساس دل کو بے سکون کر دے''
نعت گو شاعرہ شازیہ طارق صاحبہ فرماتی ہیں، ’’محبت زندگی کی اساس ہے''
گویا انھوں نے زندگی کی بنیاد ہی محبت کو قرار دیا ہے۔ انہی کا ایک شعر ملاحظہ ہو:
کوئی چاہت کوئی الفت کوئی رغبت نہ رہی
اے زمانے مجھے تجھ سے محبت نہ ر ہی
مس تہمینہ کہتی ہیں، ''محبت جینے کا ذریعہ، خوشی کی وجہ، ضرورت، دلی جذبہ،روحانی سکون، نعمتِ خداوندی اور زندگی کا اہم ترین حصہ ہے''
مبینہ عارف کہتی ہیں۔’’محبت جان کاعذاب ہے۔‘‘
مس سلمیٰ جہاں اوکاڑہ سے کہتی ہیں، ''یہ ایک ایسا خوبصورت جذبہ ہے جو بے رنگ زندگی کو رنگین کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے''
ام عبید اﷲ کہتی ہیں، ''محبت زندگی کا روگ ہے''
ایڈوکیٹ شاعر آغا زاہد صاحب (لاہور) کہتے ہیں،
''محبت ایک ایسے جذبے کا نام ہے جس میں کسی کی خوشی اپنی خوشی سے زیادہ عزیز ہوتی ہے اور کسی کی تکلیف اپنے غم سے زیادہ گراں محسوس ہوتی ہے۔
محبت وصل و ہجر دونوں کی عکاس ہوتی ہے۔ جو محبت کھو جائے وہ سدا ساتھ رہتی ہے''
گویا آغا صاحب کے نزدیک محبت کھو دینے کا نام ہے۔
ثنا صاحبہ کہتی ہیں، ''محبت جھوٹ ہے، ایک دھوکا ہے۔ کسی کو پاگل بنا کر استعمال کرنے کا راستہ ہے۔ کسی کو نفسیاتی کر کے چھوڑ دینے کا نام محبت ہے۔ کسی کو خود کشی تک لے جانے کا نام محت ہے، اس میں کوئی خوشی نہیں، بس درد ملتا ہے''
کشمیر رائٹر فورم پاکستان کی پیاری سی ممبر مقدس مرزا کہتی ہیں، اخلاص اور وفاداری پہ مبنی ایک مستقل و مسلسل رہنے والا احساس جو زندگی سونپتا ہے، یقین دیتا ہے کہ کائنات کی وسعتوں سے کہیں زیادہ ظرف انسانی دل میں ہے، جو صرف محبت کی دین ہے''
ایک نوجوان ایف ایس سی کا طالبعلم عبدالمعیز کہتا ہے، ''محبت عزت کی وہ حد ہے جس کی کوئی حد نہیں''
مسز بشریٰ افضل کہتی ہیں، ''محبت ایک عظیم ذمہ داری ہے اور کسی خوبصورت رشتے کی پہلی ضرورت ہے''
عمارہ ثاقب کہتی ہیں، ''محبت زندگی کا احساس ہے''
طیبہ بنت زاہد کہتی ہیں، ''محبت میں انا نہیں ہوتی مگر محبت خود دار ضرور ہوتی ہے۔ کسی کے دل پہ زبردستی براجمان ہونے کی جسارت نہیں کرتی۔ یہ خود داروں کا شیوہ ہے کسی کم ظرف اور نیچ سوچ والے کا محبت سے دور تک کا بھی کوئی واسطہ نہیں''
شگفتہ ناہید صاحبہ لاہور سے کہتی ہیں، ''ابھی تک سمجھ نہیں آئی اس ناہنجار کی''
مس کشمالہ کہتی ہیں، ''محبت جھوٹ، دھوکا اور فراڈ کا دوسرا نام ہے''
مس خزینہ کہتی ہیں، ''ازدواجی زندگی میں جو لمحے یادگار رہ جائیں، بس وہی محبت ہے''
بزنس مین سکندر صاحب کا کہنا ہے، ''محبت ہی تو ہے جس کے سہارے زندگی گلزار ہے''
قاریہ مس رمشہ کہتی ہیں، محبت بھی زندگی کی طرح ہوتی ہے، ہر موڑ آسان نہیں ہوتا اور ہر موڑ پر خوشی نہیں ملتی۔ تو جب ہم زندگی کاساتھ نہیں چھوڑتے تو محبت کا ساتھ کیوں چھوڑیں''
نورین یوسف کہتی ہیں، ''محبت احساس کا نام ہے۔ ہر رشتہ احساس سے جڑا ہے۔ جس کا جتنا احساس، اس سے اتنی ہی محبت۔ آج کل کسی رشتے میں احساس نہیں۔ صرف ماں کی محبت محبت کہلا سکتی ہے''
مس اقراء کہتی ہیں، ''محبت کا جذبہ تو بس فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ ماں باپ،بہن بھائیوں سے تعلق کا نام محبت ہے''
عائشہ سیمی کہتی ہیں، ''محبت ایک پاکیزہ جذبہ ہے اور ہر ایک سے محبت انسانیت کی ضرورت ہے''

ممتاز صحافی و معروف کالم نویس رشید احمد نعیم نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا
’’محبت کیا ہے یہ سوال روزاول سے لے کر آج تک ہر زمانے میں ہر معاشرے میں اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں سے کیا جاتا رہا ہے اور ہر کوئی محبت کی تعریف و تشریح اپنے نقطہ نظر سے کرتا آیا ہے۔محبت تو ایک جذبہ ہے ایک کیفیت ہے اور جس نے بھی اس کیفیت یا جذبے کو جس طرح محسوس کیا اس کے نزدیک وہی محبت ہے۔محبت بقا سے فنا تک کا سفر ہے۔محبت بے غرض و طلب ہوتی ہے۔محبت تو خوشبو ہے‘‘
سر ابوالحسن ہاشمی صاحب کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ شاعر اورعلمِ عروض کے ماہر ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا محبت کے بارے میں تو ان کا کہنا تھا، ''محبت ایک ایسا جذبہ اور روشنی کی ایسی کرن ہے جو اپنے اندر بے شمار رنگ سمیٹے ہوتی ہے اور ہر رنگ سے ایک الگ جذبہ پھوٹ نکلتا ہے، جیسے ایک ماں کا اپنے بچوں سے پیار،استاد کا اپنے شاگردوں سے لگاؤ، مصور، شاعر، موسیقار، افسانہ نگار، ناول نگار، یہ سب تخلیق کار ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کو اپنی اپنی تخلیق سے محبت ہوتی ہے۔ اور یہ محبت اس محبت کا عکس ہے جو سارے جہاں کے خالق اﷲ تعالی کو اپنی سب سے خوبصورت تخلیق یعنی انسان سے ہے اور یہی محبت سب سے سچی محبت ہے۔
علامہ اقبال نے دنیا کو فتح کرنے کے لیے جن تین عناصر کو ضروری قرار دیا ان میں محبت کا بھی ذکر ملتا ہے۔
؂یقین محکم عمل پیہم محبت فاتحِ عالم
کسی اور شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
؂محبت کی نظر وہ ہے کہ جو دل میں جگہ پائے
محبت ہو اگر سچی تو پتھر موم ہو جائے
محبت نے اناالحق کے جہاں میں گیت سنوائے
محبت ہی سے انسان سرمد و منصور کہلائے
اسی سے رابعہ بصری نے ایسے مرتبے پائے
کہ اُن کا سر جھکے اور سامنے کعبہ چلا آئے''
جی تو آپ نے دیکھا کہ محبت کے بارے میں مختلف مکاتبِ فکر کے لوگوں کا نظریہ کہیں ایک دوسرے سے مختلف بھی ہے اور کہیں ملتا جلتا بھی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سب ہی محبت کے رنگوں کو دیکھتے اور سمجھتے ہیں۔
آخر میں محبت کے بارے میں مَیں اپنا نظریہ بھی بتاتی چلوں، تو میرے نزدیک محبت وہ الوہی جذبہ ہے، جس کے دل میں اترجائے وہی سکندر ہوتا ہے اور سکندری بیٹھے بٹھائے نہیں ملتی، اس کے لیے کٹھن راہوں سے گزرنا پڑتا ہے چاہے وہ حقیقی محبت کے لیے ہو یا مجازی محبت کے لیے۔
اس دعا اور خواہش کیساتھ اس سروے کا اختتام کروں گی کہ کاش ہم ایک بار پھر محبت حقیقی کے پاکیزہ رنگوں میں رنگ جائیں، یہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے اور اﷲ تعالی کی رحمت و برکت اور فضل و کرم سے ہماری دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
 

Attiya Rubbani
About the Author: Attiya Rubbani Read More Articles by Attiya Rubbani: 8 Articles with 6718 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.