اللہ کے قریب ہوجاؤ جب کبھی ہو گے تنہا
جب کبھی دکھ ستائیں گے غم پاس آئیں گے
اسے قریب پاؤ گے یہ جو عشقِ مجازی ہے
اس سے منہ کی کھاؤ گے عشقِ حقیقی اپناؤ گے
تم سدھر جاؤ گے خوشیاں پاس آئیں گی
تمہیں سینے سے لگائیں گی نہ در در بٹھکنا پڑے گا
کسی اور کے آگے نہ جھکنا پڑے گا دعائیں دل سے نکلی ہوئی قبول ہونگی
رسمیں دنیا سبھی فضول ہونگی دینِ حق پر جب ڈٹ جاؤ گے
سب برے کاموں سے ہٹ جاؤ گے آنکھوں میں حیاء کی چادر ہوگی
دل میں یاد اللہ کی یقیں بھی پختگی سے ہموار ہوگا
دشمن بھی ذلیل و رسوا ہوگا ڈر تمہیں صرف اسی کا ہوگا
قارئین اب ذرا سورۃ قدر کے بارے میں جانتے ۔
مقامِ نزول:سورۂ قدرمدنیہ ہے اور ایک قول یہ ہے کہ مکیہ ہے۔ (خازن، تفسیر
سورۃ القدر، ۴/۳۹۵)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 5 آیتیں ہیں ۔
’’قدر ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
قدر کے بہت سے معنی ہیں البتہ یہاں قدر سے عظمت و شرافت مراد ہے،اور چونکہ
اس سورت میں لیلۃ القدر کی شان بیان کی گئی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
قدر‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ قدر کے مضامین:
اس سورت میں قرآنِ مجید نازل ہونے کے ابتدائی زمانے کے بارے میں بتایا گیا
اور جس رات میں قرآن مجید نازل ہوا اس کی فضیلت بیان کی گئی کہ یہ رات
ہزار مہینوں سے بہتر ہے،اس رات میں فرشتے اور حضرت جبرئیل عَلَیْہِ
السَّلَام اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے اترتے ہیں اور یہ رات صبح طلوع ہونے تک
سراسر سلامتی والی ہے۔
|