تعلیم کی کمی یا تربیت کا فقدان ۔ دین سے دوری یا غلط صحبت کا شکار ہمارا
معاشرہ ظلم و بربریت کی جیتی جاگتی مثال بنتا جا رہا ۔ اور اس ظلم و جبر کا
نشانہ ہمیشہ عورت ہی بنی ۔ مرد اپنی ہر بات لین دین جا غصہ بیچاری اس عورت
پہ نکالتا ہے جو اس کہ گھر میں بیٹھی ہوتی ہے ۔اسلامی معاشرہ جس کہ ہم
تابعدار ہیں اس نے عورت کو غزت دی ۔ اس کا مقام بلند کیا ۔ماں کا روپ دیا
اور قدموں میں جنت رکھ دی ۔ بیٹی درجہ دیا اور رحمت بنا ڈالا بہن کا درجہ
تو محبت کا گہوارہ بنا دیا ۔بیوی کا درجہ دیا گھر کی مرد کے دل کا سکون بنا
دیا ۔ مگر یہی مرد جب عورت پہ مار پیٹ ظلم وجبر اور تشدد کی انتہا تک چلایا
جاتا ہے یہ بھی بھول جاتا ہے کہ وہ بھی انسان ہے اس کے اندر بھی روح ہے ۔
ہمارے معاشرے عورت کو ہمیشہ چپ کا سبق دیا جاتا ہے ۔رخصت کرتے وقت یہ تلقین
کی جاتی ہے کہ اب یہی تمہارا گھر ہے ۔ جو بھی ہو واپسی کا سوچنا بھی مت ۔
اب اس گھر سے صرف تمہارا جنازہ ہی نکلے گا ۔ کبھی سننے میں آتا ہے شوہر نے
جھگڑے کے دوران مار پیٹ کی اور بیوی کا بازو ٹوٹ گیا ۔کبھی جھگڑے میں سر
پھوڑ دیا جاتا ہے تو کبھی جسم میں لال نیلے نشان پڑ جاتے ہیں ۔
2009 میں ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے کی گئ سروے میں بتایا گیا پاکستان میں
10سے 20 فیصد عورتیں کسی نا کسی ظلم و زیادتی کا شکار ہیں ۔
2019 کی سروے ریپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر دن 19 سے 20 گھریلو تشدد کے
واقعات رجسٹرڈ ہوتے ہیں ۔اور بہت سے تشدد کے واقعات ایسے ہیں جو ریجسٹرڈ ہی
نہیں ہوتے ۔ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 5000 عورتیں گھریلو تشدد
میں قتل کی جاتی ہیں ۔ یہی نہیں آئے روز سوشل میڈیا پہ نت نئ گھریلو تشدد
کی وڈیوز سامنے آتی رہتی ہیں جہاں کبھی شوہر بیوی پہ بہمانہ تشدد کر رہا
ہوتا ہے تو کہیں بھائی وراثت میں حصہ مانگنے پر طاقت کہ بل پہ بہن کا منہ
بند کرتا نظر آتا ہے ۔ہر روز ایک ٹرینڈ چل رہا ہوتا ہے جسٹس فار قرات العین
۔جسٹس فار صائمہ جسٹس فار بشری فلاں فلاں ۔جو ہمارے معاشرے کی بے حصی کا
منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ گھریلو تشدد میں عورتیں مختلف نفسیاتی بیماریوں کا
شکار ہو جاتی ہیں ۔ اور یوں وہ خود کیلئے بھی دوسروں کی محتاج ہو جاتی ہیں
۔
گھریلو تشدد میں عورتیں ڈیپریشن اضطرابی کیفیت سے دو چار اور (PTSD)
Posttraumatic stress disorder ( کا شکار نظر آتی ہیں۔
گھریلو تشدد کا اثر بچوں کی صحت پہ بھی پڑتا ہے وہ زندگی کے کئ میدان میں
باقیوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں تعلیمی لحاظ سے بھی کمزور ہوتے ہیں ۔
خدارا عورتوں پہ ظلم و زیادتی کی انتہا کی بجائے انہیں وہ درجہ دیں جو انکا
حق ہے جو اسلام نے انکو دیا وارثے میں ۔ پر امن قوم بنیں اور پر امن زندگی
گزاریں ۔
|