چین میں برسراقتدار جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے قیام
کو100 سال بیت چکے ہیں۔اس صد سالہ جماعت کی کامیابی کا سب سے بڑا راز عوامی
فلاح پر مبنی اقدامات سے عوامی حمایت کاحصول ہے۔چین میں رہنے والے بیرونی
ممالک کے لوگ بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ یہاں عوامی طرز زندگی میں بہتری
کے لیے فیصلہ سازی کو اولین ترجیح حاصل ہے،عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے
نہ صرف بروقت اور مضبوط فیصلے کیے جاتے ہیں بلکہ ان پر موئثر عمل درآمد کو
بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سی پی سی قیادت کو چینی عوام کے
نزدیک بہترین عوام دوست قیادت کا درجہ حاصل ہے۔اس پارٹی کی عوامی مقبولیت
کا اندازہ غیر جانبدار سرویز سے بھی لگایا جا سکتا ہے جو مختلف بیرونی
ممالک کے تحقیق سے وابستہ افراد گاہے بگاہے یہاں کرتے رہتے ہیں۔گذشتہ سال
جولائی میں ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک سروے نتائج کے مطابق93 فیصد سے زائد
چینی شہریوں نے اپنی مرکزی حکومت کے لئے بھرپور حمایت کا اظہار کیا ۔
عوام کی بھرپور خدمت سی پی سی کے قیام کا بنیادی مقصد رہا ہے اور آج بھی یہ
جماعت اسی نظریے سے جڑتے رہتے ہوئے ایسی عوام دوست قیادت کا انتخاب کرتی ہے
جو نچلی سطح پر عوامی مسائل سے بخوبی آگاہ ہوتی ہے اور ان مسائل کے حل کو
عملاً یقینی بناتی ہے ،یہاں اعلیٰ قیادت محض کھوکھلے بیانات یا عوام کو محض
خواب نہیں دکھاتی ہےبلکہ اپنے قول و فعل سے عوام دوستی نبھاتی ہے اور عوامی
خواہشات کی تکمیل کرتی ہے چاہے اس کے لیے جو مرضی قیمت ادا کرنا پڑے۔یہی
وجہ ہے کہ آج چین ایک ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے دنیا کی دوسری بڑی معاشی
طاقت بن چکا ہے جبکہ کھوکھلی قیادت کے حامل ترقی پزیر ممالک مزید تنزلی کا
شکار ہو رہے ہیں۔
موئثر گورننس کی بات کریں تو سی پی سی کے نہ تو کوئی اپنے مفادات رہے ہیں
اور نہ ہی اس نے کبھی کسی انفرادی مفاداتی ٹولے ، طاقتور گروہ یا مراعات
یافتہ طبقے کی نمائندگی کی ہے۔تاریخ کے سو سالوں کو دیکھتے ہوئے بخوبی کہا
جا سکتا ہے کہ ہمیشہ عوام کے ساتھ چلنا سی پی سی کی عظیم کامیابیوں کا راز
ہے۔اس سفر میں بے شمار مصائب کا سامنا بھی رہا ہے جس میں جاپانی جارحیت
،شدید غربت اور بدحالی ،بیرونی سازشیں اور قدرتی آفات وغیرہ ، لیکن سی پی
سی نے ہمیشہ ان تمام مشکلات پر قابو پانے کے لئے عوام کے ساتھ مل کرکام کیا
ہے اور چینی عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا ہے۔تازہ ترین مثال عالمی وبائی
صورتحال کی ہے جو دنیا بھر میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور معاشی تنزلی کے
اعتبار سے دنیا کے لیے ایک ڈروانا خواب بن چکا ہے۔
چین کے تناظر میں یہ عوام پر مبنی فلسفہ ہی ہے جس نے چینی قیادت کو یہ طاقت
فراہم کی کہ اُس نے عالمی تاریخ کی سب سے موئثر انسداد وبا مہم کو کامیابی
سے ہمکنار کرتے ہوئے چین کو وبا پر قابو پانے والا پہلا ملک بنایا ہے۔چینی
صدر شی جن پھنگ نے شروع ہی میں ایک واضح سمت کا تعین کر دیا تھا کہ ہر قیمت
پر انسانی جانوں کا تحفظ کیا جائے گا چاہے کسی بھی حد تک جانا پڑے ،اس کی
عمدہ مثال یہی ہے کہ چین بھر میں لاتعداد ایسے مریضوں کی زندگیاں بچائی
گئیں جن کی عمریں 80 سے بھی زائد تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ سی
پی سی "لوگوں کی جماعت ہے ، جس کی بنیاد لوگوں میں ہے۔"مئی 2019 میں سی پی
سی نے اپنے تمام ممبروں کے لیے ایک مہم شروع کی جس کا عنوان تھا "اصل مقصد
اور اولین مشن پر قائم رہنا ،" یہ سرگرمی اس لحاظ سے اہم رہی کہ سی پی سی
چاہتی ہے کہ اپنے عوام دوست فلسفے کو نئی نسلوں تک منتقل کرتے ہوئے چینی
عوام کی خوشحالی اور قومی ترقی کو آگے بڑھایا جائے ۔لوگوں کی فلاح و بہبود
کے فروغ کے لئے پرعزم ، سی پی سی نے انتہائی مختصر مدت یعنیٰ صرف چار عشروں
میں میں چین کو زندگی کے ہر میدان میں وہ قابل زکر کامیابیاں دلائی ہیں
جنہیں آج جدید انسانی تاریخ میں " چائنا کا معجزہ" قرار دیا جاتا ہے۔
سن 2012 کے بعد سے چینی قیادت نے غربت کے خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیتے
ہوئے نئے افکار اور نظریات پیش کرتے ہوئے نئی پالیسیاں اور انتظامات متعارف
کروائے۔ٹھیک آٹھ سال بعد سن 2020 میں غربت کے شکار چینی افراد کی تعداد 100
ملین سے گھٹ کر صفر ہوگئی ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس عرصے کے دوران ہر سال
اوسطاً 10 ملین سے زائد افراد کو غربت سے نجات دلائی گئی ۔یوں پارٹی اور
پوری چینی قوم کی مسلسل کوششوں کے ذریعے ایک جامع اعتدال پسند خوشحال
معاشرے کی تعمیر کا ہدف مکمل کر لیا گیا ہے،دنیا تخفیف غربت میں چین کی
کامیابی کو ایک "معجزہ" سمجھتی ہے۔یہ کامیابی سی پی سی کے اس مقصد کو واضح
کرتی ہے جس کے تحت چینی عوام کی فلاح و بہبود اور روزگار کو ترجیح دیتے
ہوئے انہیں رہائش ،تعلیم، صحت سمیت دیگر تمام ضروریات زندگی فراہم کی گئی
ہیں۔
سی پی سی کی گورننس کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس نے بدعنوانی کے
خلاف جنگ کے لئے جامع اور "زیرو ٹالرینس" کی پالیسیاں اپنائی ہیں۔یہ اہم ہے
کہ بدعنوانی کا باعث بننے والے متعدد اسباب کا خاتمہ کیا گیا ہے اور کئی
اہم کرپٹ پارٹی عہدہ داروں کو نشان عبرت بناتے ہوئے مثال قائم کی گئی ہے۔اس
سے پارٹی ارکان کو بھی واضح سمت ملی کہ انہیں سماج میں ایک رول ماڈل بننے
کی ضرورت ہے۔ بدعنوانی کے خلاف سی پی سی کی جنگ نے نہ صرف چینی قوم بلکہ
دنیا کو بھی بتایا کہ قانون کی حکمرانی اور لوگوں کے اعلیٰ معیار زندگی کے
لیے چین کس قدر پر عزم ہے۔پاکستان جیسے ممالک جہاں چین کی ترقی سے سیکھنے
کے متمنی ہیں وہاں اگر انسداد بدعنوانی کے حوالے سے بھی کچھ سیکھ لیا جائے
تو شائد کئی مسائل حل ہو جائیں۔
|