میں تو جنت میں جاکر وہاں کے انار کھاؤں گا، کیپٹن کاشف شہید نے شہادت سے چند لمحے قبل ایسی کس خواہش کا اظہار کیا جو فوراً پوری ہو گئی

image
 
ارض پاک کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ایسے بیٹوں سے نوازہ ہے جو ماں کی عظمت اور وقار کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار رہتے ہیں۔ ان بیٹوں کی شجاعت اور بلند حوصلوں کے سبب ہی وطن عزیز میں رہنے والا ہر فرد رات کو سکون سے سو سکتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی سرحدوں کا تحفظ کرنے والے بہادر جوان جاگ رہے ہیں-
 
 بزدل دشمن کے وار ان نوجوانوں کے حوصلے کو اور بھی بلند کر دیتے ہیں اور اپنے کسی ساتھی کی شہادت ان کے دلوں میں جنت کی طلب اور بھی بڑھا دیتی ہے ایسے ہی نوجوانوں میں سے ایک کیپٹن کاشف شہید بھی تھے-
 
کیپٹن کاشف شہید کا تعلق 42 بلوچ رجمنٹ سے تھا۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتے بیٹے تھے ان کے علاوہ کی دو بہنیں بھی تھیں جن میں سے ایک بڑی اور ایک چھوٹی تھی۔ کیپٹن کاشف شہید ایک فرمانبردار بیٹے اور بہنوں کے بہت پیار کرنے والے بھائی تھے-
 
image
 
ان کی بہن کا ان کے حوالے سے یہ کہنا تھا کہ کاشف کی ذات ہمارے پورے گھر کی خوشیوں کا مرکز تھی۔ جب ان کو کمیشن ملا تو پورا گھر ان کی خوشی میں شریک تھا اور ان کے لیے یہ بہت فخر کا مقام تھا کہ ان کا بھائی پاک فوج کا حصہ بن سکا-
 
کاشف کی بڑی بہن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا بھائی ان کے بہت قریب تھا۔ اپنی ہر بات ان کے ساتھ شئير کرتا تھا۔ یہاں تک کہ جب آپریشن کے لیے جانے لگتے تو اپنی بہن کو ضرور بتاتے جو کہ اس وقت تک دعا کرتی رہتیں جب تک کہ کاشف واپس نہیں آجاتے تھے-
 
ماضی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کاشف کی بہن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک بار جب ہم سب بیٹھ کر انار کھا رہے تھے تو امی نے کاشف سے کہا کہ احتیاط سے کھانا کہ ایک بھی دانہ نہیں گرنا چاہیے کیوں کہ بزرگ کہتے ہیں کہ ہر انار میں ایک دانہ جنت کا ہوتا ہے- اس موقع پر کاشف کا کہنا تھا کہ امی میں ایک دانہ نہیں بلکہ آپ دیکھیے گا کہ ایک دن جنت کا پورا انار کھاؤں گا-
 
شہادت کے جذبے سے سرشار کیپٹن کاشف کی اپنے دوست کے ساتھ ہونے والی ایک چیٹ بھی سوشل میڈيا کی زینت بنی جس کو ان کی آخری چیٹ کہا جا رہا ہے- جس میں انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار دوست سے کیا کہ وہ بلوچستان آپریشن کے لیے جا رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کو وہاں شہادت ملے-
 
image
 
ان کی اس خواہش کی تکمیل اسی آپریشن کے دوران ہوئی جس میں رات کے وقت ان کا کانواۓ سولیر ٹوبہ بلوچستان کے مقام پر ایک بارودی سرنگ سےٹکرا گئی جس کے باعث کیپٹن کاشف شہید نے جام شہادت نوش کر لیا جب کہ ان کے ساتھی شدید زخمی ہو گئے-
 
شہادت ہے مقصود و مطلوب مومن ، کیپٹن کاشف شہید کی شہادت کی خواہش کو اللہ کی بارگاہ میں قبول فرما لیا گیا اور ان کو اللہ تعالیٰ نے اس عارضی زندگی کے بجائے ابدی زندگی سے ہم کنار کر دیا۔
 
کیپٹن کاشف شہید جیسے بیٹے اس قوم کا فخر ہیں اور ایسے بیٹوں کی شہادت ماؤں کے حوصلوں کو اور بھی بلند کر دیتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: