جنات اور انسان

جنات اور انسان
وسیمہ حمید قریشی

انسان اور جانوروں کے علاوہ اللہ تعالی نے اور بھی بہت سی مخلوقات پیدا کی ہیں جن میں سے بعض کو ہم دیکھ نہیں سکتے مگر وہ ہمارے تجربہ میں ضرور آتی ہیں - مثلا جراثیم اور وائرس کی وجہ سے ہم بیماری میں مبتلا ہو تے ہیں مگر ان کو ننگی آنکھ سے دیکھا نہیں جا سکتا - تاہم ایسی مخلوقات موجود ہیں جنہیں کسی مایکرو سکوپ سے بھی نہیں دیکھ سکتے مگر قرآن مجید سے ان کی جانکاری ہو تی ہے - الرحمن آیه 13 میں درج ہے "اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہیں, خوشی یا زبردستی خدا کے آگے سجدہ کرتی ہیں اور ان کے سائے بھی صبح و شام سجدے کرتے ہیں-" سورۃ الحاقه 40- 37 میں فرمایا "تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں اور ان کی جو نظر نہیں آتی کہ یہ قرآن فرشتہ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے -" فرشتوں اور جنات سے انسان کو متعارف کروانے کے لیے قرآن میں متعدد آیات نازل ہوئی ہیں مثلا سورۃ ذاریات 56 میں فرمایا "اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا کہ میری عبادت کریں"

سورۃ الحجر:15:27 میں درج ہے "اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بے دھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا" ان آیات میں جنوں کی پیدائش کا ذکر زمانہ ماضی کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جبکہ انسان کی پیدائش زمانہ حال سے جڑی ہے - چنانچہ جنات کی ایک تکبر زدہ نسل انسان کی پیدائش سے پہلے موجود تھی جس نے انسان کو بہکا کر جنت سے نکلوا دیا اور خود بھی نکالا گیا - انسان کو اللہ تعالی نے گارے سے پیدا کیا مگر اس میں اپنی روح پھونک کر اس کو ہر مخلوق سے ممتاز کر دیا جس کی وجہ سے شیطان حسد کا شکار ہو گیا اور جب سجدہ کرنے سے انکار کیا تو خدا نے پوچھا "اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا ? کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا ? بولا 'میں اس سے بہتر ہوں کہ تو نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے بنایا-' کہا "یہاں سے نکل جا تو مردود ہے اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت پڑتی رہے گی" " 38:75 - ان آیات سے متآخذ ہوتا ہے کہ جنات میں حسد ، تکبر، دھوکہ، ریا، چپکے کی سنگن اور انا کے چسکے انسان سے مختلف نہیں ہیں - جن و انس دونوں ہی اپنے اعمال کے بدلے گروی ہیں "اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقررکیا حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ خدا کے سامنے حاضر کیے جائیں گے" 37:158

ابلیس نے تو خدا کے حضور میں اتنی جسارت کی کہ "اس نے کہا 'مجھے تو تو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان کو گمراہ کرنے کے لیے بیٹھوں گا - پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے آؤں گا اور ان کی راہ ماروں گا' ...خدا نے فرمایا "نکل جا یہاں سے پاجی مردود جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر تم سب سے جہنم بھر دوں گا"... تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ ان کے ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھی کھول دے ... غرض مردود نے دھوکا دے کر ان کو گناہ کی طرف کھینچ لیا جب ... بہشت کے درختوں کے پتے توڑ کر اپنے اوپر چپکانے اور ستر چھپانے لگے تب انکے پروردگار نے ان کو پکارا "کیا میں نے تم کو جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے -"... خدا نے فرمایا "تم سب بہشت سے اتر جاؤ اب سے تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور اور تمہارے لئے ایک وقت خاص تک زمین پر ٹکا نہ اور زندگی کا سامان کر دیا گیا ہے یعنی کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے قیامت کو زندہ کر کے نکالے جاؤ گے -" الاعراف 27-11

ان آیات سے ظاہر ہے کہ کرہ ارض انسان اور جنات دونوں کے لئے بنا ہے اور زمین میں تمام وسائل دونوں کی رہائش کا سامان ہیں - البتہ,عملی و ظاهری طور پر انسان زمین پر مکمل اختیار رکھتا ہے - جنات زمین کو کاشت کرتے ہیں نہ نہریں نکالتے ہیں اور نہ ہی ڈیم بنا تے ہیں - تاہم انسان کے عمل کی طاق میں ضرور برابر لگے رہتے ہیں - سورۃ الرحمن آیت 33 میں فرمایا "اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ، تو نکل جاؤ، اور زور کے سوا تم نکل سکتے ہی نہیں" چنانچہ یہ بھی طے ہے کہ جنات، انسانوں کے ساتھ ہی زمین پر مقید ہیں - دیگر آیات سے یہ بھی عیاں ہے کہ جنات تھوڑا بہت زمین سے باہر بھی پہنچ رکھتے یا کم از کم بیرون زمین مقامات پر پہنچنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں - انکی یہ ناجائز حرکت فطرت شیطانی کے باعث ہے - سورۃ جن 9-8 میں جنات کا اپنے بارے میں بیان درج ہے "اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے بھرا ہوا پایا - اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں خبریں سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے-" قرآن کریم میں ارشاد ہے "اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کے لیے اس کو سجا دیا اور ہر شیطان راندہ درگاہ سے اسے محفوظ کر دیا اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارہ اس کے پیچھے لپکتا ہے" : سورۃ الحجر 17-16- بے شک شیطان اظہار تکبر سے پیشتر اوپر کی مجالس میں پہنچ رکھتا تھا -

" سورۃ سباء 40 میں ذکر ہے "جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تم کو پوجا کرتے تھے - وہ کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے نہ یہ بلکہ یہ جنات کو پوجا کرتے تھے اور اکثر انہی کو مانتے تھے-" سورۃ جن میں جنات کا بیان تصدیق کرتا ہے کہ "... ہم میں سے بعض بےوقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتا ہے - اور ہمارا یہ خیال تھا کہ جن خدا کی نسبت جھوٹ نہیں بولتے - اور یہ کہ بعض بنی آدم جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے اس سے ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی - اور یہ کہ ان کا بھی یہی اعتقاد تھا جس طرح تمہارا تھا کہ خدا کسی کو نہیں جلائے گا...اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے، ہمارے کئی طرح کے مذہب ہیں - اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں خواہ کہیں ہوں خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں - اور جب ہم نے ہدایت کی کتاب سنی اس پر ایمان لے آئے تو جو شخص اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نقصان کا خوف ہے نہ ظلم کا- اور یہ کہ ہم میں بعض فرمانبردار اور بعض نافرمان گنہگار ہیں تو جو فرمابردار ہوئے سیدھے راستے پر چلے اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے"

جنات ، فرشتوں سے اور ان کی کارکردگی سے انسانوں سے زیادہ آگاہر ہیں - سورۃ الصافات 10- 6 میں ذکر ہے "بے شک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگا سکے اور ہر طرف سے ان پر انگارے پھینکے جاتے ہیں - یعنی وہاں سے نکال دینے کو اور ان کے لیے عذاب دائمی ہے - ہاں جو کوئی فرشتوں کی کسی بات کو چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ اس کے پیچھے لگتا ہے" یہی بات جنات نے خود اپنی زبان میں سورۃ جن میں تسلیم بھی کی ہے - دین کے بارے میں بھی انسانوں اور جنات کو برابرکی ہدایت ہے- مثلا سورۃ بنی اسرائیل : 88 میں فرمایا ہے "کہہ دو کہ اگر انسان اور جن اس بات پر مجتمع ہوں کہ اس قرآن جیسا بنا لائیں تو اس جیسا نہ لا سکیں گے، اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگار ہوں- شروع زمانہ میں انسان اور جنات دونوں جنت میں مقیم تھے جہاں سے وہ اکٹھے نکالے گئے اور اکٹھے تا قیامت زمین پر مقیم رہیں گے- دونوں اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں اور فیصلہ کے دن حسب اعمال دوزخ اور جنت میں داخل کیے جائیں گے - "لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پا چکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا" 32:13


انسان کو اوپر کی مجلسوں سے آگاہی شروع سے ہی نہیں ملی ماسوائے یہ کہ فرشتوں کے ذریعے سے ان کو کچھ بتا دیا جائے - تاہم جنات کچھ رموز سے ضرور واقف ہیں - چنانچہ سورۃ 71:38 میں نبی کو حکم ہوا کہ کہہ دو "...مجھ کو اوپر کی مجلس والوں کا جب وہ جھگڑتے تھے کچھ بھی علم نہ تھا - میری طرف تو یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں" سورۃ انفال:48 میں جنگ بدر کے ذکر پر قرآن شریف فرما تا ہے "اور جب شیطان نے انکے اعمال آراستہ کر کے دکھائے اور کہا کہ آج کے دن لوگوں میں کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا رفیق ہوں - لیکن جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا ہوئیں تو پسپا ہو کر چل دیا اور کہنے لگا کہ مجھے تم سے کوئی واسطہ نہیں , میں تو ایسی چیزیں دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے ، مجھے تو خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے" سورۃالعراف:27 میں عین ہدایت ہے "اے بنی آدم دیکھنا کہیں شیطان تمہیں بہکا نہ دے ... وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے رہتے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے…" جنات انسان سے پوشیدہ رہ کر اس کے خلاف شرارتیں کرنے کے قابل ہیں -

جنات میں سے دیو بھی ہیں - سورۃ ص:37 میں لکھا ہے "اور دیووں کو بھی ان کے زیرفرمان کیا یہ سب عمارتیں بنانے والے ۱ور غوطہ مارنے والے تھے اور اوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے" اسی طرح جب "سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو کوئی تم نے ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ (قوم سبا) لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے - جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا کہ قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں ، میں اس کو آپ کے پاس لاحاضر کرتا ہوں اور مجھے اس پر قدرت بھی حاصل ہے ، اور امانت دار بھی ہوں" النمل: 39 - اس عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنات پہنچ ، رسائی اور طاقت میں انسان سے بڑھ کر صلاحیت کے حامل ہیں اور خاص حالات میں برضاء الہی ، وہ انسان کی اطاعت پر مجبور ہو تے ہیں - سورۃ صبا میں آیا ہے "...اور جنوں میں سے ایسے تھے جو (سلیمان کے) ان کے پروردگار کے حکم سے انکے آگے کام کرتے تھے ، اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر ے گا، اس کو ہم جہنم کی آگ کا مزہ چکھائیں گے ، وہ جو چاہتے تھے یہ ان کے لیے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور بڑے بڑے لگن ، جیسے تالاب اور دیگیں ، جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں...ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا اور کہنے لگے کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے" 34:12 - مزید انسانوں ہی کی طرح جنات غیب کا علم جاننے کے اہل نہیں ، الا کہ خدا چاہے - اور آخرت میں حساب کتاب بھی دونوں کا ہونے والا ہے، جیسا کہ "اس روز (یعنی قیامت کے دن) نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے" 55:33

 

Waseema H Qureshi
About the Author: Waseema H Qureshi Read More Articles by Waseema H Qureshi: 10 Articles with 8463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.