روزگار کے نئے مواقع ،وقت کا اہم تقاضا

وبائی صورتحال کے تناظر میں دنیا بھر میں شعبہ روزگار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور بے روزگاری میں اضافے جیسے مسائل سامنے آئے ہیں۔دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر دونوں ممالک ہی بے روزگاری کے مسئلے سے نبردآزما ہیں کیونکہ روزگار کے مواقعوں کی فراہمی اور نئے روزگار کی تخلیق معاشی سماجی سائیکل کو رواں رکھنے میں انتہائی مدد گار ہے۔ اس ضمن میں ہر ملک کی کوشش ہے کہ مستحکم روزگار کے لیے موزوں پالیسیاں متعارف کروائی جائیں تاکہ وبائی صورتحال سے نمٹتے ہوئے سماجی معاشی بحالی کی جانب بڑھا جائے۔

ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کے حامل ملک چین کے لیے تو باقی دنیا کی نسبت اس لحاظ زیادہ مسائل ہونے چاہیے مگر چین کی عمدہ اور بروقت پالیسی سازی کے باعث روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں اور بے روزگاری کے مسئلے سے احسن طور پر نمٹا جا رہا ہے۔ابھی حال ہی میں چین کی ریاستی کونسل نے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت (2021-2025) کے دوران روزگار کو بڑھانے کے لیے ایک منصوبہ جاری کیا ہے۔اس منصوبے کے مطابق نہ صرف روزگار کے مزید مواقع سامنے لائے جائیں گے بلکہ کوشش کی جائے گی کہ لوگوں کو معیاری روزگار میسر آ سکے۔اس مقصد کی خاطر روزگار سے متعلق پالیسی سازی کے نظام میں بہتری لائی جائے گی ،معیاری روزگار کے لیے تربیتی خدمات کو مضبوط بنایا جائے گا اور جامع خوشحالی کو فروغ دیا جائے گا۔اس منصوبے میں یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ2025 تک ملک میں روزگار کی عمومی صورتحال مستحکم ہو جائے گی ، اور روزگار کے معیار میں مسلسل بہتری آئے گی۔ پلان میں بتایا گیا کہ موئثر اقدامات کی بدولت ساختی مسائل کو بھی مؤثر طریقے سے حل کیا جائے گا ،بزنس اسٹارٹ اپس زیادہ ملازمتیں پیدا کریں گے ، اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔اس منصوبے کے اہم اہداف میں روزگار کی گنجائش کو مسلسل آگے بڑھانا اور افرادی وسائل پر مبنی مارکیٹ کے نظام کی ترقی کو فروغ دینا بھی شامل ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ اس عرصے کے دوران ملک بھر میں 55 ملین سے زائد نئی شہری ملازمتیں پیدا کی جائیں گی اور جدید انداز پر مبنی کاروباری ماڈلز کے تحت حصول روزگار کے خواہشمند افراد کو فنی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔منصوبے میں کہا گیا ہے کہ ملک پیشہ ورانہ مہارتوں کے تربیتی سیشن کو سبسڈی دے گا۔اس کا مقصد پبلک ایمپلائمنٹ سروس سسٹم کو بہتر بنانا ، لوگوں کی آمدنی میں اضافہ اور ان کے حقوق اور مفادات کا بہتر تحفظ ہے۔روزگار کی بہتر پالیسیوں کی روشنی میں کمپنیاں زچگی سے متعلق بھی اپنی سماجی ذمہ داریوں کو پورا کریں گی۔ اس ضمن میں پہلے سے جاری کوششوں کے تحت آجروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ والدین کی تعطیلات یا امور روزگار کے حوالے سے لچکدار طریقہ کار وضع کریں۔

چین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ مستحکم روزگار کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔حصول روزگار کو فروغ دینے کی خاطر چین رواں سال بھی میکرو پالیسیاں اپنا رہا ہے جس میں 11 ملین سے زائد نئی شہری ملازمتیں پیدا کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے .اس ضمن میں مالیاتی شعبہ ، بیرونی تجارت ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملکی سرمایہ کاری جیسے شعبہ جات کلیدی کردار ہیں۔چینی حکومت کی کوشش ہے کہ اپنے شہریوں کے لیے ملازمت کا تحفظ ، بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ، خوراک اور توانائی کا تحفظ ، مستحکم صنعتی اور سپلائی چین اور بنیادی سطح کی موئثر گورننس کو یقینی بنایا جائے ، کیونکہ ان کا براہ راست تعلق افرادی معاش سے ہے۔

دریں اثنا ، چین کی بڑھتی ہوئی آبادی روزگار کے لیے مارکیٹ کے نئے تقاضوں کی نشاندہی کرتی ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی کاروباری اداروں کو چین کی کھلی منڈی میں اپنی خدمات اور مصنوعات پیش کرنے کے مزید مواقع ملیں گے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ وبائی صورتحال میں بھی چین نے معاشی بحالی اور معاون پالیسیوں کی بدولت عام طور پر مستحکم روزگار برقرار رکھا ہے ، اور آن لائن اور آف لائن بھرتی پروگرام زیادہ مقبول ہوئے ہیں۔ 2021 کی پہلی ششماہی میں مجموعی طور پر 6.98 ملین نئی شہری ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں ،جو ملک کے سالانہ ہدف کا 63.5 فیصد ہیں۔انسداد وبا کی بہتر صورتحال سے جوں جوں کاروباری سرگرمیاں زیادہ زور پکڑتی جا رہی ہیں ، کمپنیاں بھی مزید بھرتی کر رہی ہیں۔اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ملک میں شہری بے روزگاری کی شرح فروری میں 5.5 فیصد سے کم ہو کر جون میں 5 فیصد رہ گئی ، جو کہ گزشتہ سال جون سے 0.7 فیصد پوائنٹس کم ہے اور جون 2019 میں وبا سے پہلے کی سطح کے مساوی ہے۔

روزگار کے متلاشیوں کو ملازمت کے مواقعوں تک زیادہ سے زیادہ رسائی دینے کی خاطر ، چین نے مخصوص آن لائن بھرتی مہم بھی شروع کی ہے جس میں مائیکرو ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ، نئے انفراسٹرکچر ، ای اسپورٹس اور زراعت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔اس ضمن میں نوجوانوں کے لیے مزید پیشہ ورانہ تعلیم اور رہنمائی سے کالج گریجویٹس کی مدد کی جا رہی ہے۔چین جدت اور اسٹارٹ اپس کی مدد سے ملازمت کے مواقع کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے اور دیکھتے ہیں کہ دیگر ممالک بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے چین جیسے بڑے آبادی کے حامل ملک کی پالیسی سازی سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1158 Articles with 454114 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More