وادی انگور سے صحرا قومتاغ تک

یاد گار دورہ سنکیانگ کے دوران ارمچی شہر میں تین روز قیام کے بعد اگلا پڑاو تورپان شہر ٹھہرا۔ارمچی اور تورپان کے درمیان فاصلہ تقریباً ایک سو چوہتر کلو میٹر ہے مگر چینی حکومت کو بھرپور داد دینا پڑے گی کہ سنکیانگ میں ہائی اسپیڈ ریلوے کے ذریعے شہریوں کے لیے شاندار سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ایک سو چوہتر کلو میٹر کا فاصلہ ہائی اسپیڈ ٹرین کے ذریعے صرف ترپن منٹ میں طے ہوا۔ اس دوران ٹرین کے خوش اخلاق عملے نے روایتی چینی چائے پیش کی اور ہمیں ٹرین میں سفری سہولیات سے متعلق آگاہ کیا۔ سنکیانگ کی پہلی تیز رفتار ریلوے لائن نومبر 2014 میں کھولی گئی تھی۔یہ ریلوے لائن ارمچی شہر کو مشرقی سنکیانگ میں واقع ہامی شہر سے جوڑتی ہے۔ماضی میں 530 کلومیٹر کے سفر میں چار سے چھ گھنٹے لگتے تھے لیکن اب ہائی اسپیڈ ٹرین کی بدولت صرف ڈھائی گھنٹے لگتے ہیں یوں تیز رفتار ریلوے نے مقامی لوگوں کی زندگی بدل دی ہے اور انھیں نقل و حمل کے لیے سستی ،معیاری اور بہترین ٹرانسپورٹ میسر آئی ہے ۔

تورپان ریلوے اسٹیشن پر ہمارے میزبان پہلے سے موجود تھے جنہوں نے ہمیں پرتپاک انداز سے خوش آمدید کہا۔ ارمچی اور تورپان کے درجہ حرارت میں بھی نمایاں فرق ہے۔ یہ شہر چین کا گرم ترین علاقہ کہلاتا ہے جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت سینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جاتا ہے۔یہ علاقہ اپنے میٹھے انگور کی بہترین پیداوار کی وجہ سے نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تورپان میں آپ کسی بھی جگہ چلے جائیں انگور اور نان آپ کو ضرور پیش کیے جائیں گے۔ہوٹل میں کچھ دیر قیام کے بعد شام کو ہم نے ایک گاوں میں انگور کی کاشت سے وابستہ کسان کے گھر کا دورہ کیا۔اس اچانک دورے کے باوجود میزبان کی جانب سے جس مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا گیا اُسے الفاظ میں بیان کرنا قدرے مشکل ہے۔

اگلے روز ہم نے رخ کیا تورپان شہر کے معروف سیاحتی مقام وادی انگور کا ، یہاں انگور کی بہترین پیداوار کی وجہ سے اس علاقے کو انگور کی وادی کہا جاتا ہے ۔دلفریب سیاحتی مناظر کے باعث یہ وادی ایک منفرد سیاحتی مقام بن چکی ہے جہاں سیاح شہر کی چکا چوند سے بھاگ کر دلکش فطری رنگوں میں تازہ دم ہونے آتے ہیں اور انگور کی مختلف اقسام سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ انتہائی خوبصورت سرسبز وادی تورپان سے تقریباً 10 کلومیٹر شمال میں مشہور زمانہ فلیمنگ ماوئنٹینز کے درمیان واقع ہے ۔ وادی انگور کی چوڑائی 2 کلومیٹر اور لمبائی 7 کلومیٹر ہے ۔یہاں انگور کی کاشت تقریباً ایک ہزار ایکڑ رقبے پر کی جاتی ہے۔ اس وادی کی مغربی جانب آپ انگوروں کا ایک جنگل دیکھ سکتے ہیں جبکہ وادی بھر میں مختلف اقسام کے درخت اور پھول یہاں کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگا دیتے ہیں ۔ انگور کے ساتھ ساتھ یہ وادی دیگر مختلف پھلوں کے لیے مشہور ہے جن میں خوبانی ، ناشپاتی ، خربوزہ اور آڑو شامل ہیں ۔جہاں تک انگور کی ورائٹی کا تعلق ہے تو تورپان میں انگور کی 100 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں جبکہ ان میں سے بارہ قسمیں انتہائی مقبول ہیں۔

تورپان میں 3000 سال سے زائد عرصے پہلے انگور کی کاشت کی جاتی تھی اور آج چینی حکومت کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے یہاں انگور کی صنعت مقامی باشندوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں لا رہی ہے۔گزرتے وقت کے ساتھ اس صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے جدید زرعی پالیسیاں اپنائی گئیں جس سے انگور کی پیداوار میں بھی زبردست اضافہ ہوا اور کسانوں کی آمدن بھی نمایاں حد تک بڑھی ہے۔ وادی انگور کے پھل در حقیقت سنکیانگ کے دیگر علاقوں سے کہیں زیادہ میٹھے ہیں۔ انگور کے باغات جولائی سے اگست تک انگور سے ڈھکے رہتے ہیں اور دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں۔ اس وادی کے اندر ایک منفرد تفریحی پارک ، مختلف سیاحتی مقامات اور ریزورٹس ہیں۔ یہاں مختلف دکانیں بھی موجود ہیں جہاں آپ انگور کے ساتھ ساتھ مقامی طور پر تیار کردہ کئی اشیاء خرید سکتے ہیں۔

وادی انگور سے شام کو رخ کیا تورپان شہر کے انتہائی معروف سیاحتی مقام صحرا قومتاغ کا ، یہاں ریگستان کے خوبصورت مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ صحرا قومتاغ 22900 مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور اس کا شمار چین کے انتہائی وسیع ریگستانی علاقوں میں کیا جاتا ہے۔ ویغور زبان میں قومتاغ کا مطلب "ریت کی پہاڑی" ہے۔یہ خشک علاقہ ماضی میں قدیم ثقافتوں کا مسکن رہا ہے اور ہزاروں سالوں سے مقامی لوگوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔یہاں سورج کی روشنی کے ساتھ صحرا کے رنگ بھی بدلتے ہیں اور سنہری ، نارنجی، سرخ ، سرمئی رنگ آنکھوں کو بے حد بھاتے ہیں۔ اونچے ریت کے ٹیلے پر چڑھنا اگرچہ سیاحوں کے لیے قدرے مشکل ہوتا ہے ، لیکن یہ مرحلہ بھی کامیابی سے طے کیا اور حیرت انگیز نظاروں سے لطف اندوز ہوئے۔یہاں سیاحوں کی دلچسپی کے مختلف سامان موجود ہیں مثلاً سینڈ سلائیڈنگ ، اونٹوں کی سواری ، ریگستانی کار ریسنگ وغیرہ ۔دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہاں جنگل میں منگل کا سماں بھی ہے کیونکہ صحرا کے نزدیک ہی جدید سہولیات سے آراستہ ایک ہوٹل بھی قائم کیا گیا ہے جہاں سیاح رات قیام کر سکتے ہیں اور وسیع و عریض ریگستان سے تاروں بھرے آسمان کو جی بھر کر دیکھ سکتے ہیں ۔صحرا کی سیر کے بعد اگلی صبح تورپان کے ایک گاوں کا دورہ کیا ،اس گاوں کی خاص بات یہ ہے کہ چین کے صوبہ حونان کی مدد سے یہ گاوں تعمیر و ترقی اور دیہی سیاحت کے اعتبار سے ایک رول ماڈل بن چکا ہے۔یہاں مقامی باشندوں کی خوشحال زندگی دیکھ کر آپ شہر اور گاوں میں شائد تمیز نہ کر پائیں۔یہی چین کی ترقی کا راز ہے کہ ایک خوشحال علاقہ دیگر کمزور علاقوں کی ترقی کا بیڑہ اٹھاتا ہے ،یوں مشترکہ ترقی کے جذبے سے آگے بڑھا جاتا ہے اور خوشحالی کے سفر میں کسی ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں رہنا دیا جاتا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1122 Articles with 420338 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More