ایک دوسرے کے شوہر کو گردہ دینے والی ہندو اور مسلمان بیویاں، دو مختلف مذاہب کے خاندانوں کو کس چیز نے اس عمل پر آمادہ کیا جانیں

image
 
ہندوستان میں ہندوؤں کے ساتھ مسلمان بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ صدیوں سے جڑا یہ ساتھ علیحدہ طرز معاشرت کے سبب ساتھ رہنے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ نہیں جڑ سکے ہیں۔ ان کے درمیان موجود نفرتیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں جس کا ایک بنیادی سبب سیاست دان ہیں جو کہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے ان دونوں مذاہب کے لوگوں میں دن رات نفرتیں بڑھاتے رہتے ہیں-
 
مگر آج بھی عوام کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ اور ہر کچھ دن بعد ایسے واقعات سامنے آجاتے ہیں جو کہ سیاست دانوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ کچھ دنوں میں سامنے آیا۔
 
تفصیلات کے مطابق ہندوستان کے خاندان جن میں سے ایک ہندو اور دوسرا مسلمان گھرانہ تھا آج سے نو ماہ قبل تک یہ دونوں ایک دوسرے سے قطعی اجنبی تھے۔ ان میں سے ایک گھرانہ سشما اونیال کا تھا جب کہ دوسرا گھرانہ سلطانہ علی کا تھا-
 
دو الگ مذاہب کے ان گھرانوں کا دکھ ایک جیسا تھا ان دونوں خواتین کے شوہر گردے کے عارضے میں مبتلا تھے اور ڈائلسس پر تھے اور ان کو علاج کے لیے گردے کی ضرورت تھی- مگر خاندان میں کسی ‍قریبی فرد سے گردے میچ نہ ہونے کے سبب وہ اس بات کے منتظر تھیں کہ ان کو کوئی ڈونر مل سکے دونوں خاندان 2019 سے اس تکلیف کا شکار تھے-
 
image
 
مگر ایک عجیب اتفاق نے ان دونوں خاندانوں کو ایک دوسرے کے بہت قریب کر کے ان کو ایک دوسرے سے ملوا دیا۔ رواں سال ان دونوں کو اس ادارے کے ڈاکٹر شہباز کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے گردوں کے ڈونیشن کی درخواست جمع کروا رکھی تھی۔
 
اس کال کے مطابق سشما اونیل کا بلڈ گروپ سلطانہ علی کے شوہر کے بلڈ گروپ سے میچ کر رہا تھا جب کہ سلطانہ علی کا بلڈ گروپ سشما اونیل کے شوہر کے بلڈ گروپ سے میچ کر رہا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شہباز نے دونوں خاندانوں کو یہ تجویز دی کہ وہ ایک دوسرے کے شوہروں کو گردے عطیہ کردیں جس سے دونوں کی جان بچائی جا سکتی ہے-
 
مگر اس سارے پہلو میں جو نقطہ سب سے زيادہ توجہ طلب تھا وہ ان دونوں گھرانوں کا جدا مذہب سے تعلق ہونا تھا جس حوالے سے ڈاکٹر شہباز کو امید تھی کہ تنقید کا سامنا اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-
 
ڈاکٹر شہباز کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنوری میں دونوں خاندانوں کے سامنے یہ تجویز رکھی جس کو سوچ بچار کے بعد انہوں نے قبول کر لیا کراس میچنگ کے بعد ان دونوں خواتین کے گردے بھی میچ ہو گئے اور اس سے یہ امید پیدا ہو گئی کہ یہ گردے عطیہ کر سکیں گی- مگر اسی دوران کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے یہ سرجری مؤخر کرنی پڑی-
 
image
 
تاہم 4 ستمبر کو یہ سرجری دس گھنٹوں کے طویل آپریشن کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچ سکی اور اس طرح ایک مسلمان کے گردے نے ایک ہندو کی جان بچا لی جب کہ ایک ہندو کا گردہ مسلمان کی جان بچانے کا سبب بنا-
 
اس طرح ہندوستان کے سیاست دانوں کے نفرت بھرے طرز سیاست کے باوجود عوام نے ان کے پروپیگنڈے کو یکسر مسترد کر دیا اور اس طرح یہ دونوں گھرانے ایک دوسرے سے ایک اٹوٹ بندھن میں بندھ گئے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: