سوچ

میں نے اپنے اس ارٹیکل میں مثبت اور منفی سوچ کے مطالق لکھاہے کہ منفی سوچ سےمعاشرہ کس طرح برباد ہوسکتی ہےاور مثبت سوچ سے معاشرےکی براٸیاں کی جاسکتی ہے

(ہم زیروسے زیروتک)
جوکوئی یہ کہتاہے کہ میں
ہرچیزبرداشت کرسکتاہوں لیکن کسی غلطی اور غلط بات کوبرداشت نہیں کرسکتا...توبھئی غلطی ہوتی ہے برداشت کرنےکےلیےاوربرداشت بناہی ہے غلطی اورغلط کام کوبرداشت کرنا....سچ بات اور درست کام تو ہے ٹھیک اسکوبرداشت کرنے کاجوازپیدانہیں ہوتاکیونکہ وہ ہےہی ٹھیک اورسچی بات......بھلا اس میں برداشت کی کوئی بات نہیں...برداشت اور صبر ہے ہی غلطی اور جھوٹ بات پر...اور اج ہم میں برداشت اور صبرکامادہ کم ہے جس کی وجہ سے ہم نے سچ سے جھوٹ اور جھوٹ سےسچ بنایاہے...اور آج کے تعلیمی نصاف میں وہ بات موجود نہیں جس کی وجہ سے ایک بچے کاروح لرزاٹھے. پاک ہوجائے...جس میں سچائی اور انصاف کاجذبہ پیداہوجائے..میرےخیال میں ہمیں اپنے نصاب میں اصحاب کرام اور اولیاء کرام کی تصانیف اور تعلیمات شامل کرناچاہیے...جس میں ایک بچے کےلیے احساسات, انسان کی قدر وعزت, اخلاق, خسن سلوک ,اور باطنی لطافت موجود ہو....کیونکہ اولیاکرام نے ہمیشہ باطنی لطافت, حسنِ اخلاق,انصاف, عزت ووقار, محبِ وطنی,میانہ روی,سچائی اورعاجزی پرزور دیاہے....اور انسان تب ایک عظیم انسان بن جاتاہے جب اسکےاندرسے انا ختم ہوجائے..اس میں اخلاق کی خوشبوپیداہوجائے..
لیکن جدیدتعلیم نے ہمارے اندر اناکو مزیدمضبودکیاہے..ہمارےاندرکاحیوانیت کوجگایا...ہمیں مادیت کےجانب لےگئے..ہمارے ظرف کاپیمانہ کم کردیا..ہم پرذوق وشوق,وجدان,سرمدیت,فراست اورفہم وادراک کےدروازے بند کیے....جوآج ہم شعور سے بےشعوری کی جانب جارہےہیں.. تخقیق اورتخلیق کی بجائے ہم نقل سے کام لیتے ہیں دوسروں کی لکھی ہوئی چیزکوسیکھتےہیں ....اور وہی بولتے ہیں جومغرب نے ہمیں سیکھایااور سیکھارہے ہیں..اور مغرب کارنگ خودپرچڑاکرخودکو بہت قابل ,ہنرمند ثابت کرنےلگے.....باقی ہم مسلمان جو پہلے ہر فیلڈ میں ماہرتھے اپنے اصل زندگی اور عمل سے ناواقف ہوچکےہیں..اندھیروں میں بسرہونےلگے......پہلے زمانےمیں اولیاکرام ہرمرید کے اندر خوبصورتی پیداکرتاتھاانکو کائنات کی مشاہدات سیکھاتےتھے...معرفت ِ الہی کے ساتھ ساتھ اپنے خاص مریدوں کوسائنس اداب ,خسن سلوک ,اچھے اخلاق,شاعری موسیقی اور روایات بھی منتقل کرتےتھے...ان کے اندر مشاہدائے کائنات کےساتھ ساتھ تجروبات کادرس بھی دیاکرتاتھا...اور آج اُستاد صرف کتاب کے ٹاپک کےساتھ محدود ہے...صرف وہی پڑھاتاہے جواس نے اپنے استاد سے سیکھاہے.... جس کوایک شاگرد کےاندر کی دنیامیں حسن پیداکرنے کی صلاحیت اور ہنر نہیں اور نہ کمال ہے....میرےناقص خیال میں ہمیں تعلیمی اداروں میں اولیاکرام کی تصانیفوں پرزوردیناچاہیے...بچو ں کواولیاکرام کی خدمات کے بارے میں معلومات ضرور دیناچاہے.....ورنہ جس طرح مسلمان سے اسلامی اصول, اخلاق, کردار, لطافتِ قلب اور روحانیت غائب ہوئے اسی طرح ایک دن ہم صرف مشین بن کررہ جائیں گے....نہ ادھرکے رہیں گے اور نہ اُ دھر کے...بس بت بن کررہ جائینگے...
کسی کامتفق ہوناضروری نہیں...میرااپناایک خیال تھا جو میں نے لکھا.....
عالمزیب سلطانی
 

ALMZEB
About the Author: ALMZEB Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.