ظریفانہ : یہ’’ آج‘‘ جو کل میں زندہ تھا،وہ ’’کل‘‘ جو آج میں زندہ ہے

للن خان نے کلن سنگھ سے پوچھا کیوں بھائی سنگھ صاحب ایک ہفتے سے کہاں غائب تھے؟
کلن نے کہا میں ذرا سنگھو بارڈر کی طرف نکل گیا تھا۔
اچھا خیریت توہے؟ یہ سنگھو بارڈ کس ملک کی سرحد ہے چین ، پاکستان، نیپال ، بنگلادیش یا میانمار ؟
اوہو خان صاحب آپ تو بہت دور نکل گئے ۔ یہ تو اپنی راجدھانی دہلی کی سرحد ہے جہاں پچھلے ۹ مہینوں سے کسان احتجاج کررہے ہیں ۔
۹ مہینے تو بہت ہوتے ہیں سنگھ صاحب ۔ اتنا طویل احتجاج بھی کہیں ہوتا ہے؟
ہوتا تو نہیں ہے مگر ہورہا ہے اور آج ہی ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے جنرل ڈائر کی مانند کسانوں پر لاٹھیاں برسائی ہیں ۔
اچھا ، وہاں افغانستان میں طالبان عوام کی حفاظت کے لیے اپنا خون بہا رہے ہیں اور یہاں سرکار کسانوں کا خون بہا رہی ہے؟ تعجب ہے!
اوہو اچھا یاد آیا ۔ یہ بتاو کہ کابل میں دھماکوں کا کیا قصہ ہے ؟ آخر طالبان نے بھی تو اپنے لوگوں کے خون سے ہولی کھیل ہی دی۔
ارے بھائی سنگھ صاحب یہ بات تو ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ حملہ طالبان نے نہیں داعش نے کیا تھا۔
اچھا ٹھیک ہے لیکن یہ تو ماننا پڑے گا کہ طالبان اپنے عوام کی حفاظت میں ناکام رہے۔
جی نہیں، ایسا بھی نہیں ہے۔ یہ دونوں حملے ہوائی اڈے پر ہوئے جو ابھی تک امریکہ کی تحویل میں ہیں ۔
اچھا تو کیا اس کا مطلب ہے کہ امریکہ ان حملوں کو نہیں روک سکا ؟
جی ہاں ۔ اسی لیے اس نے ڈرون سے جوابی حملہ کرکے اپنے فوجیوں کی موت کا انتقام بھی لے لیا ۔
اچھا خان صاحب یہ بتائیے کہ طالبان لڑائی بھڑائی ہی کرتے رہیں گے یا حکومت بھی بنائیں گے؟
وہ کام بھی چل رہا ہے۔ پچھلے منگل کو وہ کارگزار وزیر خزانہ، وزیر تعلیم اور وزیر داخلہ کے ناموں کا اعلان کرچکے ہیں ۔
ارے بھائی وزیر تعلیم کی کیا اہمیت ہے ؟ یہ بتاو کہ وزیر اعظم کس کو بنایا ؟ سارا جھگڑا تو اسی کرسی کے لیے ہوتا ہے؟
سنگھ صاحب آپ کے نزدیک وزیر تعلیم کی اہمیت ہو یا نہ ہو طالبان نے تو دو عدد وزرائے تعلیم نامزد کردیئے۔
طالبان جیسے جنگجو لوگوں کے دو عدد وزرائے تعلیم! یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی ۔ ویسے بھی انہیں تعلیم و تربیت سے کیا سروکار؟
ایسا ہے کلن سنگھ کہ طالبان کا مطلب ہی ودیارتھی یا اسٹوڈنٹس ہوتا ہے۔ انہیں اگر تعلیم سے سروکار نہ ہو گا تو کس کو ہوگا؟
اچھا چلو ٹھیک ہے لیکن پھر بھی ایک کافی تھا یہ دوکی کیا ضرورت آن پڑی ؟
ارے بھیا ایسا ہے کہ طالبان نے شیخ اللہ کو کارگزاروزیر تعلیم نامزد کیا مگر اعلیٰ تعلیم کی وزارت ، عبدالباقی کو سونپ دی۔
یہ عبدالباقی صاحب کہاں سے نمودار ہوگئے ؟ ان کا تو کبھی نام بھی نہیں سنا؟
اوہو سنگھ صاحب آپ نے تو جیسے سارے افغانی رہنماوں کا نام سن رکھا ہے ۔
سب کا نہیں مگر کچھ نہ کچھ تو سن رکھا ہے جیسے ملا ہیبت اللہ یا ملا برادر اور شاہین وغیرہ ۔
ارے بھائی وہ تو ایسا ہے کہ جیسے مودی اور شاہ کو سب جانتے ہیں لیکن یہ بتائیے فی الحال ہمارے ملک میں وزیر تعلیم کا نام کیا ہے؟
کلن سنگھ نے کہا وہ کیا ہے کہ ابھی حال کوئی نئے صاحب وزیر تعلیم بنائے گئے ہیں اس لیے ان کا نام یاد نہیں آرہا ۔
للن ہنس کر بولے ارے سنگھ صاحب کوئی سا بھی نام کہہ دیتے تو میں مان لیتا کیونکہ مجھے بھی وزیر تعلیم کا نام یاد نہیں ہے۔
خیر ایک بات بتائیے خان صاحب کیا یہ طالبان اور اعلیٰ تعلیم والی بات کچھ عجیب نہیں لگتی؟ کہاں طالبان اور کہاں اعلیٰ تعلیم ۔ ان کا کیا جوڑ؟
سنگھ صاحب آپ ایسا کریں کہ ایک بار ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس کا ویڈیو دیکھ لیں ۔ آپ کو یہ تعلق سمجھ میں آجائے گا۔
لیکن مجھے تو پشتو نہیں آتی اس لیے میں کیسے سمجھوں گا ؟
اس کو سمجھنے کے پشتو زبان سمجھنا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے ایسی شاندار انگریزی میں بھی جوابات دیئے ہیں کہ ہمارے وزراء شرما جائیں ۔
اچھا تو کیا ان لوگوں نے انگریزی بھی سیکھ لی ہے ۔
جی ہاں اور اپنی آئندہ نسل کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی خاطر وزارت بھی قائم کردی ہے۔
اچھا یہ بتاو کہ وزیر داخلہ کس کو بنایا گیا ہے؟
عارضی طور پر یہ ذمہ داری ملا ابراہیم صدر کو سونپی گئی ہے۔
یہ ملاجی کہاں سے آگئے ؟ پہلے کسی مسجد میں امامت وغیرہ کرتے تھے کیا ؟
جی نہیں اگست 2016 سے وہ طالبان کی فوج کے سربراہ تھے ۔ اس فوج کے جس نے امریکہ کو شکست فاش سے دوچار کردیا ۔ کیا سمجھے؟
ارے تب تو یہ بڑا خطرناک آدمی ہے۔ اچھا یہ بتاو کہ اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی خاطر کسی وزیر اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری سونپی گئی یا نہیں؟
یہ کام اسی ذبیح اللہ مجاہد کو دیا گیا ہے جس کی پریس کانفرنس کا ذکر میں نے ابھی ابھی کیا تھا نیز انہیں تہذیب وثقافت کا بھی وزیر نامزد کیا گیا ہے۔
خیر سرکار چلانے کے لیے خزانے کی بڑی اہمیت ہوتی ہے یہ بتاو کہ کسی کو وزیر خزانہ بنایا یا نہیں؟
جی ہاں کیوں نہیں ۔ ان لوگوں نے گل آغا شیر زئی کو وزیر خزانہ نامزد کیا ہے ۔
گل آغا ! یہ نام تو سنا ہوا لگتا ہے۔
جی ہاں یہ حامدکرزئی کے زمانے میں قندھار اور پھر ننگر ہار صوبوں کا گورنر تھا ۔
تب تو یہ طالبان کا دشمن رہا ہوگا ؟
جی ہاں ۔ اس زمانے میں اسے طالبان کا قصائی کہا جاتا تھا لیکن اب وہ طالبان کے ساتھ آگیا ہے۔
اچھا ! اس کے باوجود طالبان نے اپنے اتنے بڑے دشمن کو ایسی اہم ذمہ داری سونپ دی۰۰۰۰ تعجب ہے۔
وہ ایسا ہے کہ اس نے ننگر ہار میں بڑے پیمانے پر سڑک کی تعمیر کا کام بھی کروایا ۔ اس لیے اسے بلڈوزر بھی کہا جاتا ہے۔
اچھا تب تو ایسا لگتا ہے کہ طالبان نے اسے واقعی معاف کردیا اور سب کو ساتھ لے کر سب کا وکاس کرنا چاہتے ہیں ۔
جی ہاں سنگھ صاحب ابھی تک تو ایسے ہی آثار دکھائی دے رہے ہیں لیکن آگے آگے دیکھیے ہوتا کیا ؟
خاں صاحب یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن اچھا ہوتا اگر یہ لوگ انتخاب جیت کر آتے ۔
سنگھ صاحب کیا آپ کو معلوم ہے کہ آزادی کے بعد ہندوستان میں پہلا الیکشن کب ہوا تھا؟
جی نہیں ۔ مجھے نہیں معلوم کیونکہ اس وقت تو میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا ۔
تاریخ کی معلومات کا پیدائش کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں خیر ۔ ہندوستان میں پہلاقومی انتخاب اکتوبر 1951 سے فروری 1952 کے درمیان ہوا ۔
کیا ! تقریباً ساڑھے چار سال بعد ؟ تعجب ہے؟؟
جی ہاں اور حیرت ہے کہ آپ طالبان کو ساڑھے چار مہینہ بھی نہیں دینا چاہتے ۔
خان صاحب ، ویسے یہ بھی سچ ہے کہ فوراً الیکشن ہوجائے تو وزیر داخلہ ابراہیم صدر کے خلاف نرائن رانے کی طرح گل آغا کھڑا ہوجائے گا۔
اور اس کے بعد کیا ہوگا آپ تو جانتے ہی ہیں؟ کیوں کے دونوں کا تعلق فوج سے ہے۔
ٹھیک ہے۔ بہتر ہے کہ انہیں مستحکم ہونے کا وقت دیا جائے۔ مجھے تو لگتا ہے دھیرے دھیرے سب ٹھیک ہو جائےگا ۔
جی ہاں سنگھ صاحب افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر علامہ اقبال کے دوا شعار صادق آتے ہیں ؎
ارے بھائی ہمیں بھی سنائیے ۔
لیجیے ملاحظہ فرمائیے :
جو تھا، نہیں ہے، جو ہے، نہ ہو گا یہی ہے اک حرف محرمانہ
قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہ
مری صراحی سے قطرہ قطرہ نئے حوادث ٹپک رہے ہیں
میں اپنی تسبیح روز و شب کا شمار کرتا ہوں دانہ دانہ
واہ بہت خوب ۔ مزہ آگیا ۔ چلو چتے ہیں ۔

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449630 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.