قومی اثاثہ .........پنک سالٹ

ہمالین نمک قدرتی طور پر پاکستان کو عطا کر دا ایک اثاثہ ہے کیونہ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نمک ہمالین نمک ہے۔ بہت سے لوگ اس کے نام سے یہ بات اخذ کر لیتے ہیں کہ یہ ہمالیہ سے نکالا جاتا ہوگا لیکن حقیقت میں اسکا ہمالیہ سے کوئی تعلق نہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ گلابی نمک ہے جو صرف اور صرف پاکستان میں ہی پایا جاتا ہے۔ اس کو ہمالیہ کے نام سے منسوب کرنے کے پیچھے ہمارے شریر پڑوسی کا ہاتھ ہے۔ بھارت میں نمک صرف ہمالیہ کے پہاڑوں ڈے ہی نکلتا ہے جو کہ مقدار میں انتہائی کم ہے۔ لیکن عیار بھارتی حکومت نے اس ہمالیہ والی نمک کی کانوں کا استعمال کرتے ہوئے نمک کی ایکسپورٹ کے جملہ حقوق حاصل کر لئے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان سے ٹنوں کے حساب سے درآمد ہونے والا گلابی نمک کو بھی بھارت نے ہمالین نمک کا نام دے کر پوری دنیا میں ایکسپورٹ کرنا شروع کر دیا لیکن ہماری حکومت سوئی رہی۔ بھارت نے باسمتی چاولوں کو بھی خود سے منسوب کیا اور دھڑا دھڑ ایکسپورٹ کی لیکن ہماری حکومت بدستور سوئی رہی۔ خیر اب جا کے کچھ ہوش آیا اور بھاگ دوڑ شروع ہوئی۔

خیر ہم واپس آتے ہیں گلابی نمک کی طرف۔ یہ روالپنڈی سے تقریباً دو سو کلو میٹر کے فیصلے پر واقع ایک قدیم پہاڑی علاقے کھیوڑا سے نکالا جاتا ہے۔

کھیوڑا دنیا میں دوسری بڑی نمک کی کان ہے۔

جس کے بارے میں بہت سے ماہرین نے لکھا کہ یہ اسکی دریافت سکندر مقدونوی کی فوج نے کی۔ لیکن تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہاں پہلی بار کان کنی "جنجوعہ قبیلے " کی جانب سے 1200ء میں کی گئی۔
"گلابی نمک دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے"

یہ جملہ پڑھ کر آپ سب کے ذہن میں یقیناً یہ سوال گردش کر رہا ہوگا کہ کھیوڑا تو دنیا کی دوسری بڑی کان ہے، پہلی بڑی کان کا نمک کیوں زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا؟

اسکا جواب ہمالین نمک میں پائی جانے والی قدرتی خصوصیات ہیں۔

سائنسی ماہرین بتاتے ہیں کہ ہمالین نمک سب سے زیادہ خالص نمک ہے اس میں 96% سے 99% تک خالص سوڈیم کلورائیڈ پائی جاتی ہے اور زنک، کیلشیم ،آئرن اور میگنشیم جیسے باقی اجزا کی مقدار ایک فیصد سے بھی کم ہوتی ہے۔

جس کی وجہ سے یہ صحت افزا ہے

محققین اسکی سائنسی شفاء یابی کی صلاحیتوں کو ثابت کررہے ہیں۔

ہمالین نمک عام نمک سے بہترہے کیونکہ بغیر کسی ملاوٹ کے نمک کی کانوں سے نکالا جاتاہے۔

یہ نمک پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے لیکن کیا ہم نے اسکو اہمیت دی؟

کیا اسکا صیحح طور پر فائدہ اٹھایا گیا؟

اس کا جواب اس بات میں موجود ہے کہ پاکستان اپنا زیادہ تر نمک انڈیا کو خام مال کی صورت میں برآمد کرتا رہا یے۔

خام مال میں ہمالین نمک کی قیمت بیس روپے کلو سے بھی کم بنتی ہے

جب کہ انڈیا اسی نمک کو ٹھوڑی پروسیسنگ اور پیکیجنگ کر کے تقریبا نو سو روپے کلو کے حساب سے پوری دنیا کو برآمد کرتا رہا ہے

کرونا سے پہلے تک ہمالین نمک کا سب سے بڑا اکسپورٹر بھارت ہی تھا۔

کرونا جہاں پوری دنیا کے لیے ایک خطرناک اور نقصان کا باعث بنا وہاں پاکستانی ہمالین نمک کے لیے قدرت کی جانب سے ایک محافظ بنا۔

کرونا کی پہلی لہر کے دوران جہاں سارے بارڈر اور تجارت پر پابندی لگا دی گئی وہاں حکومت کو ہمالین نمک کا بھی خیال آگیا۔

بھارت کو ہمالین نمک کی ایکسپورٹ پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔

ایسا لگا سالوں سے سوئی حکومت پاکستان ایک دم جاگ اٹھی ہو۔

کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان ہمالین نمک کو خود پروسیس کر کے ایکسپوٹ کرے گا

اسکے لیے پاکستان کو ہمالین نمک کی پاکستان ٹیگنگ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

حکومت پاکستان نے اپنے اداروں کو ٹیگ کے حصول کے لیے ٹاسک دے دیے۔

پھر پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (PMDC ) نے پاکستانی ہمالین نمک کو دنیا میں پاکستان کے نام سے رجسٹرڈ کروانے کی ٹھان لی۔

ماہ اپریل میں ادارے نے Geographical Indications کی رجسٹریشن کی تمام تر ضروریات کو پورا کر لیا تھا۔

اب پاکستان ہمالین نمک کی( GI Tagging) لینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

اب وہ دن دور نہیں جب پاکستان قدرتی طور پر عطا کردہ ہمالین نمک جیسی نعمت کا صیحح طور پر فائدہ اٹھائے گا

اپنی معیشت کو مظبوط بنائے گااور ہماری مظبوط معیشت ہماری خودمختاری کی ضمانت ہوگی۔ ان شاء الله
پاکستان پائندہ باد

 

Muhammad Kamran
About the Author: Muhammad Kamran Read More Articles by Muhammad Kamran: 2 Articles with 1484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.