نوشاد عادل کی ڈربا کالونی: ایک جائزہ

اکمل معروف معروف ادب اطفال لکھاری ہیں جو کہ حیدرآباد میں مقیم ہیں۔

قلم کی دنیا میں داخل ہوا تو بہت سے اہداف ذہن میں موجود تھے مگر ان اہداف تک پہنچنے کا طریقہ اور راستہ دکھائی نہ دیتا تھا۔۔ اس سفر میں بہت سے اچھے اور مخلص دوست بھی ملتے رہے جو لکھنے کے اس عمل کی تعریف و توصیف کرتے رہے اور حوصلہ بڑھاتے رہے۔۔ان سب دوستوں کی محبت اور خلوص اپنی جگہ مگر پھر بھی ایک بات بار بار ذہن کو منتشر کرتی رہی اور وہ یہ کہ میں لکھ تو رہا ہوں مگر بھیڑ چال کا شکار ہو کر لکھ رہا ہوں۔۔ رسمی موضوعات، لگے بندھے طریقے، اور سال کے دوران آنے والے بہت سے تہوار، بس ان پر لکھتا رہا اور لکھتا رہا۔۔

وہ پہلا شخص جس نے مجھے نئے راستے دکھائے، نئی منزلوں تک پہنچنے کے گر بتائے اور ان سب چیزوں کو سیکھنے کے لئے اپنا قیمتی وقت دیا، اور آج جسے نوجوان نسل کے رائٹرز اور گزرے وقت کے بادشاہ، سب عزت دیتے اور بڑا مانتے ہیں، وہ کوئی اور نہیں بلکہ کنگ آف کامیڈی اسٹوریز، ایڈونچرز، ہارر، سسپنس، اینڈ سوشل میٹر، نوشاد عادل ہیں۔۔

نوشاد عادل کو پڑھنے کے لئے اور ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنے کے لیے صرف اور صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے صاف ذہن اور کھلا دل، جو یہ تسلیم کرے کہ ہاں اس رائٹر کا لکھا واقعی زمانے سے الگ اور منفرد ہے۔۔ انھوں نے فیس بک کی ویران دنیا میں مزاحیہ کمنٹس کرنے کا ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا ہے، جسے زیادہ تر دوست فالو کر رہے ہیں۔۔ حیرت ہوتی ہے کہ ایک شخص قلم کی باریک سی نوک سے علم و ادب کے کیسے کیسے پہاڑ کھڑے کر رہا ہے، جنھیں سر کرنا شاید ممکن نہ ہو۔۔

کہتے ہیں کہ کسی بھی بڑے آدمی کا کوئی ایک کام ایسا ہوتا تو ہے جو اسے صدیوں تک زندہ رکھتا ہے، اس کی پہچان بن جاتا ہے، مگر نوشاد عادل صاحب نے ایسے کئی شاہکار تخلیق کئے ہیں جو انھیں ایک عظیم رائٹر کے طور پر ہمیشہ زندہ و جاوید رکھیں گے بشرطیکہ کہ سینے میں دھڑکتا دل بغض کا شکار نہ ہو اور آنکھوں پر اپنی کم مائیگی کی پٹی نہ بندھی ہو۔۔

ان کی صرف ایک کتاب ہی ان کے مجموعی تعارف کے لیے کافی ہے ۔۔ اگر اس ملک میں اہل علم کی قدر و منزلت کی کوئی سرکاری روایت ہوتی تو مجھے یقین ہے کہ ان کی یہ کتاب بہت سے اعزازات و انعامات سے ضرور نوازی جاتی۔۔ جی ہاں! میں دڑبہ کالونی کا ذکر کر رہا ہوں۔۔

یہ کتاب مزاح نگاری کے لیے ایک ریفرنس بک کا درجہ رکھتی ہے۔۔ یقین نہیں آتا کہ کس طرح ایک مصنف ایک کہانی میں اتنے زیادہ مزاحیہ کردار تخلیق کر سکتا ہے اور ان تمام کرداروں کو ان کے الگ الگ انداز گفتگو، عادات، طور طریقوں سے بالکل منفرد رکھ سکتا ہے۔۔ وہ چاہے چاچا چراندی ہوں یا شرفو کونسلر، سخن ہو یا بربادی بیگم،دنبہ نائی،بابو باؤلا،خالو خلیفہ،استاد دلارے، گلابی غرض یہ کہ کرداروں کی ایک طویل فہرست ہے اور ایک پورا جہان آباد ہے جو اپنی پوری انفرادیت اور الگ الگ شناخت کے ساتھ موجود ہیں۔۔

آج کے دور میں بھی جو رائٹرز مزاح نگاری کر رہے ہیں اور جو اپنے مزاحیہ کردار تخلیق کر چکے ہیں ان سب میں یہ قدر مشترک ہے اور وہ یہ کہ ہر تخلیق کار نے ایک یا دو مزاحیہ کردار بنائے ہوئے ہیں، جن میں میں خود بھی شامل ہوں، اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ صرف ایک مزاحیہ کردار پر لکھنا بھی کتنا مشکل کام ہے۔

دڑبہ کالونی میں منظر نگاری، مکالمے، کردار نگاری، اور دیگر لوازمات اپنے درجہ کمال پر دکھائی دیتے ہیں۔۔ میں اگر صرف ایک کہانی،ریل گاڑی چھکا چھک، جو کہ دڑبہ کالونی میں شامل ہے، کا تذکرہ کروں اور اس پر مفصل تبصرہ لکھوں تو ایک رسالے کے بہت سے صفحات بن جائیں گے جو کہ اس پوسٹ کو طویل کر دیں گے۔۔ مزاح نگاری کسے کہتے ہیں، اس صنف کو برتنے کے لیے کیسا ذہن اور کس طرح کا انداز ہونا چاہیے، یہ صرف نوشاد عادل نے بتایا ہے۔۔

اپنے تمام دوستوں سے یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ اگر آپ مزاح نگاری کے میدان میں قدم رکھنا چاہتے ہیں اور اس صنف میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو پھر ایک مرتبہ پوریی توجہ سے دڑبہ کالونی ضرور پڑھیں۔۔ یہ کتاب پڑھنے سے آپ کو دو فائدے ہوں گے۔۔ یا تو آپ بہترین مزاح لکھنے لگیں گے یا پھر یہ کہہ کر ایک طرف ہو جائیں گے کہ مزاح نگاری ہمارے بس کا روگ نہیں ہے۔۔

 

Akmal Maroof
About the Author: Akmal Maroof Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.