چین کا انسانی حقوق ایکشن پلان

چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد لوگ بستے ہیں۔یہاں آباد چھپن قومیتیں ثقافتی تنوع کے اعتبار سے چین کو ایک ایسےخوبصورت گلدستے میں ڈھال دیتی ہیں جس میں ہر رنگ کے پھول کی ایک الگ پہچان ،خوشبو اور جداگانہ اہمیت ہے ، متنوع ثقافتوں کے باوجود چینی سماج کی سب سے بڑی خوبی "اتحاد و اتفاق" ہے جو اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتی ہے۔ ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں میں بسنے والی تمام قومیتیں آپس میں یکجہتی اور ہم آہنگی کی خوبصورت منظر کشی کرتی ہیں۔اس کی ایک بڑی وجہ چین کی تیز رفتار اقتصادی سماجی ترقی سے سامنے آنے والے خوشحالی کے ثمرات ہیں جن تک تمام شہریوں کی یکساں رسائی ہے ۔یہاں اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اتنے بڑے ملک میں شہریوں کے مفادات اور حقوق کا تحفظ کسی چیلنج سے کم نہیں مگر چینی حکومت نے نہ صرف ملکی سطح پر اس شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی چین تحفظ انسانی حقوق میں پیش پیش ہے۔

تحفظ انسانی حقوق کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے قومی انسانی حقوق ایکشن پلان (2021-2025) جاری کیا گیا ہے۔ایکشن پلان آٹھ حصوں پر مشتمل ہے جن میں اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی حقوق ، شہری اور سیاسی حقوق ، ماحولیاتی حقوق ، مخصوص گروہوں کے مفادات کا تحفظ ، انسانی حقوق کی آگاہی اور تحقیق ، عالمی انسانی حقوق کی گورننس میں شمولیت ، عمل درآمد ، نگرانی اور جائزہ جیسے امور شامل ہیں۔

چین کی جانب سے سال 2009 کے بعد سے انسانی حقوق سے متعلق تین ایکشن پلان مرتب اور نافذ کیے گئے ہیں جن کی بدولت انسانی حقوق کے تحفظ کو مضبوط کیا گیا ہے۔ حالیہ ایکشن پلان بھی گزشتہ تین ایکشن پلان کے نفاذ کے تجربے کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا ہے جس میں 2021 تا 2025 تک کے عرصے کے لیے انسانی حقوق سے متعلق اہم اہداف اور اقدامات کا تعین کیا گیا ہے۔ ایکشن پلان کے اہم اہداف کا جائزہ لیا جائے تو چونکہ چین نے ابھی حال ہی میں غربت کو مکمل شکست دی ہے لہذا چین کی کوشش رہے گی کہ غربت کے خاتمے کے نتائج کو مزیدمستحکم کیا جائے۔ اس ضمن میں دیہی حیات کاری کو آگے بڑھانا ، روزگار کی ترجیحی پالیسی کا نفاز ، صحت مند چین کی حکمت عملی پر موئثر عمل درآمد ، سماجی تحفظ کے نظام میں بہتری ، تعلیم کی منصفانہ ترقی کا فروغ ، عوامی ثقافتی خدمات کو مضبوط بنانا ، اورتمام لوگ کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینا شامل ہیں۔

اسی طرح چین کی کوشش ہے کہ شہریوں کی آزادانہ شرکت اور آزادانہ ترقی کے لیے گنجائش اور مواقع کو وسعت دی جائے۔اس مقصد کی خاطر نجی حقوق ، نجی معلومات کے حقوق ، ملکیتی حقوق کا تحفظ، اور مذہبی عقائد کی آزادی کے تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے سمیت شہری اور سیاسی حقوق کے احترام اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ ایک بڑے ملک کے طور پر چین ماحولیات کی بہتری سے متعلق بھی اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔پائیدار ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کے دوران چین آلودگی میں کمی اور کاربن اخراج میں کمی کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہتا ہے تاکہ سبز ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور ماحولیاتی تہذیب کا نظام تشکیل دیتے ہوئے انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دیا جا سکے۔مختلف مخصوص گروہوں جیسے نسلی اقلیتوں ، خواتین ، بچوں ، بزرگوں ، معذوروں کے حقوق اور مفادات کے مساوی اور خصوصی تحفظ کو بہتر بنانا اور تمام لوگوں کی ہمہ جہت ترقی کو فروغ دینا بھی چین کے ایکشن پلان کا اہم حصہ ہے ۔ساتھ ساتھ ملک بھر میں انسانی حقوق سے متعلق آگاہی کو بھی فروغ دیا جائے گا تاکہ پورے معاشرے میں انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے بارے میں شعور بڑھایا جا سکے۔عالمی ذمہ داریوں کے تناظر میں چین بھرپور سنجیدگی سے متعلقہ بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے ، انسانی حقوق کے عالمی معاملات میں گہرائی سے شرکت کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی نظام کی بہتری کو فروغ دیتے ہوئے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھایا جائے۔

انسانی حقوق سے متعلق چین کا نقطہ نظر انسانیت کو درپیش مشترکہ چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ خواہشات اور توقعات کا آئینہ دار ہے۔چین میں گورننس کے نظام کی ایک بڑی خوبی ہے کہ یہاں فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں عوام کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور احترام ، انسانیت کا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے۔جب تمام ممالک عدل و انصاف ، کھلے پن اور جامعیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں گے اور باہمی تعاون کے ذریعے ترقی کو آگے بڑھائیں گے تب ہی تحفظ انسانی حقوق کو فروغ مل سکے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1121 Articles with 419914 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More