چین عالمی اقتصادی بحالی کی محرک قوت

عالمگیر وبائی صورتحال اور دیگر اقتصادی سماجی مسائل کے تناظر میں آج کی دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور اصلاحات کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال بھی بدستور پیچیدہ ہے اور عالمی اقتصادی بحالی کا عمل مشکلات سے دوچار ہے۔ایسے میں دنیا کی اہم معاشی طاقتوں کی کوشش ہے کہ معاشی بحالی کے لیے مل کر جدوجہد کی جائے اور ایسی سرگرمیوں کا تواتر سے انعقاد کیا جائے جہاں مل بیٹھ کر اقتصادی امور سے متعلق بات چیت کی روشنی میں متفقہ لائحہ عمل اپنایا جا سکے۔انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اس وقت چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک اہم ترین معاشی سرگرمی عالمی خدماتی تجارتی میلہ جاری ہے ۔ چین نے تباہ کن وبائی صورتحال کے باوجود بہت ساری مشکلات پر قابو پایا اور کامیابی کے ساتھ گزشتہ سال کی طرح اس برس بھی تجارتی میلے کا اہتمام کیا ہے۔ عالمگیر وبا کے تناظر میں اس میلے کو اپنی نوعیت کے پہلے بڑے بین الاقوامی معاشی اور تجارتی ایونٹ کا درجہ حاصل ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین عالمی معیشت کی جلد بحالی کو فروغ دینے کی خاطر دنیا کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

اچھی بات یہ بھی ہے کہ سال 2020کے گزشتہ میلے میں چین کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کے ایک بڑے حصے پر عمل درآمد کیا گیا اور اہم پیش رفت دیکھی گئی ہے۔چین نے اپنے خدمات کے شعبے میں کھلے پن کے اعلیٰ درجے کو آگے بڑھایا ہے، علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے پر دستخط کے بعد چین نے 120 سے زائد سروسز سیکٹر کھولنے کا وعدہ کیا ہے ،جولائی میں چین نے ہائنان فری ٹریڈ پورٹ پر سرحد پار خدماتی تجارت کے لیے اپنی پہلی منفی فہرست متعارف کروائی ، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ شراکت دار ممالک کے ساتھ خدمات کے شعبے سمیت اپنی تکنیکی کامیابیوں کا بھی فعال تبادلہ کیا ہے۔اعدادوشمار بھی ملک میں خدماتی صنعت کی حوصلہ افزا کارکردگی کا مظہر ہیں۔ چین کی خدمات کی تجارت رواں سال کے پہلے سات ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 7.3 فیصد اضافے سے تقریباً 2.81 ٹریلین یوآن (تقریبا 4 435.04 بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ چکی ہے۔یہ اعداد و شمار عالمی سطح پر تجارتی اشاریوں کی گراوٹ کے برعکس ، چین میں تجارتی مواقع کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

خدماتی تجارت میں ڈیجیٹلائزیشن کے عروج کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ تجارتی میلے میں بھی ڈیجیٹل ٹریڈ کو نمایاں اہمیت دی گئی اور دنیا کی صف اول کی کمپنیاں اس حوالے سے مشاورت کر رہی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ، عالمی سروسز تجارت کا 50 فیصد سے زائد ڈیجیٹلائز ہو چکا ہے ، اور 12 فیصد سے زائد سرحد پار مالیاتی تجارت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کی جاتی ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ اس اہم عالمی اقتصادی ایونٹ نے دنیا کے 12000 سے زائد کاروباری اداروں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے جس میں گزشتہ سال 2020 کے میلے کی نسبت 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔دنیا کے 153 ممالک اور خطے سرگرمی میں شریک ہوئے ہیں جس سے چین کے عالمی معاشی اثر ورسوخ کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

قابل زکر بات یہ ہے کہ چین کی خدماتی تجارت کا پیمانہ دو ہزار چودہ کے بعد سے مسلسل سات سالوں تک دنیا میں دوسرے نمبر پر رہا ہے ، اور بین الاقوامی تجارت میں خدماتی تجارت کی اہمیت مسلسل بڑھتی چلی جا رہی ہے۔روایتی خدماتی تجارت کے میدان میں چین کی امتیازی خصوصیات برقرار ہیں۔ 2020 میں چین کی تعمیراتی خدماتی تجارت عالمی تعمیراتی خدمات کے میدان میں سرفہرست تھی۔ ٹرانسپورٹ خدماتی تجارت دنیا میں دوسرے نمبر پر رہی۔ اس کے علاوہ حالیہ برسوں میں چین سیاحت کی خدماتی تجارت کے لحاظ سے مسلسل دنیا کے اولین دو ممالک میں شامل ہے۔تعلیمی و تکنیکی شعبہ چین کی خدماتی تجارت کی ترقی کا اہم محرک بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین عالمی خدماتی تجارت کے فروغ کی ایک اہم قوت محرکہ بھی ہے۔ 2012 سے 2019 تک ، عالمی خدماتی درآمد کی اوسط سالانہ شرح نمو 4.5فیصد کے مقابلے میں چین کی خدماتی درآمد کی اوسط سالانہ شرح نمو 10.6فیصد رہی ہے ، جس سے عالمی خدماتی درآمدات میں چین کی مجموعی شراکت 15.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے ۔

حالیہ میلے میں بھی چین کی جانب سے خدماتی تجارت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے نئے سلسلہ وار اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ چین اپنے کھلے پن کو مزید وسعت دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ چین نہ صرف عالمی ٹریڈ سروسز کی بحالی کے لئے نئے مواقع پیدا کرے گا بلکہ دنیا کے معاشی مسائل کے حل کے لیے ایک "سنہری کلید" بھی فراہم کرے گا۔خدمات کی تجارت بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم حصہ ہے اور اس وقت بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی میدان میں ترقی کا ایک "نیا انجن" بن چکی ہے۔ خدماتی تجارت میں دنیا کے دوسرے بڑے ملک کی حیثیت سے چین میں اس عالمی میلے کے انعقاد سے نہ صرف اس شعبے کی ترقی کا ایک نیا دریچہ کھلا ہے ، بلکہ دنیا کو چین کی سروس مارکیٹ سے استفادے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بھی میسر آیا ہے۔سروس انڈسٹری میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے یہ سروسز ٹریڈ فئیر نہ صرف چین بلکہ دنیا میں سروس انڈسٹری کے مستقبل کی ترقی کی سمت کو سمجھنے کا ایک بہترین موقع ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618099 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More