برستی بارش میں وہ اپنے گھر کی چھت پر تین چار چھوٹے بچوں
سمیت کھڑی تھی۔ کبھی بارش اتنی تیز ہوتی کے سامنے موجود شے بھی نہیں دیکھ
پاتی اور کبھی اتنی ہلکی ہوجاتی کہ دور کا منظر بھی صاف دکھائی دیتا۔ بچے
اپنے کھیل میں لگے تھے اور وہ آسمان کو دیکھتی ہوئی پوری طرح سے بارش میں
بھیگی ہوئی تھی۔ بارش کی تیز رفتار ایک دم کم ہوئی تو اس نے گھروں کے سامنے
کوئی بڑی سی مخلوق کو حرکت کرتے دیکھا۔ وہ ایک دم چونک گئی اور پھر ایک نظر
کھیلتے بچوں پر ڈالی جو مسلسل اپنے کھیل میں مگن تھے۔ اس نے حیرانی اور
پریشانی سے پھر اس مخلوق کو دیکھنا چاہا لیکن یکدم بارش کی رفتار پہلے سے
بہت زیادہ بڑھ گئی تھی جس کی وجہ سے اسے اپنے آگے پیچھے کچھ بھی دکھائی نہ
دیتا تھا۔ پھر بارش ہلکی ہوئی تو اس نے دیکھا کہ اس مخلوق نے اسی کی طرف
نظر اٹھائی ہوئی ہے گھر کے سامنے لگے لمبے درخت جتنا اس کا قد تھا اور اس
کے نوکیلے دانت باہر نکل رہے تھے۔ لمبی سی دم پیچھے تھی جس کو مخلوق ادھر
ادھر ہلا رہی تھی۔ ایک شور و گل باہر پھیلا ہوا تھا۔ بچے بھی اب خوفزدہ نظر
آتے تھے۔ وہ تیزی سے سب سے چھوٹے بچے کی طرف آئی اور اسے گود میں اٹھایا۔
باقی سارے بچوں کو جلدی جلدی ہاتھ پکڑ کر چھت پر بنے اسٹور روم میں لے گئی۔
اور خود بھی اندر جا کر دروازہ لاک کردیا۔ پھر گہرے گہرے سانس لینے لگی۔
بارش میں بھیگنے کی وجہ سے وہ پوری طرح گیلی ہو گئی تھی لیکن اب وہ باہر
کسی چیز کی آہٹ محسوس کر رہی تھی اور اس چیز کی آہٹ مزید تیز ہوتی جا رہی
تھی پھر بہت تیز تیز آواز آنا شروع ہو گئی جیسے وہ مخلوق بالکل ان کے سر پر
آ پہنچی ہو۔ زور دار آواز کے ساتھ دروازے پہ کوئی شے آ لگی اور پھر ایک
جھٹکے کے ساتھ اس کی آنکھ کھل گئی۔
|