فیصلہ آپ خود کریں

اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ 14 اگست کو مینار پاکستان کے گریٹر پارک میں رونما ہونے والا سانحہ نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی کا باعث بنا ہے ۔اس نے ہمارے انتظا می ڈھانچے کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں ۔پہلے ہم ان عوامل کا جائزہ لیتے ہیں جو اس سانحے کی بنیاد بنے ۔ میں اپنے اس دوست کا مشکور ہوں جس نے مجھے اس سانحے کے پس پردہ عوامل کی نشاندھی کرنے میں مدد دی ۔ میں یہ تحریر ہو بہو اپنے قارئین کی نذر کرتا ہوں -:

لڑکی کا نام ہے عائشہ اکرم اور عمر ہے اٹھائیس سال وہ اپنے دوستوں کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔ جی جی مکرر پڑھئے " دوستوں کے ساتھ" ٹک ٹاک بناتی ہے ایک کا نام سہیل اور دوسرا اس کا کیمرہ مین صدام ہے ، یہ لوگ ٹک ٹاک کس ٹائپ کی بناتے ہیں ؟ کسی میں ڈانس ہے تو کسی میں سہیل محترمہ کے گالوں پہ ہاتھ پھیرتا ہے تو کہیں محترمہ سہیل کے گالوں پر ، یہ سب پاکستان میں ہورہا ہے محترمہ کی والدہ ان سے ناراض ہیں اور ٹک ٹاک پر ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب عائشہ اکرم کے فالورز ہیں۔محترمہ ٹک ٹاک پر بتاتی ہیں کہ وہ 14 اگست کو مینار پاکستان جائیں گی تاکہ ان کے فالورز یعنی تماش بین پہلے ہی مینار پاکستان پہنچ جائیں۔ پھر محترمہ وہاں دوستوں کے ساتھ انٹر ہوتی ہیں اور سہیل کی بانہوں میں لپٹ کر ٹک ٹاک بناتی ہیں ہر طرف لڑکوں کا ہجوم ہے ۔دور دور تک کوئی اور لڑکی نہیں ہے اور لڑکے بھی سب ٹک ٹاکر اور یوٹیوبر ہیں جو پاں پاں کرنے اور کسی ایسی ویڈیو کی تلاش میں ہیں جو انہیں وائرل کرسکے کچھ ویوز مل سکیں۔سو ایسے لڑکوں میں ایک لڑکی جس کے سینے کے گرد دوست نے بازو لپیٹے ہوں نشان عبرت بنے تو حیرت کیسی؟لیکن رکیے نشان عبرت کیسی؟ وہ تو وائرل ہوچکی ہے اس کی فین فالونگ ایک لاکھ سے بیس لاکھ تک جائے گی اور یہی تو ٹک ٹاکرز کی منزل ہے ۔اسی مقصد کے لیے کبھی وہ اپنی جھوٹی موت کی خبر دیتے ہیں تو کبھی اپنے سچے سکینڈل وائرل کرتے ہیں۔ یہ واقعہ عائشہ اکرم نے خود وائرل کیا ہے ۔دو دن تک تو کسی کو پتا ہی نہیں تھا کہ اصل واقعہ کیا ہوا۔؟ پھر محترمہ تھانے پہنچی ایف آئی آر کروائی اور مین سٹریم میڈیا کا ہائی لائٹ موضوع بن گئی۔اب ان کی فین فالونگ دیکھ کر نہ جانے کتنی لڑکیاں بھرے مجمعوں میں گھسیں گی تاکہ ان کے ساتھ بھی کچھ ہو اور وہ بھی وائرل ہوں۔اور حد یہ ہے کہ گالیاں ہمارے معاشرے کو پڑ رہی ہیں اور وہ لوگ دے رہے ہیں جو اس فساد کی جڑ خود ہیں، یار کینیڈین روزی بھی تو ایک عورت تھی ۔پورا پاکستان اکیلے گھومی ، لوگوں نے فری بائیک ٹھیک کرکے دی ۔جہاں وہ گئی کھانے کے پیسے نہیں لیے گئے۔ لوگوں نے اسے ا پنے گھروں میں فری رہائش دی، کسی ایک نے بھی بری آنکھ سے نہیں دیکھا کیونکہ روزی ناچ گانا نہیں کرتی تھی، اس نے بے حیا لوگوں کو اپنا فین نہیں بنایا تھا۔ خدارا پاکستانی معاشرے کے مردوں کو اس طرح سے رسوا نہ کریں۔ کچھ ان بے ہودہ ٹک ٹاکروں کو بھی راہ راست دکھائیں ، پھر بھی اگر آپ کو بے حیائی کے خلاف آواز بلند کرنی ہے تو ٹک ٹاک کو ہی بند کردیں مسئلہ ہی حل ہو جائے گا...!!

جس دوست نے مجھے مذکورہ بالا تحریر بھیجی ہے اسی نے درج ذیل تحریر بھی بھیجوائی ہے ۔میں اپنے قارئین سے درخواست کروں گا کہ وہ اس تحریر کو بھی ایک نظرپڑھ لیں -:
*پتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔!!*جیسے *چکی* میں گندم ڈالیں یہ آٹا پیس دے گی۔کانچ ڈالیں تو یہ کرچیاں بنا دے گی۔ پتھر ڈالیں تو یہ انہیں پیس دے گی۔اسی طرح دماغ بھی ایک چکی ہے۔اس میں مسلسل خوبصورت خیالات ڈالیں گے تو یہ آپ کو خوبصورت بنا دے گا۔اس میں مسلسل اچھی باتیں ڈالیں گے تویہ آپ کو کامیاب انسان میں ڈھال دے گا۔اس میں *محبت* اور *مثبت* جذبوں کا بار بار اظہار ڈالیں تویہ آپ کی زندگی کو سکون سے بھر دے گا۔اس میں لمحہ لمحہ *شکر* ڈالیں گے تویہ آپ کی زندگی اطمینان سے بھر دے گا۔لیکن اگر آپ اس میں دن بھر *غصہ* ، *منافقت* ، *ناشکری* ، *بیزاری* *دکھوں کے ذکر کاکچرا* ہی ڈالتے رہیں گے تو یہ دماغ بے چارا آپ کو سکون محبت، اطمینان،کیسے لوٹائے گا؟ فیصلہ آپ خود کریں۔

میں اپنے قارئین کو بتاتا چلوں کہ نہ تو مجھے ٹک ٹاکرمیں کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی میں ٹک ٹاکر کی اچھی بری، بیہودہ اور جان لیوا حرکتوں کو پسندیدگی کی نگا ہ سے دیکھتا ہوں لیکن میں یہ بتانے کی جسارت کررہا ہوں کہ ہم تصویر کا ایک رخ دیکھنے کے عادی ہوچکے ہیں جو ہمیں اخبارات اور میڈیا دکھاتا ہے جبکہ تصویر کا دوسرا رخ ہمیشہ ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔میری نظر میں جس قدر گناہگار وہ نوجوان ہیں جو اس وقت قانون کی گرفت میں ہیں ۔ اس سانحے کی اتنی ہی ذمہ دار عائشہ اکرم بھی ہیں جس نے سستی شہرت کی خاطر ہم تمام پاکستانیوں کے چہروں پر سیاہی مل دی ہے ۔
 

Muhammad Aslam Lodhi
About the Author: Muhammad Aslam Lodhi Read More Articles by Muhammad Aslam Lodhi: 802 Articles with 785806 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.