متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کی بندر بانٹ

اطہر مسعود وانی
اطلاعات کے مطابق وزارت قانون پاکستان نے جامع آئینی ترامیم کا مسودہ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کر دیا ہے جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان نئی آئینی ترامیم سے اٹھارویں ترمیم کی روح کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ان آئینی ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ پاکستان پارلیمنٹ ایک ربڑ سٹیمپ پارلیمنٹ کی صورت اختیار کر چکی ہے ۔

ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کے خاتمے اور ہندوستان میں مدغم کرنے کے اقدام کے تقریبا دو سال کے بعد پاکستان کے آئین میں چند ترامیم زیر کار ہیں جس کا مقصد آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان سینٹ اور قومی اسمبلی میں نشستیں دیتے ہوئے پاکستان کے صوبے بنانا ہے۔ہندوستان کے 5اگست2019 کے اقدام کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان خفیہ بات چیت کا سلسلہ کچھ ہی عرصہ قبل سامنے آیا، اب پاکستان انتظامیہ کی طرف سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کے اقدام سے واضح ہوتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو ٹھکانے لگانے کے منصوبے میں پیش رفت کی جارہی ہے۔یعنی مسئلہ کشمیر کو ٹھکانے لگانے کا اقدام '' ہم یہاں ، تم وہاں''۔وزیر اعظم عمران خان تو خود کو کشمیریوں کا وکیل کہتے تھے، لیکن اب موکل کی جائیداد ہتھیانے کی کوشش میں ہیں۔

کشمیریوں کی ''قرار داد الحاق پاکستان ''میں ایک ریاست کی حیثیت میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی بات ہے، جس میں پاکستان کی پاس دفاع، خارجہ پالیسی، مواصلات وغیرہ کے علاوہ باقی تمام امور کشمیر اسمبلی کو حاصل ہوں گے، پاکستان کا صوبہ بننا ہر گز نہیں، کشمیریروں کو آزادی کی طرح اپنا تشخص بھی از حد عزیز ہے۔

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 257 میں کشمیریوں کی خواہشات کے احترام کی بات ہے لیکن آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کے اقدام سے یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر مسلط کیا جا رہا ہے ۔ ایسا کرنا نہ صرف آرٹیکل 257 کے عہد اور روح کی پامالی ہو گا بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے بھی منافی ہو گا جس پر اصولی طور پر حکومت پاکستان اب تک پابند رہنے کا سرکاری عہد رکھتی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے آئین پاکستان میںترامیم کے مجوزہ مسودہ کے غیر مصدقہ صفحات میں پاکستانی زیر انتظام جموںکشمیر اور گلگت بلتستان سے متعلق مجموعی طور پر سات ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔آئین کے آرٹیکل ون(جمہوریہ اور اس کے علاقہ جات)کی دوسری شق کے بعد نئی شق شامل کرنے اور شق نمبر تین کو شق نمبر چار قرار دینے کی تجویز ہے۔ نئی شامل ہونے والی شق نمبر تین میں تجویز کیا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی انتقال(حتمی حیثیت کا تعین)ریاست کے عوام کی خواہش کے مطابق کیا جائے گا، جس کا اظہار وہ اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی آزاد اور غیر جانبدار رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔ یہ رائے شماری اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا و پاکستان کی قراردادوں کی روشنی میں کی جائیگی۔
دوسری ترمیم آرٹیکل چالیس کے بعد ایک نئے آرٹیکل کی شمولیت کی تجویز کی گئی ہے۔ آرٹیکل چالیس( (الف) میں تجویز کیا گیا ہے کہ ریاست عالمی سطح پر تمام ضروری کوششیں کرے گی تاکہ ریاست جموں کشمیر حتمی انتقال کیلئے اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا و پاکستان کی قراردادوں کے مطابق آزاداور غیر جانبدار رائے شماری ہو سکے۔
تیسری ترمیم آرٹیکل 41میں تجویز کی گئی ہے جو صدر پاکستان کے انتخاب سے متعلق ہے۔آرٹیکل 41کی ذیلی شق کے پیرا الف) اور (ب) کے ساتھ پیرا (ج) کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔ پیرا (الف) اور (ب) کے مطابق صدر کا انتخاب دونوں ایوانوں کے ارکان اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے ذریعے ہوتا ہے۔ پیرا (ج) کی شمولیت کے تجویز کے بعد صدر کے انتخاب کیلئے آزاد جموں و کشمیر (پاکستانی زیر انتظام کشمیر)اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں کے اراکین بھی ووٹ دینے کے حق دار ہونگے۔یہ حق انہیں صدر پاکستان کی جانب سے دونوں اسمبلیوں کے اتفاق کے بعد جاری کئے گئے حکم کے بعد حاصل ہو سکے گا۔
چوتھی آئینی ترمیم آرٹیکل 51میں تجویز کی گئی ہے۔ آرٹیکل 51کی ذیلی شق 1 (جو وضاحت کرتی ہے کہ قومی اسمبلی میں خواتین اور غیر مسلموں کیلئے مخصوص نشستوں کے بشمول ارکان کی تین سو بیالیس نشستیں ہونگی) کے آخر میں یہ شامل کیا جائے گا کہآرٹیکل ون کی شق تین کے تحت ریاست جموں کشمیر کی حتمی شکل کے تعین کے التواتک آزاد جموں و کشمیر کی 8اور گلگت بلتستان کی تین نشستیں مقرر ہونگی۔ جو صدر پاکستان کی جانب سے آرٹیکل257کی شق 2کے تحت جاری کئے گئے حکم کے ذریعے مقرر ہونگی
پانچویں ترمیم آرٹیکل59میں تجویز کی گئی ہے ،جو سینیٹ سے متعلق ہے۔ آرٹیکل انسٹھ کی شق 1کے آخر میں یہ شامل کیا جائے گا کہآرٹیکل ون کی شق تین کے تحت ریاست جموںو کشمیرکے حتمی انتقال کے التواتک آزاد جموں و کشمیراور گلگت بلتستان کیلئے پانچ پانچ نشستیں بھی شامل کی جائینگی۔ جو صدر کی جانب سے آرٹیکل257کی شق 2کے تحت جاری کردہ فرمان کے تحت پر کی جائینگی ۔
چھٹی ترمیم آرٹیکل 257کی تبدیلی سے متعلق ہے،مجوزہ ڈرافٹ میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 257کو مکمل تبدیل کرتے ہوئے پانچ نئی شقیں تجویز کی گئی ہیں:
1)۔ جب ریاست جموں کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرینگے ، تب پاکستان اور ریاست کے درمیان تعلق کا تعین ریاست کے عوام کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا۔
2)۔آئین کے آرٹیکل 1کی شق 3کے مطابق ریاست جموں کشمیر کا حتمی انتقال (حتمی حیثیت کا تعین) ہوگا۔ اس کے باوجود اس آئین کی تمام شقیں بالترتیب آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پرصدر کے فرمان تحت تمام مستثنیات اور ترمیمات ، اگر ہوں، کے تابع پر لاگو ہونگی۔ بشرطیکہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے اتفاق رائے کے علاوہ اس طرح کا کوئی حکم جاری نہ کیا جائے۔
3)۔ آئین کی ان شقوں ،جوان پر لاگو ہوتی ہیں کے نفاذ کے مقصد کے لئے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کوصوبوں کی طرح سمجھا جائے گا۔
4)۔ آزاد جموں و کشمیر میں اس کے اطلاق کے بعد جہاں بھی صوبہ، صوبائی اسمبلی، صوبائی گورنر، گورنر، وزیر اعلی، صوبائی وزیر، سٹیزن آف پاکستانکے الفاظ استعمال ہوں انہیں آزاد جموں و کشمیر، قانون ساز اسمبلی آف آزاد جموں و کشمیر، حکومت آزاد جموں و کشمیر، صدر آزاد جموں و کشمیر، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، وزیر حکومت آزاد جموں و کشمیر، اور باشندہ ریاست جموں و کشمیر پڑھا جائے۔
5)۔ گلگت بلتستان پر اطلاق کے بعد جہاں بھی صوبہ، صوبائی حکومت، صوبائی وزیر، صوبائی اسمبلیکے الفاظ استعمال ہوں انہیں گلگت بلتستان، حکومت گلگت بلتستان، وزیر حکومت گلگت بلتستان، اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی پڑھا جائے گا۔ اور سٹیزن آف پاکستان کے الفاظ کا مطلب ہو گا کہ پاکستان کے وہ شہری جن کے پاس گلگت بلتستان کا ڈومیسائل ہوگا۔
ساتویں ترمیم جدول دوم میں تجویز کی گئی ہے جو صدارتی انتخاب سے متعلق ہے۔ جدول دوم کے پیراگراف اٹھارہ کے ذیلی پیرا1کی شق (ب) کے اختتام پر درج ذیل شق شامل کی جائیگی:آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہر ایک امیدوار کے حق میں ڈالے ہوئے ووٹوں کی تعداد کو اس صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے ، جس میں فی الوقت سب سے کم نشستیں ہوں ضرب دیا جائے گا ۔ اور قانون ساز اسمبلی میں نشستوں کی مجموعی تعداد سے جس میں ووٹ ڈالے گئے ہوں چار مرتبہ تقسیم کیا جائے گا۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ ہندوستان نئی حلقہ بندیوں کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ' بی جے پی' کی بالادستی قائم کرنے پر کام کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی قونصلیٹ قائم کرنے اور آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم جموں وکشمیر کے باشندوں کو ہندوستان کی شہریت دیئے جانے کے منصوبے پر بھی کا م کر رہا ہے۔ اس تناظر میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کے صوبے بنانے کا اقدام پاکستان انتظامیہ کی طرف سے ہندوستان کے خلاف کمزوری کا کھلا مظاہرہ اور متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کو موجودہ جبری اورغاصبانہ تقسیم کی بنیاد پر حل کرنے کے مترادف ہو گا۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 768 Articles with 610905 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More