#العلمAlilm علمُ الکتاب {{{{ سُورَةُالقصص ، اٰیت 84 تا
88 }}}} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
تلک
الدارالاٰخرة
نجعلھا للذین لا
یریدون علوا فی الارض
ولا فسادا والعاقبة للمتقین 83
من جاء بالحسنة فله خیر منہا ومن
جاء بالسیئة فلا یجزی الذین عملواالسیاٰت
الّا ماکانوایعملون 84 ان الذی فرض علیک القراٰن
لرادک الٰی معاد قل ربی اعلم من جاء بالھدٰی ومن ھو
فی ضلٰل مبین 85 وماکنت ترجواان یلقٰی الیک الکتٰب الّا
رحمة من ربک فلا تکونن ظھیراللکٰفرین 86 ولایصدنک عن اٰیٰت
اللہ بعد اذ انزلت الیک وادع الٰی ربک ولا تکونن من المشرکین 87 ولا
تدع مع اللہ الٰھااٰخر لاالٰه الّا ھو کل شیئ ھالک الّا وجھه له الحکم
والیه
ترجعون 88
اے ھمارے رسُول ! یہ ھے ھمارے بندوں کو دُنیا کے بعد ملنے والا دُوسرے جہان
کا وہ دُوسرا گھر جو ھم نے اپنے اُن بندوں کے لیۓ تیار کیا ہوا ھے جو زمین
پر اپنی آن بان جتانے کے لیۓ نہیں جیتے بلکہ اللہ کی عظمت و شان جتانے کے
لیۓ جیتے ہیں اور جو زمین میں امن و امان کا ایک نظام چلاتے ہیں اور جو
دُنیا میں فتنہ و فساد نہیں پھیلاتے ہیں کیونکہ ھمارا یہ انعام و اکرام صرف
اُن لوگوں کے لیۓ ھے جو دُنیا سے خیر لے کر آخرت میں آتے ہیں اور آخرت میں
خیر کے بدلے میں خیر پاتے ہیں اور جو لوگ دُنیا سے فتنہ و شر لے کر آخرت
میں جاتے ہیں وہ آخرت میں بھی شر کے سوا کُچھ نہیں پاتے ہیں اور اے ھمارے
رسُول ! جس اللہ نے آپ پر قُرآن کا پڑھنا اور پڑھانا فرض کیا ھے وہ آپ کو
اُسی پہلی جگہ پر لانا چاہتا ھے جہاں سے آپ نے قُرآن کی تعلیم شروع کی تھی
تاکہ آپ اُن لوگوں دوبارہ یہ بات یاد دلا دیں کہ جو انسان زمین پر ھدایت لے
کر آتا ھے اللہ اُس کے اَحوال کو بخوبی جانتا ھے اور جو انسان زمین میں گُم
راہی پھیلاتا ھے تو اللہ اُس کے اَحوال سے بھی بے خبر نہیں ہوتا ھے اور آپ
کے دل میں تو کبھی یہ خیال بھی نہیں آیا ہو گا کہ اللہ آپ پر اپنی ایک
کتابِ ھدایت نازل کرنے والا ھے اور اَب جب آپ پر اللہ کی مہربانی سے یہ
کتاب نازل ہوگئی ھے تو آپ اِس کتاب کا انکار کرنے والوں کو اِس کتاب کی شب
و روز تعلیم دیتے رہیں تاکہ وہ قُرآن کی تعلیم کے خلاف اپنی مزاحمت جاری نہ
رکھ سکیں اور آپ اِن کو بار بار قُرآن کی طرف بلاتے رہیں تاکہ آپ کی دعوتِ
حق سے اُن کے دلوں کا شرک و شر اُن کے دلوں سے نکلتا جاۓ اور آپ کی دعوتِ
حق اُن کے دلوں میں داخل ہوتی چلی جاۓ اور آپ اِن سب لوگوں کو آگاہ کردیں
کہ آپ کی اِس دعوت کے اِس علمی ماحول میں کوئی بھی انسان اپنی کسی بھی حاجت
کے لیۓ اللہ کے سوا کسی اور کو نہ پُکارے بلکہ ہر انسان اپنی ہر حاجت کے
لیۓ اپنے اُسی اللہ کو پُکارے جس نے ہمیشہ قائم و دائم رہنا ھے اور ہر
انسان نے مرنے کے بعد اُسی کے پاس واپس جانا ھے اور اپنے اپنے اعمالِ نیک و
بد کا ایک خوشگوار یا ناخوشگورا بدلہ پانا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس دُنیا کا ہر زندہ انسان اِس حقیقت کو جانتا ھے کہ وہ چند ماہ و سال تک
زندہ رہنے کے لیۓ اِس دُنیا میں آیا ھے اور چند ماہ و سال کے بعد اُس نے
اِس دُنیا میں جینے کے بعد مرجانا ھے اور مرنے کے بعد یا تو اُس نے زمین
میں اُتر کر فنا ہو جانا ھے اور یا پھر زمین سے اُبھر کر کسی اَجنبی دُنیا
کے ایک اَجنبی ماحول میں داخل ہو جانا ھے کیونکہ انسان کے عینی مُشاھدے نے
انسان کو بتایا ھے کہ دُنیا میں آج تک جو بھی انسان آیا ھے وہ کُچھ ماہ و
سال اِس دُنیا میں جینے کے بعد مرگیا ھے اور جو انسان مر کر اِس دُنیا سے
چلا گیا ھے تو وہ انسان اِس دُنیا میں لوٹ کر کبھی بھی نہیں آیا ھے اِس لیۓ
آج تک کسی مرنے والے انسان نے کسی جینے والے انسان کو یہ نہیں بتایا ھے کہ
مرنے کے بعد انسان کہاں جاتا ھے اور جہاں پر جاتا ھے وہاں پر اُس کے ساتھ
کیا کُچھ پیش آتا ھے ، قُرآنِ کریم نے سُورَةُالقصص کی اِن آخری 6 اٰیات
میں انسان کے اِس سوال کا جو تفصیلی جواب دیا ھے اُس جواب میں سب سے پہلے
تو انسان کو یہ بتایا گیا ھے کہ موت زندگی کے ختم ہونے کا عمل نہیں ھے بلکہ
زندگی کے ایک اور قدم آگے بڑھنے کا ایک انقلابی عمل ھے ، انسان اِس دُنیا
میں آنے سے پہلے جس غائب دُنیا سے زندگی لے کر اِس دُنیا میں آتا ھے مرنے
کے بعد وہ اُسی زندگی کے ساتھ اُسی غائب دُنیا میں واپس چلا جاتا ھے کیونکہ
انسان کے اِس دُنیا میں آنے کا سبب انسان کا ایک طے شُدہ عملِ حیات ھے جس
کے لیۓ وہ اِس دُنیا میں آتا ھے اور انسان کے اِس حاضر دُنیا سے اُس غائب
دُنیا میں واپس جانے کا سبب بھی ایک طے شُدہ حسابِ حیات ھے جس کے لیۓ وہ
اِس دُنیا سے اُس دُنیا میں واپس چلا جاتا ھے اور اُس دُنیا میں جا کر وہ
اِس دُنیا کے عملِ حیات کا حساب دیتا ھے ، اٰیاتِ بالا میں دُوسری بات یہ
بتائی گئی ھے کہ اللہ تعالٰی نے جس طرح انسان کے لیۓ اِس دُنیا میں آنے سے
پہلے اِس دُنیا میں عارضی قیام کے لیۓ اِس دُنیا کی صورت میں ایک عارضی گھر
بنایا ہوا تھا اسی طرح انسان کے لیۓ اِس دُنیا سے جانے کے بعد اُس نے اُس
دُنیا میں ایک دائمی گھر بنایا ہوا ھے جس دائمی گھر میں دُنیا کی ہر عارضی
راحت کے مقابلے میں ایک دائمی راحت بھی موجُود ھے اور جس دُنیا میں دُنیا
کے ہر عارضی رَنج کے مقابلے میں ایک دائمی رَنج بھی موجُود ھے ، اِس دُنیا
میں وارد ہونے والی موت کے بعد اَچھے کردار اور بُرے کردار والے دونوں
انسانی طبقے اُسی ایک دُنیا میں جاتے ہیں لیکن اُن میں سے جو لوگ زمین میں
اللہ تعالٰی کی عظمت و شان کے مقابلے میں اپنی ذاتی آن بان اور اپنے نفس کے
فرمان کی نفی کر کے اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کے مطابق زندگی گزارتے
ہیں اور جو زمین فتنہ و شر نہیں پھیلاتے ہیں بلکہ امن و امان سے رہتے ہیں
تو وہ اُس دُنیا میں ایک اعلٰی شان کے ساتھ جاتے ہیں اور ایک اعلٰی شان کے
ساتھ رہتے ہیں لیکن جو لوگ زمین میں اپنی شان بان کے لیۓ جیتے ہیں اور اپنی
شان بان کے لیۓ مرتے ہیں تو وہ لوگ زمین کے زمینی امن کے وہ زمینی دُشمن
ہوتے ہیں جو زمین کے امن و سکون کو اپنے فتنہ و فساد کی آگ میں جلاتے ہیں
اور وہ لوگ اُس دُنیا میں بھی جسم و جان کو جلانے والی اُسی آگ میں جاتے
ہیں اور اُسی آگ میں رہتے ہیں جو آگ وہ دُنیا کو جلانے کے لیۓ دُنیا میں
جلاتے رہتے ہیں ، اٰیاتِ بالا میں تیسری بات یہ بتائی گئی ھے اللہ تعالٰی
نے جس طرح قُرآن کا پڑھنا ، پڑھانا ، سمجھنا ، سمجھانا اور سمجھنے کے بعد
اُس کے سمجھے گۓ تمام اَحکام پر عمل کرنا اپنے رسُول پر اَمرِ لازم کیا ھے
اسی طرح اُس رسُول کی اُمت پر بھی قُرآن کا پڑھنا ، پڑھانا ، سمجھنا ،
سمجھانا اور اِس کے سمجھے ہوۓ اَحکام پر عمل کرنا اَمرِ لازم قرار دیا ھے
اور اِس اَمرِ لازم کا مطلب یہ ھے کہ جو لوگ اِس کتاب کے اَحکام پر عمل
کریں گے وہ اپنے اِس مقامِ وفات سے گزرنے کے بعد جب اپنے اُس مقامِ مکافات
میں داخل ہوں گے تو اپنے اعمالِ خیر کے باعث ایک اعلٰی مقام پر رہنے کے حق
دار ہوں گے اور جو لوگ اِس کتاب سے رُوگردانی کریں گے تو وہ لوگ اپنے اِس
مقامِ وفات سے گزرنے کے بعد جب اپنے اُس مقامِ مکافات میں داخل ہوں گے تو
اُن کو اُن کے اعمالِ شر کے مطابق ایک بدترین ٹھکانا مُہیا کیا جاۓ گا
لہٰذا جس انسان نے مرنے کے بعد جہاں جانا ھے اُس نے خود ہی اِس کا فیصلہ
کرنا ھے !!
|