کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے ادا ہونے والا لفظ کبھی
وآپس نہیں آتے.
الفاظ میں انسان کا عکس دکھائی دیتا ہے. گفتگو انسان کی شخصیت میں نکھار
پیدا کرتی ہے. گفتگو انسان کے احساسات وجذبات کا زبان سے اظہار کرنے کا نام
ہے. الفاظ کا چناؤں ہی انسان کو عزت و وقار کے بلند مرتبے پر بٹھا دیتا ہے
اور الفاظ ہی انسان کو بلند ایوان میں کم تر بنا دیتے ہیں.
الفاظ بے جان نہیں ہوتے ان کے اندر پوری روح اور زندگی موجود ہوتی ہے.
انسان کے بہترین کردار کے لیے جہاں اس کی ظاہری شخصیت کو اہمیت حاصل ہوتی
ہے وہیں اس کے الفاظ بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں. آگر ایک پر وجہہ
انسان غیر معیاری گفتگو کر رہا ہوں تو اس کی تمام شخصیت ماند پر جاتی ہے.
کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو رہتی دنیا تک کے لیے تاریخ کے اوراق میں امر ہو
جاتے ہیں جیسے ٹیپو سلطان کا یہ جملہ اس کی وجاہت کی عکاسی کرتا ہے: شیر کی
ایک دن کی زندگی گیدڑ کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے.
ہر انسان اپنی گفتگو میں اپنے ماضی الضمیر میں موجود خیالات کو الفاظ کے
ذریعے بیان کرتا ہے. لفظ کی حرمت اسی میں ہے کہ اسے صحیح جگہ پر صحیح معنوں
میں استعمال کیا جائے.
زمانہ قدیم کے مشہور نقاد لکھتے ہیں: آپ کے خیالات اور تصورات عظیم کیوں نہ
ہوں. جب تک آپ کے پاس صحیح اور موزوں الفاظ نہ ہوں تو آپ کی تحریر کو رفعت
عطا نہیں کر سکتے.
لفظ ہی کسی کو مشتعل اور بعض اوقات غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
اور لفظ ہی کسی غمگین کے دل پر مرہم رکھتے ہیں. الفاظ کی قدروقیمت انسانی
شخصیت کے برابر ہے. لفظ بذاتِ خود معصوم ہوتے ہیں لیکن بیان کرنے والے کا
انداز انھیں خطرناک بنا دیتا ہے. لفظ ہی انسان کے ضمیر کا لباس ہوتے ہیں.
شکریہ
|