پبلک سیکٹر کی ایک بڑی اور اہم جامعہ، جامعہ وفاقی اردو
گزشتہ ڈیڑھ برس سے طالبعلموں کی شکلیں بھول چکی ہے۔ جامعہ کی عمارتیں اب
جامعہ کے بجائے صرف خالی عمارتیں رہ چکی ہیں، جہاں پاکستان بھر کی تمام
چھوٹی اور بڑی جامعات میں کلاسز کا سلسلہ آن اور آف ہوتا رہا، یا ہائبرڈ
سسٹم کے تحت تدریس جاری رہی وہیں پر اردو یونیورسٹی نے ماسوائے بندش کے
نوٹیفیکیشنز کے کچھ حکمت عملی جاری نہ کی۔
گزشتہ تین سیمیسٹرز میں جامعہ نے یہی حکمت عملی بنائی کے جب حکومت جامعات
کھلنے کا اعلان کرتی تو اردو جامعہ مہینوں تک فیصلہ کرنے میں لگا دیتی اور
فیصلہ تب سامنے آتا جب حکومت کی جانب سے دوبارہ تعلیمی ادارے بند ہونے کا
اعلان کردیا جاتا۔ اسطرح سے تاخیری حربے استعمال کرکے حرام کمانے کے موقعے
کو طول دیا جاتا رہا۔
اب کی بار بھی حالات کچھ مختلف نہیں ہیں، جہاں باقی جامعات اپنے طالب علموں
کو ویکسین لگوانے کے لئے انتظامات کر رہی ہیں، وہیں اردو یونیورسٹی نے
طلباء کی ویکسینیٹڈ نا ہونے کا بہانہ بنا کر آن لائن سیمسٹر کے آغاز کا
اعلامیہ جاری کردیا ہے تاکہ اساتذہ اور عملہ گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں
موصول کرتا رہے۔ اس موقع پر یہ بھی واضح کردیا جائے کہ فی الحال جامعہ نے
طلباء سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی ویکسین کے حوالے سے پوچھا گیا ہے،
بس اپنے تحت ہی فیصلہ کرکے طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ حالانکہ
اکثریت طلباء ویکسین لگوا چکے ہیں اور جامعہ جاکر پڑھنے کے لئے تیار ہیں۔
جو طلباء رہ چکے ہیں انہیں بھی ہدایات جاری کرکے اور کچھ بنیادی انتظامات
کرکے ویکسین لگوائی جاسکتی ہے، مگر جامعہ فی الحال تعلیم و تدریس کے حق میں
بلکل بھی نہیں ہے بلکہ کھاؤ، پیو اور موج کرو کے اصول پر عمل پیرا ہے۔
ہماری جناب وزیراعظم اور وزیر تعلیم سے گزارش ہے کہ ایسی نا اہل جامعات کے
ان اعمال پر ایکشن لیا جائے تاکہ ہزاروں طلباء کا مستقبل تاریک ہونے سے بچ
سکے۔
|