صُبحِ عذاب کی آسمانی چَنگاڑ !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالمؤمنون ، اٰیت 33 تا 41 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
قال الملا
من قومه الذین
کفروا وکذبوابلقآء
الاٰخرة واترفنٰھم فی
الحیٰوة الدنیا ماھٰذاالّا
بشرمثلکم یاکل مما تاکلون
منه ویشرب مماتشربون 33
ولئن اطعتم بشرامثلکم انکم اذا
لخٰسرون 34 ایعدکم انکم اذامتم
وکنتم ترابا وعظٰما انکم مخرجون 35
ھیہات ھیہات لما توعدون 36 ان ھی الّا
حیاتناالدنیا نموت ونحیا ومانحن بمبعوثین
37 ان ھو الّا رجل افترٰی علی اللہ کذبا ومانحن
لهٗ بمؤمنین 38 قال رب انصرنی بماکذبون 39 قال
عماقلیل لیصبحن نٰدمین 40 فاخذتھم الصیحة بالحق
فجعلنٰہم غثآء فبعداللقوم الظٰلمین 41
اُس قوم کے خوش حال لوگ جو ہمیشہ سے حق کی تکذیب کیا کرتے تھے ، جو ہمیشہ سے موت کے بعد ملنے والی حیات کا انکار کیا کرتے تھے اور جو ہمیشہ سے عیشِ دُنیا میں مَست رہا کرتے تھے وہ اُس زمانے کے اُس نبی کی دعوت کے جواب میں ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ یہ تو ہماری تُمہاری طرح کا ایک انسان ھے جو ہماری تُمہاری طرح کھانا کھاتا ھے اور جو ہماری تُمہاری طرح پانی بھی پیتا ھے ، اگر ھم نے اور تُم نے اِس انسان کی فرماں برداری قبول کر لی تو یہ ھمارے لیۓ اور تُمہارے لیۓ سرا سر ایک گھاٹے کا سودا ہو گا ، یہ شخص ھم سے کہتا ھے کہ جب تُم مر کر مٹ جاؤ گے اور تُمہاری ہَڈیاں بھی مِٹی میں مل کر مِٹی ہو جائیں گی تو تُمہارے اُن مُنتشر اَجزاۓ جسم کو جوڑ کر تمہیں دوبارہ زندہ کردیاجاۓ گا لیکن اِس شخص کی یہ بات ایک بہت ہی بعید از خیال بات ھے کیونکہ ھمارا زندگی کے ساتھ زمین پر جو اُبھر آنا ہوتا ھے اور ھمارا موت کے ہَمراہ زمین میں جو اُتر جانا ہوتا ھے وہ ھماری زندگی کی ایک زندہ اَدا ھے جس زندہ اَدا کے تحت ھم زمین میں جیتے ہیں اور جس زندہ اَدا کے تحت ھم زمین میں مرتے ہیں مگر ایسا تو ہر گز نہیں ھے کہ ھم مرجائیں اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ انسانوں کی طرح زندہ کر دیۓ جائیں ، یہ تو اِس شخص کا اللہ تعالٰی کی ذات پر لگایا ہوا ایک بُہتان ھے اِس لیۓ ھم تو کبھی بھی اِس پر ایمان نہیں لائیں گے اور جب اللہ تعالٰی کے اُس نبی نے اُس قوم کا یہ جواب سُنا تو اُس نبی نے کہا بارِ اِلٰہ ! میری قوم کی طرف سے میری اِس تکذیب کے بعد اَب تُو ہی میری مدد فرما اور ھم نے اپنے اُس نبی کو جواب دیا کہ کہ جلد ہی اِن لوگوں کو اپنے کہے اور اپنے کیۓ پر پَچھتاوا ہونے والا ھے اور پھر جب ھمارے اِس فیصلے کے بعد اُن لوگوں پر ھمارا عذاب آیا تو اُن لوگوں کو آسمان سے آنے والی ایک اَچانک چنگاڑ نے بُھس بنا کر زمین میں گاڑ دیا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے قُرآنِ کریم کے اکثر و بیشتر مقامات پر جہاں قومِ نُوح کا ذکر کیا ھے تو وہاں قومِ نُوح کے بعد قومِ نُوح کی جانشین قوم کے طور پر قومِ عاد کا ذکر بھی کیا ھے لیکن اِس سُورت کے اِس مقام پر قُرآنِ کریم نے اپنے اِس اُسلوبِ کلام کے بر عکس ذکر نُوح کے بعد چونکہ قومِ عاد کا ذکر نہیں کیا ھے اِس لیۓ اٰیاتِ بالا کی تفسیری تعلیقات میں بعض عُلماۓ روایت نے اپنے راوی اور اپنی روایت کے مطابق اُسی قومِ عاد کو نام زَد کیا ھے جس قومِ عاد کو اللہ تعالٰی نے اِس مقام پر نام زَد ذکر نہیں کیا ھے ، بعض عُلماۓ روایت نے اِس مقام پر اپنے راوی اور اپنی روایت کے مطابق اُسی قومِ ثمُود کو مُنتخب کیا ھے جس قومِ ثمُود کو اللہ تعالٰی نے مُنتخب نہیں کیا ھے اور بعض عُلماۓ روایت نے اِس مقام پر اپنے راوی اور اپنی روایت کے مطابق اٰیاتِ بالا کو اُس قومِ شعیب پر منطبق کیا ھے جس کا اللہ تعالٰی نے ذکر نہیں کیا ھے اِس لیۓ کہ اِن اٰیات کے اِس مقام پر ذکرِ نُوح کے بعد نُوح کے بعد آنے والے اَنبیاۓ کرام و اَقوامِ اَنبیاۓ کرام کا ذکر کرنا مقصود نہیں ھے بلکہ ذکرِ نُوح کے بعد تاریخ کے اُن اَدوار کا ذکر کرنا مطلوب ھے جن اَدوار میں قومِ نُوح کے بعد آنے والی اَقوام زمین پر آتی رہی ہیں اور جن اَدوار میں نُوح کے بعد آنے والے اَنبیاۓ کرام اہلِ زمین کی طرف تشریف لاتے رھے ہیں ، یہی وجہ ھے کہ قُرآنِ کریم نے نُوح علیہ السلام کے آنے کے بعد نُوح علیہ السلام کے بعد آنے والے اَنبیاۓ کرام کا ذکر نہیں کیا ھے بلکہ دورِ نُوح کے بعد آنے والے اُن تاریخی اَدوار کا ذکر کیا ھے جن تاریخی اَدوار میں نُوح علیہ السلام کے دور سے مسیح علیہ السلام کے دور تک آنے والے مُختلف اَدوار میں مُختلف اَنبیاۓ کرام دُنیا میں تشریف لاۓ ہیں اِس لیۓ اٰیاتِ بالا کے مضمونِ بالا میں مقصود بالکلام اَنبیاۓ کرام نہیں ہیں بلکہ مقصود بالکلام وہ اَدوار ہیں جن اَدوار میں جو اَنبیاۓ کرام اُن اَقوام کے درمیان اُن اَقوام کی دینی و رُوحانی تربیت کے لیۓ آتے رھے ہیں جو اَقوام کسی نبی کی نبوت کا اِس بنا پر انکار کر دیتی تھیں کہ وہ نبی اُن کی طرح کا ایک انسان ھے اور دُوسری طرف وہی اَقوام اُن انسانوں کو اپنا معبُود بنا کر اُن کی پُوجا و پرستش کیا کرتی تھیں جو اُن کی طرح کے مُحتاج انسان ہوتے تھے ، قُرآنِ کریم نے اپنی اُن پہلی اٰیات اور اپنی اِن دُوسری اٰیات سے جو مُنفرد استدلال کیا ھے وہ یہی مُنفرد استدلال ھے کہ کسی قوم کی کوڑھ مَتی اور کوڑھ مَغزی کا اِس سے بڑا حادثہ کیا ہو سکتا ھے کہ وہ قوم جس انسان کو اپنے جیسا مُحتاجِ آب و دانہ انسان سمجھ کر اُس کو اللہ تعالٰی کا نبی ماننے سے انکار کرتی ھے وہی قوم اپنے جیسے اسی مُحتاج انسان کو اپنا معبود بنانے پر اصرار کرتی ھے ، اللہ تعالٰی کے اِس کلام ما حصل یہ ھے کہ جو لوگ اللہ تعالٰی کو اپنا خالق و مالک مانتے ہیں اُن کو اپنی اِس خوش بختی کے اظہار کے لیۓ علم و دلیل کی ضرورت ہوتی ھے لیکن جو لوگ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا چاہتے ہیں اُن کو اپنی اِس بَدبختی کے اقرار کے لیۓ کسی علم اور کسی دلیل کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی اور جب کوئی قوم جُرمِ جہالت کے اِس مقام پر پُہنچ جاتی ھے تو قُدرت کا عذابِ ہلاکت کسی رکاوٹ کے بغیر خود بخود ہی اُس تک پُہنچ جاتا ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 567069 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More