ھُد ھُد کی تلاش اور باز یافت !!
(Babar Alyas , Chichawatni)
#العلمAlilm علمُ الکتاب {{{{ سُورَةُالنمل ، اٰیت 20 تا
27 }}}} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
تفقد الطیر
فقال مالیَ لا
اری الھد ھد ام
کان من الغائبین 20
لاعذبنه عذابا شدید او
لاذبحنه اولیاتینی بسلطٰن
مبین 21 فمکث غیر بعید
فقال احطت بمالم تحط بهٖ و
جئتک من سبا بنبایقین 22 انی
وجدت امراة تملکھم واوتیت من
کل شئی ولھا عرش عظیم 23 وجد
تھا وقومھا یسجدون للشمس من دون
اللہ وزین لہم الشیطٰن اعمالھم فصد ھم
عن السبیل وھم لایھتدون 24 الّایسجدوا للہ
الذی یخرج الخبء فی السمٰوٰت والارض ویعلم
مایسرون وما یعلنون 25 اللہ لااِلٰه الّا ھو رب العرش
العظیم 26 قال سننظر اصدقت ام کان من الکٰذبین 27
سلیمان نے جب حاضرین پر نگاہ ڈالی تو ھُد ھُد کو موجُود نہ پاکر پُوچھا کیا
بات ھے ھُد ھُد مُجھے آج کی اِس تقریب میں نظر نہیں آ سکا ھے یا پھر آج وہ
اِس تقریب سے غیر حاضر ھے ، اگر آج کی اِس تقریب سے ھُد ھُد غیر حاضر ھے تو
یاد رکھو کہ اگر وہ اپنی اِس غیر حاضری کی مُجھے کوئی معقول وجہ نہ بتا سکا
تو میں اُس کو اُس کی اِس غیر حاضری پر سخت سزا دوں گا یا پھر مَیں اُس کا
سر قلم کرنے کا فرمان ہی جاری کر دوں گا لیکن ابھی یہ بات ختم نہیں ہوئی
تھی کہ ھُد ھُد بھی وہاں پُہنچ گیا اور اُس نے سلیمان کی جواب طلبی پر
سلیمان کو بتایا کہ میں قومِ سبا کے بارے میں آپ کے لیۓ وہ اھم خبر لے کر
آیا ہوں جس خبر کے بارے میں آپ ابھی کُچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور میرے پاس
وہ اھم خبر یہ ھے کہ میں اِس وقت اُس قوم کو دیکھ کر آرہاہوں جس قوم پر ایک
عورت حُکمران ھے اور اُس حُکمران عورت کے پاس اپنی حُکمرانی کو قائم رکھنے
کا ہر وہ سامان موجُود ھے جس کی اُس کو ضرورت ہو سکتی ھے لیکن میری اِس خبر
کا سب سے اھم پہلُو یہ ھے کہ وہ حُکمران عورت اور اُس کے وزراۓ حکومت اللہ
کے فرمان کو فراموش کر کے سُورج کی پُوجا کر رھے ہیں اور شیطان نے راہِ حق
سے ہٹی ہوئی اُس مُشرک قوم کے لیۓ اُس کے اِن مُشرکانہ اعمال کو کُچھ ایسا
سجا سنوار دیا ہوا ھے کہ اُس کے دل سے یہ احساس ہی ختم ہو چکا ھے کہ وہ
اپنا سر اپنے اُس اللہ کے سامنے خم کرے جو آسمان سے بارش برساتا ھے اور
زمین سے سبزہ و گُل بھی اُگاتا ھے ، جو زبان سے عیاں ہونے اور دل میں نہاں
رہنے والی باتوں کو بھی جانتا ھے ، جو اپنے عرشِ عظیم کا عظیم نظام بھی
چلاتا ھے اور جو سارے عالَم کا ایک ہی خالق و مالک ھے ، سلیمان نے ھُد ھُد
کی یہ تقریر سن کر کہا کہ مَیں پہلے تُمہاری اِن سب باتوں کا جائزہ لوگوں
گا اور اُس کے بعد مَیں تُمہارے لیۓ اپنے نۓ اَحکام جاری کروں گا اِس لیۓ
اَب تُم میرے نۓ اَحکام کا انتظار کرو !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کا مقصدی مضمون یہ ھے کہ جس طرح نمل سلیمان علیہ السلام کی ایک
ایسی اھم زمین فوج تھی جس کی عملی تربیت کا عملی مُشاھدہ کرنے کے لیۓ آپ
اُس فوجی چھاؤنی میں تشریف لے گۓ تھے اسی طرح ھُد ھُد بھی آپ کی ہوائی فوج
کا کوئی ایسا ہی اھم سربراہ تھا جس سے اُس روز آپ کا ملنا اور اُس کو
ھدایات دینا آپ کے پروگرام میں شامل تھا اِس لیۓ آپ اُس کو اُس وقت وہاں نہ
دیکھ کر اتنے برافروختہ ہوۓ کہ آپ نے یہ اعلان کردیا کہ ھُد ھُد کو اُس کی
اِس غیر حاضری کی جو سزا ملے گی وہ اُس کی ایک عام سزا سے بڑھ کر اُس کی
سزاۓ موت بھی ہو سکتی ھے ، اگر ھُد ھُد محض ایک پرندہ ہوتا تو اُس کی عدم
موجُودگی سلیمان علیہ السلام کو اتنا برافروختہ ہر گز نہ کرتی کہ وہ اُس کے
لیۓ اُس بدترین سزا کا اعلان کر دیتے جو اُس کے واپس آنے سے کُچھ دیر پہلے
انہوں نے کردیا تھا کیونکہ اگر ھُد ھُد ایک پرندہ ہی ہوتا اور ایک پرندے کے
طور پر اُس کو ایک سخت سزا دینا ہی آپ کا مقصد ہوتا تو آپ کے لیۓ اُس کے
پَر کتر دینا ہی ایک بدترین سزا ہوتا اور اُس سزا کا اعلان بھی نہ کیا جاتا
ھے بلکہ جس وقت ھُد ھُد واپس آجاتا تو واپس آنے کے بعد اُس کو وہ سزا دے دی
جاتی اور سب پرندوں کو اُس کے اَنجام سے معلوم ہو جاتا کہ سلیمان کے حُکم
پر بلاۓ جانے پر نہ آنے والوں کی سزا کیا ہوتی ھے ، سلیمان علیہ السلام کے
بارے میں ہونے والے اِس سلسلہِ کلام کی پہلی اٰیات میں سلیمان علیہ السلام
کے تین حربی لشکروں کے بعد موجُودہ اٰیات میں ھُد ھُد کا جو ذکر ہوا ھے تو
وہ ذکر بھی اُنہی تین لشکروں کے حوالے سے ہوا ھے لیکن غور طلب بات یہ ھے کہ
ھُد ھُد ایک اسمِ جنس ھے اور اسمِ جنس کے ہر فرد کا نام بھی وہی ہوتا ھے جو
اُس کی جنس کا نام ہوتا ھے جیسے انسان وحیوان اسماۓ جنس ہیں اور اسی نام سے
پُکارے جاتے ہیں لیکن اگر انسان و حیوان کی اِن جنسوں کے کسی فرد کو پُکار
جاتا ھے تو وہ اُس کے اُس نام سے پُکارا جاتا ھے جو اُس فرد کا اسمِ علَم
Proper Noun ہوتا ھے ، اگر سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کا واقعی کوئی
ایسا لَشکر بنایا ہوا ہوتا اور اُس لشکر میں پرندوں کی جنسِ ھُد ھُد کا بھی
ایک لشکر موجُود ہوتا تو اُس لشکر میں ھُد ھُد نام کا ایک ہی پرندہ نہ ہوتا
بلکہ اِس کی نسل کا ایک پُورا جُھنڈ ہوتا اور اُس جُھنڈ کی ایک نسل کے اُس
ایک فرد کا نام ھُد ھُد نہ ہوتا بلکہ ھُد ھُد کے سوا کوئی اور نام ہوتا اور
سلیمان علیہ السلام اُس نام سے اُس کو پُکارتے تو یہ بات قابلِ فہم ہوتی
لیکن سلیمان علیہ السلام نے اُس کو ھُد ھُد کے نام سے پُکارا ھے تو اِس کا
مطلب صرف یہ ھے کہ وہ پرندہ نہیں تھا بلکہ کوئی ایسا انسان تھا جس کا نام
ھُد ھُد تھا اور اُس ھُد ھُد نے واپس آنے کے بعد سلیمان علیہ السلام کے
سامنے اللہ تعالٰی کی توحید کے اِثبات اور شرک رَد پر جو عالمانہ خطاب کیا
ھے وہ صرف ایک عالم فاضل انسان ہی کر سکتا ھے کوئی پرندہ بہر حال نہیں کر
سکتا ، مزید براں یہ کہ اگر سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کا کوئی لشکر
بنایا ہوا ہوتا تو پرندوں کے اُس لشکر کا کوئی مقصد بھی ضرور ہوتا اور
قُرآنِ کریم اُس مقصد کا لازماً ذکر بھی کرتا کیونکہ کسی چیز کا وجُود اتنا
اھم ہر گز نہیں ہوتا جتنا اُس چیز کا مقصدِ وجُود اھم ہوتا ھے ، آخر یہ کیا
بات ہوئی کہ قُرآن پرندوں کے لشکر کا ذکر تو کرے لیکن اُس لشکر کا کوئی
مقصد بیان نہ کرے لیکن قُرآنِ کریم کا اصل مقدمہ ھُد ھُد کا پرندہ یا انسان
ہونا نہیں ھے بلکہ قُرآن کا اَصل مقدمہ ھُد ھُد کا وہ پُرمغز بیان ھے جو
اُس نے اپنے مُشاھدے کی بنا پر قومِ سبا کے انکارِ توحید اور اختیارِ شرک
کے بارے میں دیا ھے ورنہ جہاں تک قومِ سبا کے وجُود اور اُس کی حکومت کا
تعلق ھے تو سلیمان علیہ السلام اُس سے بے خبر نہیں تھے بلکہ وہ اُس قوم اور
اُس مُلک کو اپنے والد داوٗد علیہ السلام کے زمانے سے جانتے تھے کیونکہ
قومِ سبا دُنیا کی ایک بہت معروف اور ایک بہت جانی پہچانی قوم تھی اور اِس
بات کا ثبوت کتابِ زبور میں موجُود اُن کے والد داؤد کی وہ دُعا ھے جس کا
مقصدی مفہوم یہ ھے کہ اے خُدا ! تُو بادشاہ کو اپنے اَحکام اور شاہزادے کو
اپنی صداقت عطا فرما تاکہ ترسیس اور جزیروں کے بادشاہ اِن کے لیۓ اپنی
نذریں گزارا کریں اور سبا کی یمنی و حبشی شاخوں کے بادشاہ اِن کے لیۓ اپنے
ہدیۓ لایا کریں ، یہی وجہ ھے کہ ھُد ھُد کا بیان سُن کر سلیمان علیہ السلام
نے اُس سے یہ سوال نہیں کیا کہ تُم کس ملک کی کس قوم کی کون سی حکومت کی
بات کر رھے بلکہ آپ نے ھُد ھُد کا بیان سُن کر اُس کو اپنی اُن نئی ھدایات
کا انتظار کرنے کا حُکم دیا جن ھدایت کا تفصیلی ذکر اِن اٰیات کے بعد آنے
والی اٰیات میں آرہا ھے ، بہر کیف موجُودہ اٰیات سے یہ بات پائہِ ثبوت کو
پُہنچ جاتی ھے ھُد ھُد سلیمان علیہ السلام کی ائرفورس یا اُن کی انڈر کور
آرمی کا کوئی ایسا افسر ہو سکتا ھے جو اپنی ذاتی صوابدید کے مطابق کسی
پیشگی اطلاع کے بغیر دُور دراز علاقوں میں بھی آتا جاتا تھا اور وہاں سے
اھم اطلاعات بھی لاتا رہتا تھا ، اگر ایسا نہ ہوتا تو سلیمان علیہ السلام
اُس سے کم از کم یہ سوال تو ضرور پُوچھ لیتے کہ تُم وہاں پر کیوں گۓ تھے
اور کس کے حُکم سے گۓ تھے لیکن سلیمان علیہ السلام نے اُس سے ایسا کوئی
سوال نہیں کیا جو اِس بات کی دلیل ھے کہ ھُد ھُد سلیمان علیہ السلام کی
حکومت کا وہ ذمہ دار عھدے دار تھا جو اِس سے پہلے بھی ایسی غیر اعلانیہ
مُہمات سر کرنے کے لیۓ ملک سے باہر آتا جاتا رہتا تھا !!
|
|