|
|
حالیہ دنوں میں سامنے والی کی کھانسی کی آواز ریڑھ کی
ہڈی میں ایک خوف کی لہر دوڑا دیتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کھانسی کے
ذریعے کرونا وائرس کے جراثیم ہوا میں پھیلتے جا رہے ہیں لیکن ہر کھانسنے
والے شخص کو کرونا نہیں ہوتا ہے- |
|
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کھانسی کا سبب پھیپھڑوں میں ہونے
والی کسی نہ کسی خرابی کا اشارہ ہوتی ہے جس کی تشخیص ماہر ڈاکٹر معائنے کے
بعد ہی کر سکتے ہیں- اس وجہ سے کھانسنے والے شخص کو بھی چاہیے کہ وہ
کھانستے ہوئے منہ کو ڈھک لے تاکہ اس کے جراثیم دوسروں تک منتقل نہ ہو سکیں- |
|
تاہم اب امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی ایپ تیار کر لی
ہے جس کو نہ صرف اینڈرائڈ فون میں انسٹال کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے
کھانسی کی آواز سے اس بات کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ کھانسی کس بیماری
کے سبب ہو رہی ہے- |
|
|
|
امریکی سائنسدانوں نے اس ایپ کا نام کوویڈ 19 ساؤنڈز
رکھا ہے جو کہ آرٹیفیشل ذہانت کے اصول پر کام کرتی ہے اس ایپ کے سامنے
کھانسنے سے یہ کھانسی کی آواز کو سینسرز کی مدد سے تشخیص کرتی ہے اور اس
بیماری کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کھانسی کا سبب گلا خراب ، دمہ ،
نمونیا یا کوویڈ 19 ہے- |
|
یہ ایپ ابھی تجرباتی بنیادوں پر ہے اور اسپین میں اس پر
ریسرچ جاری ہے جہاں پر اس ایپ پر اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ ایپ مختلف
اور تیز آوازوں پر کس طرح ردعمل ظاہر کرتی ہے کامیاب تجربات کے بعد یہ ایپ
عام افراد کے لیے بھی پیش کر دی جائے گی- |
|
تاہم یہ ایپ تجرباتی طور پر گوگل پلے اسٹور پر موجود ہے
اور لوگوں نے اس ایپ کو 4۔3 ریٹ کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ افراد
اس مشین سے مستفید ہو رہے ہیں جب کہ کچھ افراد کو اس سے اختلاف بھی ہیں جو
کہ وقت کے ساتھ ساتھ دور ہو جائيں گے- |
|
|
|
اس ایپ کے ذریعے ڈاکٹر کے پاس جانے سے قبل بیمار انسان
اپنی کھانسی کی آواز سے اپنی بیماری کی تشخیص کر کے اس حوالے سے حفاظتی
اقدامات وقت سے پہلے کر سکے گا۔ اگر یہ ایپ کامیاب ہو گئی تو اس سے ایک
جانب ڈاکٹر کی بھاری فیسوں سے بچا جا سکے گا اس کے علاوہ یہ ڈاکٹر سے زیادہ
تیز رفتاری سے بیماری کی تشخیص کر سکے گی جس سے وقت کی بچت بھی ممکن ہے- |