"عظیم لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں "
یہ فقرہ ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں پہلے میں بھی اس فقرے پر یقین رکھتا تھا
کہ سچ میں عظیم لوگ بہت نایاب ہوتے ہیں اور اک صدی کے بعد پیدا ہوتے ہیں ،
لیکن جب میں نے پڑھا کہ سب انسان برابر ہوتے ہیں ان کی محنت اس دنیا میں
انہیں مختلف کر دیتی ہے ، اور جب میں نے پڑھا جسے لوگ پاگل خانے میں چھوڑ
آئے تھے اس نے دنیا کا ریکارڈ ناول لکھا ، اور جب میں نے پڑھا لوگ مزدوری
کر کے بھی تاریخ رقم کر گئے، اور آخر میں جب میں نے پڑھا کہ کوئی شخص عظیم
پیدا نہیں ہوتا یہ اس کے اوپر انحصار کرتا ہے کہ وہ عظیم بنا چاہتا ہے یا
نہیں تو میرا اس فقرے سے دل اٹھ گیا ۔
ایک شخص جب کام شروع کرتا ہے پوری دنیا اس کے مخالف ہوتی ہے لیکن جب وہ اسے
محنت اور لگن سے سر انجام دے دیتا ہے تو پھر اس کی محنت بھول کر سب یہ کہتے
ہیں کہ وہ تو پیدا ہی عظیم ہوا تھا ۔
ہم سب عظیم لوگوں کی زندگی صرف یاد کرتے ہیں لیکن جو ان کی زندگی سے درس
ملتا ہے ان کر عمل نہیں کرتے کبھی ہم نے یہ سوچا ہے جو عظیم لوگ تھے وہ
ایسے ہی عظیم بن گئے یا انہوں نے بعد میں محنت اور لگن سے یہ مقام حاصل کیا
۔ جب ہم عظیم لوگوں کو اس لیے پڑھیں گے کہ ان کی باتیں لوگوں کو بتا کر
اپنا رعب قائم کر سکیں تو ہم عظیم نہیں بن سکتے ۔ ہمیں یہ لازمی جاننا ہوگا
کہ ہم صرف عمل سے ویسے بن سکتے ہیں باتوں سے نہیں ۔
ہمیں یہ بھی جاننا ہوگا کہ کامیاب لوگوں نے ہر حد تک قربانی دی اور اپنی
لگن اور محنت سے تاریخ رقم کی ۔
آج ایک طالب علم کو دس یا بیس صفحات یاد کرنے کو دے دیے جاتے ہیں وہ صبح
یاد کر کے آجاتا ہے اور وہی صفحات لفظ با لفظ سنا دیتا ہے لیکن ان صفحات
میں ہمیں کیا درس دیا گیا ہے اور اسے پڑھنے سے ہمیں کیا فائدہ ہے وہ اسے
نہیں معلوم وہ بس یاد کرتا ہے ، جو عظیم لوگوں نے سبق دیے تھے وہ صرف ہم
یاد کرتے ہیں ان پر عمل نہیں کرتے اور پھر ہم کہتے ہیں عظیم لوگ صدیوں میں
پیدا ہوتے ہیں آپ کیوں ان کی طرح محنت نہیں کرتے ان کے پاس جادو کی چھڑی تو
نہیں تھی وہ بھی آپ جیسے تھے اور محنت کر کے عظیم بن گئے ۔ آج ہم اپنا قصور
صدی پر ڈال رہے ہیں کہ صدی کے بعد ہی کوئی آئے گا۔۔۔ واہ ۔۔۔۔ آپ خود کیوں
نہیں بن جاتے ویسا، آپ خود صدی کیوں نہیں بن جاتے، بات حقیقت بھی یہی ہے کہ
ہم عظیم ہیں اور بن بھی سکتے ہیں بس ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کی ہم بھی عظیم
ہیں اور ہم نے خود کو نہیں پہچانا کہ ہمارے اندر کس چیز کا سمندر ٹھاٹھیں
مار رہا ہے ۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے اللہ تعالٰی آپ کو ناکام اور کسی اور کو عظیم بنا کر
بھیج دے یہ ناممکن ہے ۔ آپ بھی عظیم ہو نہیں یقین آتا تو محنت کر کے دیکھ
لو جب آپ کو اپنی محنت کا پھل ملے گا تو لوگ کہیں گے کہ آپ عظیم ہو ۔
دنیا میں یہ اصول ہے یہاں وہ عظیم ہے جو محنت کرتا ہے اور محنت کرنے کے لیے
صدی نہیں چاہیے بس آپ جہاں بھی ہو کچھ پاس ہے یا نہیں محنت شروع کر دو عظیم
بن جاو گے ۔ آپ یہ بات یاد رکھیں کہ آپ کے اندر بھی ایک طوفان ہے جو دنیا
کو ہلا کر رکھ دے گا یہ طوفان ارادے اور محنت کا ہے ۔ آپ علم زیادہ سے
زیادہ سیکھو اور اس پر عمل کرو ۔ محنت سے پہلے لوگ آپ کو عظیم کبھی نہیں
مانیں گے آپ جب کوئی کام شروع کرو گے ہر طرف سے آواز آئے گی کے تو نہیں
کرسکتا یہ مشکل ہے لیکن آپ اسے مکمل کرکے عظیم بن کر دکھائیں ۔ آپ سب بڑے
عظیم ہو کیوں کے آپ سیکھ رہے ہو اور جو سیکھ کر عمل کرے وہی تو کامیاب ہے ۔
اور میرے مطابق : عظیم بنے کے لیے آپ کو صدی نہیں صرف عظیم بنے کا ارادہ
چاہیے ۔ تاریخ حالات کا رونا نہیں دیکھتی تاریخ صرف محنت گنتی ہے ۔ اپنے
اندر ایک طوفان اٹھا دو دنیا آپ کو بھی عظیم کے نام سے جانے گی ۔
والسلام
|