اﷲ تعالیٰ نے جناب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے
فرمایا کہ آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری
موت سب کچھ اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے، مسلمان کی ہر عبادت محض رب العالمین کی
خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہوتی ہے۔دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ عید الاضحی کی
قربانی بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے امت مسلمہ پر لازم ہے،عالم اسلام کی عید
قربان بڑے جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔یہ عظیم عبادت ایک طرف اﷲ کا حکم ہے
تو دوسری طرف سنت ابرھیمی کے ساتھ سنت حبیب خدا بھی ہے۔
نبی اکرمؐ نے خود قربانی کی ہے اور امت کو قربانی کرنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت
عقبہ بن عامرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ عید الاضحی کے موقع پر جناب نبی
اکرمؐ نے بھیڑ بکریوں کا ایک ریوڑ میرے سپرد کیا اور فرمایا کہ اسے میرے
صحابہ میں قربانی کے لیے تقسیم کر دو۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ دو جانور عید
قربان پر ذبح کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھے نبی اکرمؐ نے وصیت
فرمائی تھی کہ ان کی طرف سے بھی قربانی دیا کروں اس لیے میں ایک جانور آپؐ
کی طرف سے ذبح کیا کرتا ہوں۔
حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے دس سال مدینہ منورہ
میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے تھے۔ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں
کہ نبی اکرمؐ ہر سال دو مینڈھے قربانی کیا کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھے
قربانی دیتا ہوں۔ ایک روایت میں ہے کہ جناب نبی اکرمؐ قربانی میں دو مینڈھے
ذبح کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ایک جانور اپنی طرف سے قربان کر رہا ہوں
اور دوسرا اپنی امت کے ان افراد کی طرف سے ذبح کر رہا ہوں جو قربانی نہیں
کر سکیں گے۔
ان تعلیمات اور روایات کی روشنی میں دیکھا جائے تو آج بھی دنیا بھر کے تمام
مسلمان سنت ابرھیمی پر طریق رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مطابق عمل پیرا
ہیں۔قربانی کی عید جس میں دنیا بھر کے مسلمان اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں
نذرانہ پیش کرنے کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے
اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر بہت سے ادارے اور
تنظیمیں غریب عوام تک گوشت پہنچا کر انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کرتے
ہیں’عوام الناس اجتماعی قربانی مختلف مدارس اور اداروں کے ذریعے کرتے ہیں،
جبکہ زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں ہی اس سنت ابراہیمی کو ادا کرنا پسند
کرتے ہیں، اس کو بہتر سمجھتے ہیں اور گھروں میں حفاظتی تدابیر کا اہتمام
بہتر طریقے سے کیا جاتا ہے۔دنیا بھر میں انسانی صحت کے ناگزیر تقاضوں،
مذہبی شعائر و عبادات کے تحفظ و احترام اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے کے
بنیادی اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے بین الااقوامی سطح پر اعلٰی مذہبی
قیادت، ماہرین صحت اور متعلقہ ذمہ دار حکام باہمی مشاورت و اعتماد کے ساتھ
جلد کسی اجتماعی لائحہ عمل کا اعلان کر دیں تاکہ قوم اس کے لیے ذہنی طور پر
تیار رہے اور عید الاضحٰی اور قربانی بھی رمضان المبارک اور عید الفطر کی
طرح مناسب ماحول میں کی جا سکے۔کیونکہ اب پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان
اپنا مذہبی تہوار عیدالاضحیٰ منانے کی تیاریوں میں مشغول نظر آرہے ہیں اس
سلسلہ میں قربانی کے لئے جانوروں کے لئے مویشی میڈیاں سج چکی ہیں۔
عید الاضحی سے قبل ہی میل جول کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے شعور کو بین
الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا چاہیے کیونکہ نماز عید کی ادائیگی کے لیے لوگ
عید گاہ میں نماز پڑھتے ہیں نماز اور خطبات کے اختتام پر مسلمان ایک دوسرے
کو گلے لگاتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔بہت سارے مسلمان اس
موقع پر اپنے غیر مسلم دوستوں، پڑوسیوں، ساتھی کارکنوں اور ہم جماعتوں کو
اپنے عید کے تہواروں پر دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ اسلام اور مسلم ثقافت سے
بہتر طور پر واقف ہوں۔ ہر طرف خوشی اور مسرت کا ماحول رہتا ہے۔
نماز عید کھلے علاقوں جیسے شہروں میں عیدگاہ یا بڑی مسجدوں یا محلے کی
مسجدوں میں ادا کی جاتی ہے اور گاؤں میں کھیتوں، برادری کے مراکز وغیرہ میں
ادا کی جاتی ہے۔ نماز عید کے بعد مسلمان اپنے آس پاس کے نمازیوں سے اور
دوستوں سے بڑی ہی خوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور پھر دن بھر
یہاں تک کہ پورے تین دن تک اپنے عزیز و اقارب اور رشتیداروں کے ساتھ عید کی
خوشیاں بانٹتے رہتے ہیں۔یہ عید ڈھیروں خوشیاں لاتی ہے اور بہت سی یادیں
چھوڑ جاتی ہے
|