مینارِ پاکستان سانحہ

The major problems in society like racism, social hinders and religious intensity.

آپ نے یہ جملہ سنا ہوگا "گوشت نظر آجائیں تو کتے حملہ کرئے گے" یا "سڑک پہ پڑئے ہوئے مٹھائی پہ کپڑے مکوڑوں کا حملہ ہوتا رہے گا" یقیناً ایسے کہنے والا تحقیق و تجس سے خالی بے مقصد ذندگی جی رہا ہے، انسان بلخصوص مرد کو کتا کہنا یا انسان کو کیڑے مکوڑوں سے تشبہ دینا کہا کی عقلندی ہے؟ انسان اشرف المخلوقات میں سے ہے، صوفی دنیا میں انسان کو خدا کی روح و پھونک قرار دیا گیا ہے، جس کا قرآن میں یوں ذکر ہے "اور جب میں آدم میں "آپنی روح" پھونک دوں تو فوراً سجدہ کر لینا" آپنی روح پہ تاریخ کے کتب ٹٹولنے سے اور تلمود جیسے کتاب بھی پڑھنے کے بعد سوچ و بچار کیا جائے تو واقعی انسان عظیم ہے، پھر انسان کو کتا کہنے والا شاید خود روح حیوانی میں گرفتار ہے اور اردگرد اسے کتے ہی نظر آتے ہے، اور ایسے بیانات کہ ہم کتے ہے اس سے یہ ہوگا کہ ایسے واقعات شب و روز ہونگے اور بس آیک جملہ کافی ہوگا "مرد کتا ہے گوشت کیوں ظاہر ہوا؟" کاش کہ یوسفِ کنعان کا پتہ ہوتا جس کے حسن کے سب شیدائی تھے جس کا ایمان بند دروازے پہ بھی سلامت تھا۔

کیڑے مکوڑوں سے تب تشبہ دے سکتے ہے جب وہ تین درجات نفس امارہ، نفسِ لوامہ، اور نفسِ مطمئنہ میں سے پہلے درجے نفس امارہ کا پجاری ہو۔ اب اس کا مطلب یہ نہیں کہ جس کی تربیت صحیح ہوئی ہو جو مطمئن ہو وہ بھی عورت کو موقع سمجھ کے ذلیل کرئے گا۔ حضرتِ یوسف علیہ السلام کو زلیخا نے موقع دیا تو آپ علیہ اسلام نے منع کیا اس کی وجہ سے قید بھی ہوئے تاہم پھر بھی پرسکون رہے اسے مسلم دنیا میں نفسِ مطمئنہ کہتے ہے۔ کیا پاکستان میں کسی آیک کا بھی نفس مطمئن نہیں ہے؟ کیا سارے کتے اور کپڑے مکوڑے ہے جو ان تصاویر میں ہمیں دیکھایا جارہا ہے؟ عورت فحاش ہو یا کسی بھی روپ میں بدنامی عورت کے سر ہی ہے، دوسرا آیک جملہ ہے "وہ وہاں کیوں گئی؟؟" اس سے پہلے دو بول بولا جائیں چند میرے من میں بھی سوالات ہے "زینب کہاں سے آرہی تھی جب اس کے ساتھ ذیادتی ہوئی؟ رقیہ کے ساتھ کس جگے ذیادتی ہوئی؟ کیا ثنا ٹک ٹاک سٹار تھی؟ کچھ دن پہلے رکشے میں ماں بیٹی کے ساتھ ہوا وہ رکشے میں کیوں بیٹھی؟ موٹر وے پہ آیک ماں تنہا بچوں کے ساتھ گئی اس کی کار میں کیوں خرابی آئی؟ کوئی چند مہینے پہلے قبر سے لاش نکالا اور۔۔۔۔ لاش کو وہاں کیوں دفنایا؟ درندگی کی انتہا ہے،
انسان کو کیڑے مکوڑا سمجھا جائے گا تو انسان کہے گا میں نے بلاخر کل کو مرنا ہے اسلے سارے کیڑے مکوڑوں کے کام کرتا چلوں۔

عورت پہ ازل سے ظلم ہوا ہے اور آیک پیشنگوئی کے مطابق آیک دور ائے گا جب عورت کا مقام انسان جان پائے گا، یونان میں آیک دور ایسا بھی آیا جب عورتوں کی کھلے عام خرید و فروخت ہونے لگی، ایران میں نوشیروان کے ذمانے میں عورتوں پہ ظلم کی انتہا تھی، ہندوں کتابوں کی باطن سے پہلے عورت کو مرد کے ساتھ ہی جلایا جاتا تھا، یہودی عورت کو مکار اور آدم علیہ السلام کو گمراہ کرنے والی کہتے تھے، روم میں عورت پیدائش سے مرنے تک کوئی آیک دو بار گھر سے باہر نکلتی تھی، شوہر جاتا واپس آکے خوب خدمت کراتا۔ اور بھی ہزاروں مثالیں ہے لیکن ہم وہ بد قسمت ہے، ہمارے سسٹم میں عورت بیٹی ہو تو رحمت ہے خدا کی اور خدا کی رحمت کو گندگی آنکھ سے دیکھنا تعجب ہے، جس کا نفس امارہ ہے وہ تو اسے فضول کہے گا، عورت ماں ہے تو قدموں میں جنت ہے، عورت ماں ہو کر پکارے تو دورانِ نماز جواب دیا جاسکتا (بخاری) عورت مرد نہیں ہے مرد پیدا کرنے والی عورت ہے۔
اور ہمارا معاشرہ سمجھتا ہے کہ عورت خوراک ہے گوشت ہے یا مٹھائی ہے، اور مرد کتا ہے۔۔
تصوف میں ایسا نہیں ہے۔
حضرت رابعہ بسری کہی جارہی تھی پوچھا گیا '""شیطان پہ لعنت بیجنا کیسا ہے؟ کہنے لگی لعنت وہ بیجھے جسے یار کی محبت سے فرصت ہو""
عورت کیسے پرورش کرئے گی اپسے معاشرے کی جہاں اسے خوراک مانا جاتا ہے۔
از قلم بندہِ ناچیز
سبیل
 

PR Ali Sabeel
About the Author: PR Ali Sabeel Read More Articles by PR Ali Sabeel: 4 Articles with 4008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.