تعلیم کا بیڑہ غرق

 بِلا شک و شبہ قوموں کی ترقی میں ان کے نظامِ تعلیم کا بہت اہم کردار ہوتا ہے مگر افسوس صد افسوس کہ پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے 74برس بیت گئے مگر کسی بھی دورِ حکومت نے کوئی قابلِ ذکر نظامِ تعلیم وضع نہیں کیا ۔موجودہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت سے توقع تھی کہ وہ تعلیمی اصلاحات لا کر تعلیمی نظام کو راہِ راست پر ڈال دے گی مگر انہوں نے تو الٹا گنگا بہا دی ۔ تعلیمی اصلاحات تو درکنار ، تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا ۔اگر چہ اس بربادی میں کورونا نے بھی ان کی مدد کی مگر محکمہ تعلیم کے اہلکاروں نے بھی اس سلسلہ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ گزشہ روز پشاور بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور نے میٹرک امتحان کے نتیجہ کا اعلان کر دیا گیا تو یہ دیکھ کر ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ تین طلباء کو کل 1100نمبروں میں 1098نمبر دئیے گئے تھے ۔ یعنی گیارہ سو نمبروں میں دو نمبر کم دے کر بورڈ نے اپنی قابلیت منوانے کی کوشش کی ۔ ابھی ہم پشاور بورڈ کی اس سخاوت پر انگشت بدانداں لئے کھڑے تھے کہ مردان بورڈ نے میٹرک کے نتیجہ کا اعلان کر دیا اور پہلی پوزیشن 1100میں سے 1100نمبر پر آئی ۔ ہمارے زمانے میں بعض مضامین مثلا ’’اردو، اسلامیات،مطالعہ پاکستان جیسے مضامین میں سو فی صد نمبر لینے کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔بلکہ سوائے ریاضی کے کسی مضمون میں پورے نمبر لینا محال تھا ۔ مگر موجودہ حکومت نے اگر ایک طرف مہنگائی بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا تو دوسری طرف امتحانی نظام میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ادارے تعلیمی بورڈ نے طلباء کو سو فی صد نمبر دے کر نمبرات بڑھانے میں ایسا ریکارڈ قائم کیا جو رہتی دنیا تک کوئی بھی اس ریکارڈ کو توڑنے کی ہمت نہیں کر سکے گا ۔۔۔بقولِ حکیم الامت علامہ اقبالٌ۔۔۔۔
خوش تو ہم بھی ہیں جوانوں کی ترقی سے مگر ۔۔۔ لبِ خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ
ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم ۔۔۔کیا خبر تھی چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

ہم تو اس انتظار میں تھے کہ نظامِ تعلیم میں انقلابی اصلاحات لائی جاینگی مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہو گیا ۔ نئے نظامِ تعلیم اور قومی مقاصد سے ہم آہنگ نظامِ تعلیم تو دور کی بات پہلے سے موجودہ فرسودہ نظامِ تعلیم میں مزید خرابیاں پیدا کر دی گئیں ۔ بے شک کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی نظام متائثر ضرور ہوا مگر حکومت نے بھی اس خرابی بسیار میں میں کمی لانے کے بجائے مزید اضافہ کیا ۔ کبھی تعلیمی اداروں کو مکمل بند کر دیا گیا تو کبھی پچاس فی صد حاضری کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی ۔’’ سکولز بند کر دو]سکولز کھول دو]پھر سکولز بند کر دو،‘‘ کی پالیسی نے رہی سہی کسر بھی ختم کر دی ۔جس کا نتیجہ اب ہم مختلف بورڈز کی امتحانی نتائج کی صورت میں دیکھ رہے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم تعلیمی نظام میں پہلے سے موجود خامیوں کو دیکھ کر کفِ افسوس مَل رہے تھے ۔ نقل کی وباء عام ہو چکی تھی ۔ تعلیمی ادارے زیادہ نمبروں کے چکر میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہر جائز و نا جائز ذرائع اختیار کئے ہوئے تھے ۔ تعلیمی ادارے مکمل طور پر تجارتی ادارے بن چکے تھے ۔ طالب علموں کو رٹا لگانے اور سلیکٹیڈ سٹڈی کرنے کی عادت دی گئی تھی ۔ تعلیم کا مقصد صرف اور صرف اچھی ملازمت حاصل کرنا تھا ۔ ( اگر چہ وہ مقصد بھی اب پورا نہیں ہورہا ہے) تعلیم کا جو اصل مقصد تھا کہ اسے اچھا انسان بنایا جائے اور ملک و قوم کے لئے مفید شہری بنایا جائے ، وہ مقصد تو اب دیوانے کا خواب بنا دیا گیا ہے مگر تعلیم کا جو مذاق ہم نے مختلف بورڈز کی امتحانی نتائج میں دیکھا ،یہی حال اگر مستقبل میں بھی جاری رہا تو ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا تعلیمی نظام مکمل طور پر فلاپ کر جائے گا اور پوری قوم شترِ بے مہار کی طرح اندھیروں میں بھٹکتی چلی جائے گی ۔ علم کو بجا طور پر انسان کی ’تیسری آنکھ ‘‘ کہا جاتا ہے ۔انسان کو سچائی کی پہچان ،حقائق کا ادراک اور معاشرے میں مہذب زندگی گزارنے کا سلیقہ تعلیم ہی کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے ۔اگر ہم نے تعلیم کے ساتھ یہی سلوک جاری رکھا تو یقینا ہماری حالت بد سے بد تر ہوتی چلی جائے گی ،ہم دنیا میں مزید ذلیل و خوار ہو جایئں گے ، مظلوم و مقہور ہو جائیں گے، مجبور و محتاج رہیں گے۔کیونکہ ’’ اس دور میں تعلیم ہے ا مراضِ ملّت کی دوا ۔۔۔ ہے خون فاسد کے لئے تعلیم مثلِ نشتر ‘‘

لہذا میری موجودہ حکومت سے گزارش ہے کہ خدا را ! ایسے سخت رولز و ریگولیشن بنائے جائیں کہ جس پر عمل کرکے تعلیمی نظام میں نت نئے آنے والوں خامیوں کو دور کیا جا سکے ۔تعلیم جیسی مقدس چیز کو جنسِ بازار بنانے سے بچانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور جو کوئی بھی تعلیم کے ساتھ کھلواڑ کھینے میں مصروفِ عمل ہو ،ان کو نشانِ عبرت بنا دیا جائے ۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315487 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More