|
|
ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس کھیل اس وقت دنیا بھر کے
لوگوں کی توجہ اور دلچسی کا مرکز ہیں۔ اتوار کے دن جرمنی کی خواتین نے
اولمپک کھیلوں میں منفرد اور پورے جسم کو ڈھکنے والا لباس پہنا جس نے پوری
دنیا کے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ اگرچہ نئی پالیسیوں کے تحت
انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو پورا لباس پہننے پر کوئی پابندی عائد نہیں
لیکن پھر بھی زیادہ تر کھلاڑی خواتین پر مختصر لباس پہننے کے لئے دباؤ ہوتا
ہے |
|
ایسا لباس پہننا چاہتے
تھے جس میں جسم نمایاں نہ ہو |
جرمنی سے اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنے والی خواتین میں
سارا ووس، پاؤلین شافیر بیٹز، الیزبتھ سئیٹز اور کم بوئی نے لال اور سفید
رنگ کا یونی ٹارڈ یعنی ایک پیس پر مشتمل لباس پہنا۔ اس لباس کو منتخب کرنے
کی وجہ بیان کرتے ہوئے سارا نے کہا کہ “کچھ سالوں سے جمناسٹک کے کھیلوں میں
شریک ہونے والی خواتین کو جنسی، جسمانی ہراسانی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا
ہے اس وجہ سے وہ ایسا لباس پہننا چاہتی تھیں جس میں ان کا جسم نمایاں نہ ہو۔
وہ دوسروں کے لئے رول ماڈل بننا چاہتی تھیں“ |
|
|
|
ہم نے پہلے بھی یہ لباس
پہنا ۔۔۔ |
سارا نے مذید بتایا کہ ان کی ٹیم نے پہلے بھی کئی
مقابلوں اور ٹریننگ میں مکمل لباس پہنا تاکہ اندازہ لگا سکیں کہ اولمپک
مقابلوں میں اس میں کھیلنا آسان رہے گا یا نہیں لیکن ہم ہر طرح سے مطمئن
ہیں۔ خواتین کو ان کی پسند کا لباس پہننے کا حق ہونا چاہئیے اور ہمیں کھیل
کے دوران جسم کو نمایاں کرنے کے بجائے کھیل پر توجہ دینی چاہئیے۔ |