اُردو میں غلَط العام الفاظ اور اُن کی اِصلاح

تعلیم و تدریس کے میدان میں اساتذہ کِرام کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اساتذہ ہی نسلِ نَو کی تربیت کا عظیم فریضہ سَر انجام دیتے ہیں۔ اس عظیم فریضہ کی بجا آوری کے لئے اساتذہ کو چاہئے کہ وہ اپنے مضمون پر مکمل عبور حاصل کریں اور طلبہ و طالبات کو بہتر طریقے سے زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ ہائے تدریس کو اپنائیں۔

اساتذہ کرام اپنے طلبہ و طالبات کے لئے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُن سے فیضیاب ہونے والے طلبہ و طالبات اپنی عملی زندگی میں بھی اُن کی اتباع کرتے ہیں اور اُن کے اطوار و اخلاق کو اپنی آئندہ زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔ بسا اوقات تو بچے اپنے اساتذہ کے لباس پہننے، بات کرنے ، سبق پڑھانے، قلم پکڑنے حتی کہ پانی پینے کے انداز کی بھی نقل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ اللہ تعالی کی طرف سے اساتذہ کے لئے خاص فضل اور مہربانی ہے کہ آج کے دور میں بھی اکثر بچے اپنے والدین سے بھی زیادہ اپنے اساتذہ کا ادب و احترام کرتے ہیں اور اُن کی تابعداری و فرمانبرداری کو اپنے لئےباعث فخرواعتزاز سمجھتے ہیں۔ لہذا اساتذہ کرام کو چاہئے کہ اپنے طلبہ کے سامنے اعلی اخلاق وکردار کی عملی مثال پیش کریں۔اوربچوں کی تعلیم کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی اہتمام کریں۔

جہاں ہر مضمون کے اساتذہ اپنے اپنے دائرہ کار میں بچوں کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں وہیں زبان دانی کے اساتذہ بچوں میں عمدہ اور اعلی زبان سکھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ لیکن جب بعض اساتذہ زبان کے معاملے میں لا پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو بچوں میں زبان کے حوالے بعض ایسی خامیاں پیدا ہو جاتی ہیں جنہیں بعد میں درست کرنا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جاتا ہے۔ ذیل میں چند ایک ایسی خامیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جن کی طرف ہمارے اکثر اساتذہ دھیان نہیں۔ جس کے نتیجے میں ہماری زبان متأثر ہوئے بِغیر نہیں رہ سکتی۔

بعض اساتذہ اردو یا عربی حروف کے ہجوں کی درست املاء کی طرف کم توجُّہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے بچے الفاظ کی درست املاء نہیں سیکھ پاتے اور پوری زندگی غلط الفاظ لکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر حرف "س" میں تین ہجے ہیں لیکن بعض اساتذہ دو ہجوں والا "س" بچوں کو سکھا دیتے ہیں تو بچے دو ہجوں والا "س" ہی لکھنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اگر بچوں کے والدین یا کوئی دوسرا شخص اُن کی اِصلاح کرنے کی کوشش کرے تو بچے اُن کی بات یہ کہتے ہوئےماننے سے انکار کر دیتے ہیں کہ ہم نے ایسے ہی لکھنا ہے جیسے ہمارے اساتذہ نے ہمیں سکھایا ہے۔

بعض اساتذہ الفاظ کو درست تلفُّظ کے ساتھ ادا نہیں کرتے تو بچے بھی مستقبل میں الفاظ کی درست ادائیگی / ادائی کے قابل نہیں ہو سکتے اور لہجہ کی بہت سی اغلاط اُن کی شخصیت کا لازمی حصّہ بن جاتی ہیں۔

لہذا ذیل میں چند ایسے الفاظ کی فہرست دی جارہی ہے جنہیں ہمارے اکثر عوام اور اساتذہ غلط طریقے سے ادا کرتے ہیں۔ اساتذہ سے اُمید کی جاتی ہے کہ اِن الفاظ کی درست ادائیگی کو یقینی بنائیں اور اپنے فرض کو نبھاتےہوئے قومی زبان کی حفاظت احسن انداز سے سر انجام دیں۔ یہ بات صحیح ہے کہ غلَط ُالعام کو درست سمجھا جاتا ہے لیکن کیا ہمیں غلط العام الفاظ کی اصلاح کی کوشش نہیں کرنی چاہئے؟ اگر اساتذہ بالعموم اور اردو زبان کی تدریس پر متعین اساتذہ بالخصوص ان اغلاط کی اصلاح نہیں کریں گے تو اور کِس سے اس کی توقع کی جا سکتی ہے؟

ماہرین لسانیات سے بھی گزارش ہے کہ اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس فہرست میں مزید الفاظ کا اضافہ کرتے ہوئے قومی زبان کی حفاظت کا حق ادا کریں۔ "ایک قوم ایک نصاب" کے نعرہ کی عملی تعبیر بھی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم سب مل کرقومی زبان کی حفاظت کا فریضہ بھیکما حقُّہ ادا کریں۔ ذریعہ تعلیم قرار پانے کے بعد اس زبان کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور سارےجہاں میں اُس کے مقام ومرتبہ کا بھی چرچا ہوگا۔ بقول داغ دہلوی:
اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ہم یوں بھی کہ سکتے ہیں:
"سارےجہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے"
اُردو میں غلَط العام الفاظ اور اُن کی اِصلاح
غلط صحیح غلط صحیح
استَمال استِعْمال عَلُوم عُلُوم
استَقبال استِقبال غلْط غلَط
اشْتَهار اشْتهار فَضُوْل فُضُوْل
اَصَل اَصْل قَبُول قُبُول

اسلام وعليكم
اَلسّلامُ عليكم لَفَظْ لَفْظ
مُدْعِى مُدَّعِى
اَمَر اَمْر مشاعِره مشاعَره
مشكور (جس کا شکریہ ادا کیا جائے) شاكر (شکریہ ادا کرنے والا)
انتَظار انتِظار مقابِله مقابَله
اَيْحمد اَحْمَد مُناظْرَه مُناظَرَه
آذان (اُذُن کی جمع/کان) اَذان نثَر نثْر

تعلَّم
تعلُّم
نظَم
نظْم
تفكَّر تفكُّر نَقَد نَقْد
تكبَّر تكبُّر نقَل نَقْل
تهَجَّد تهَجُّد وَضُو (وضو کا پانی) وُضُو
توجَّه توجُّه وقَت وَقْت
حَدود حُدود هَدْيَه هَدِيّه
دوكان دُكَّان
راشي(رشوت دینے والا) مرتشي (رشوت لینے والا)
عدُو عدُوّ

 

Akbar Javed
About the Author: Akbar Javed Read More Articles by Akbar Javed: 2 Articles with 2213 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.