خدماتی تجارت کی ضرورت و اہمیت

عالمی سطح پر وبائی صورتحال کے تناظر میں اقتصادی سرگرمیاں بالخصوص تجارتی میلوں جیسی سرگرمیاں بدستور ماند ہیں۔ وبا کے باعث دنیا کے تقریباً سبھی ممالک کی معیشتیں بھی شدید دباو کا شکار ہیں اور بحالی کے امکانات بھی قدرے مدہم ہیں۔ ایسے میں چین وہ واحد ملک ہے جہاں انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے باعث مسلسل تجارتی سرگرمیوں اور میلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس سے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو یہ موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی نمائش کر سکیں ،اپنے کاروبار کو دنیا کے سامنے متعارف کروا سکیں اور چین جیسی بڑی منڈی میں صارفین کو اپنی جانب راغب کر سکیں۔ان تجارتی میلوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وبائی صورتحال کے بعد معاشی بحالی سے متعلق ماہرین ایک دوسرے کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں ،اہم سفارشات مرتب کی جاتی ہیں اور پالیسی ساز اداروں کے ساتھ تجاویز کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

ابھی حال ہی میں بیجنگ میں خدمات کی تجارت کا بین الاقوامی میلہ 2021 شروع ہوا۔ سات ستمبر تک جاری رہنے والے اس میلے میں ایک ڈیجیٹل مستقبل کی تشکیل اور خدماتی تجارت کی ترقی اور فروغ سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ میلے میں 153 ممالک اور خطوں کی 12 ہزار سے زائد کمپنیاں آن لائن اور آف لائن شرکت کر رہی ہیں۔ان میں سے دنیا کی صف اول کی 500 کمپنیوں کی شرکت کا تناسب گزشتہ میلے سے تجاوز کر چکا ہے۔ میلے میں کئی مذاکراتی فورمز کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن ، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز ، مالیاتی خدمات ، ثقافتی اور سفری خدمات ، تعلیمی خدمات ، کھیلوں کی خدمات ، سپلائی چین اور کاروباری خدمات ، انجینئرنگ مشاورت اور تعمیراتی خدمات ، اورصحت کی خدمات سے متعلق نمائشیں بھی منعقد ہوں گی۔

چینی صدر شی جن پھنگ نےمیلے کی گلوبل سروس ٹریڈ سمٹ سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ خدماتی تجارت بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم جزو اور ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے۔ نئے ترقیاتی نمونے کو فروغ دینے میں اس شعبے کا بڑا اہم کردار ہے۔ چین دیگر تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کھلے پن ، تعاون ، باہمی مفاد اور ون۔ون تعاون کو برقرار رکھنے ، خدماتی تجارت میں اضافے کے مواقع بانٹنے اور عالمی معاشی بحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔

چین کی جانب سے یہ واضح کیا گیا کہ اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو برقرار رکھا جائے گا، سرحد پار خدماتی تجارت کو مزید فروغ دیا جائے گا اور خدماتی تجارت کی جدید ترقی کے لیے نئے میدان تلاش کرتے ہوئے تعاون کے مزید امکانات پیدا کیے جائیں گے۔ یہ بات اچھی ہے کہ چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ شراکت دار ممالک میں خدماتی شعبے کی ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے یقیناً پاکستان بھی سی پیک کے تحت استفادہ کر سکتا ہے۔ چین چونکہ ٹیکنالوجی کی تخلیق، ترقی اور استعمال کے لحاظ سے بھی دنیا میں سرفہرست ہے لہذا چین کی خواہش ہے کہ اپنی تکنیکی کامیابیوں کا باقی دنیا بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے ساتھ بھی تبادلہ کیا جائے۔ اس میلے کے دوران چین کی جانب سے کچھ مزید اہم اعلانات بھی سامنے آئے جن کے مطابق بیجنگ اسٹاک ایکسچینج قائم کیا جائے گا جو عالمی ترقی کے لیے نئی قوت محرکہ فراہم کرے گا ، خدمات کے شعبے سے متعلق قوانین کو مزید بہتر بنایا جائے گا ، بیجنگ اور دیگر علاقوں کو اعلیٰ معیار کے بین الاقوامی آزاد تجارتی معاہدوں اور ڈیجیٹل تجارت کے بین الاقوامی زونز سے ہم آہنگ کیا جائے گا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) کی جدت پر مبنی ترقی کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ بین الاقوامی برادری نے اس حوالے سے مثبت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا خدماتی تجارت کے میدان میں بین الاقوامی تعاون کو مستحکم کرنے کی منتظر ہے۔اس میلے کے انعقاد سے مختلف ممالک کے درمیان نئے شعبوں میں تعاون کو مضبوطی مل سکتی ہے بالخصوص اگر موجودہ صورتحال کی بات کی جائے تو طب اور صحت کے شعبے میں عالمی تعاون وقت کا اہم تقاضا اور انسداد وبا کی کلید بھی ہے۔طبی خدمات سے متعلق ویکسین تحقیق ،ترقی اور پیداوار سے لاکھوں انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں جو انسانیت کی ایک عظیم خدمت کے مترادف ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619500 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More