رواں سال اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی
نشست کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ چین نے متعدد مرتبہ اقوام
متحدہ میں حق و انصاف کی آواز بلند کرتے ہوئے دنیا کے امن و ترقی کو آگے
بڑھانے کے لیے چینی فہم اور چینی کلیہ پیش کیا ہے۔ چین نے تعاون اور مشترکہ
کامیابی کو مرکز بناتے ہوئے نئے بین الاقوامی تعلقات کا تصور پیش کیا
ہے۔سال دو ہزار سترہ میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں چینی صدر
شی جن پھنگ کی جانب سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کی
تفصیلی وضاحت کی گئی۔ چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ طاقت کے بجائے
نظام اور اصولوں کی بنیاد پر مشاورت سے مسائل کا حل تلاش کیا جائے ۔چین نے
دنیا سے بھی اپیل کی کہ عالمی گورننس کے ںظام کو بہتر بنانا لازم ہے اور یہ
صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب حقیقی طور پر کثیرالجہت پسندی پر عمل درآمد
کیا جائے۔ دنیا کے واحد بین الاقوامی نظام کا محور اقوام متحدہ ہی ہے،دنیا
کا واحد ورلڈ آرڈر بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی بنیاد پر قائم بین
الاقوامی آرڈر ہےاور دنیا کا واحد قاعدہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد
اور اصول کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی تعلقات کا قاعدہ ہی ہے۔ پرامن ترقی
کے بارے میں چین کا نقطہ نظر بالکل واضح ہے کہ عالمی امن اور بنی نوع انسان
کے مشترکہ مستقبل کے تحفظ کے لئے ہم نصیب سماج کے تصور کو مضبوط بنانا ہوگا۔
تعصب، امتیازی سلوک ، نفرت اور جنگیں صرف تباہی اور مصیبت لاتی ہیں جبکہ
باہمی احترام ، مساوات ، پرامن ترقی اور مشترکہ خوشحالی بنی نوع انسان کے
لئے درست انتخاب ہیں۔عالمی امن کےلئے اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو فروغ
دینا ہوگا۔چین اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھی ہمیشہ فعال طور پر شریک رہا
ہے۔اس وقت چین اقوام متحدہ کے امن مشنز میں شرکت کرنے والا دوسرا سب سے بڑا
ملک ہے۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سب سے زیادہ
امن دستے بھیجنے والا ملک ہے۔ گزشتہ 30 برسوں میں چین نے 40 ہزار سے زیادہ
امن دستے اور فوجی بھیجے ہیں ، اقوام متحدہ کے 25 امن آپریشنز میں حصہ لیا
ہے جو 20 سے زائد ممالک اور خطوں کا احاطہ کرتے ہیں۔حالیہ دنوں اقوام متحدہ
کی 76 جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ
اقوام متحدہ کو حقیقی کثیرالجہتی کا علم بلند رکھنا چاہیے اور تمام ممالک
کا مشترکہ دفاع کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی
حیثیت سے ، چین ہمیشہ عالمی اور علاقائی حل طلب مسائل کے پرامن سیاسی حل کی
حمایت کرتا ہے۔اقوام متحدہ میں واپسی کے بعد گزشتہ پچاس برس کے دوران چین
نے تیزی سے عالمی اسٹیج پر اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہےجو یہ ظاہر کرتا ہے
کہ چین عالمی امن کا معمار ہے۔
ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ میں چین نے روس ، کیوبا اور پاکستان سمیت 30
ممالک کی مشترکہ نمائندگی کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یکطرفہ جابرانہ
اقدامات سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں اور انسانی تباہی کو
بڑھاوا دیا گیا ہے لہذا فوری طور پر یکطرفہ زبردستی اقدامات کا مکمل خاتمہ
کیا جانا چاہیئے۔چین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ نوول کورونا وائرس کی وبا
نے تمام ممالک خصوصاً ترقی پذیر ممالک کی معاشی اور سماجی ترقی پر سنگین
اثرات مرتب کئے ہیں۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر وبا کا مقابلہ
کریں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ کے چارٹر سے متصاد م تمام پابندیوں کو ختم کیا
جائے۔
اسی طرح چین نے اقوام متحدہ کے لیے اپنی مالی ذمہ داریوں کو ہمیشہ بروقت ،
جامع اور غیر مشروط طور پر پورا کیا ہے۔چین کی جانب سے رواں برس سلامتی
کونسل کی جانب سے مجاز 12 امن مشنز کے لیے یک مشت ادائیگی کی گئی ہے۔ چین
کی جانب سے امن مشنز کے لیے مکمل ادائیگی ایک بار پھر اقوام متحدہ اور
کثیرالجہتی مقصد کے لیے چین کی مضبوط حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔ گزشتہ 50
سالوں میں چین ہمیشہ عالمی امن کا معمار ، عالمی ترقی میں معاون ، بین
الاقوامی نظم و نسق کا محافظ اور عوامی خدمات فراہم کرنے والا رہا ہے۔ چین
کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی عام بحث میں گلوبل ڈویلپمنٹ
انیشیٹو پیش کیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ چین دنیا کے ساتھ اپنی نئی ترقی
کے اشتراک کا خواہاں ہے ، اور اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی
ایجنڈے پرعمل درآمد میں نئی قوت ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دنیا بھی اقوام
متحدہ میں چین کے اہم کردار کی معترف ہے اور اہم عالمی و علاقائی امور میں
چین کے مثبت کردار کو سراہتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ چین کی ملکی و خارجہ
پالیسیوں میں دنیا کی مشترکہ ترقی ،امن ،استحکام ،مشاورت کے پہلو سب سے
نمایاں ہیں اور ایک بڑے ذمہ دار ملک کے بہترین عکاس ہیں۔
|