٩ طرح کے لوگوں سے بچیں

اگر آپ کہی پھنچنا چاھتے ھیں ۔ تو ان مندرجہ ذیل ٩ طرح کے لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا ھوگا۔ صحبت انسان کی شخصیت پر اثر انداز ھوتی ھے۔ اور کچھ عرصے بعد جن لوگوں کی صحبت میں آپ بیٹھتے ھیں آپ کی شخصیت انھی لوگوں کے زیر سایہ ڈھل جاتی ھے۔ میں یھاں پر آپ لوگوں کی خدمت میں سرکار دو عالم صلی الله علیہ وسلم کی ایک خوبصورت حدیث کا مفھوم پیش کرنا چاھونگا۔ “ کہ انسان اگر اچھے لوگوں کے ساتھ بیٹھے گا تو اچھا بن جاے گا اور اگر برے لوگوں کے ساتھ بیٹھے گا تو برا بن جاے گا۔ یہاں پر مجھے " Timothy Ferris "کی کتاب " "The 4 hour work week یاد آرہی ہے۔ وہ اس کتاب میں کہتے ہیں کہ آپ ان پانچھ لوگوں کا مجموعہ ہیں جن کے ساتھ آپ زیادہ وقت گذارتے ہیں۔
سب سے پہلی قسم سست یا کاہل لوگوں کی ہے۔ اگر آپ سست یا کاہل لوگوں کے ساتھ وقت گذارتے ہیں۔ تو آپ بھی تھوڑے عرصے کے بعد ان کی طرح بن جایںنگے۔ اس لیے آپ نے ان سے بچنا ہے۔ ھم لوگ بچنے کے بجایے لڑنا شروع کر دیتے ھیں۔ یاد رکھیے آپ نے لڑنا نھیں ھے بلکہ بچ کر راستہ لینا ھے۔ دوسری قسم ہے خون چوسنے والوں کی ( Leech/Parasite)۔ اگر کسی نے بایلوجی پڑھی ہو تو ان کو جانکاری ہوگی کہ"Parasite" کسے جانور سے خوراک لیتا ہے۔ تو اسی طرح کے لوگ آپ کی تواناہی چوستے ہیں اور آپ کی قوت، طاقت اور تواناہی کو کم کردیتے ہیں۔ تیسری قسم ہے "The Manipulators" یہ لوگ آپ کو manipulate کرتے ہیں۔ Misguide اور راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں میں منافق، دوغلے اور دو رخی بھی شمار ہوتے ہیں۔ چوتھی قسم کے لوگ حاسد، کینہ پرور، متعصب اور بغض و عناعت رکھنے والے لوگ ہیں۔ ان لوگوں کو ہم سے الله واسطے کا بعیر ہوتا ہے۔ اور ہمیں معلوم تک نہیں ہوتا کہ آخر ہم نے ان کا بگاڑا کیا ہے۔ اور آخرکار ہم نے ان سے کون سی ایسی انمول یا بیش قیمت چیز ہتھیالی ہے۔ جو یہ ہم سے الله واسطے کا بعیر رکھتے ہیں۔ پانچھویں قسم کے لوگ "The Victims" ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ اپنے آپ کو بڑا مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور یہ جتانے کی بھی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔کہ ان سے بڑا مظلوم اس دنیا میں کوہی نہیں ہے۔ اور ان کی صرف یہی آرزو اور تمنا ہوتی ہے کہ یہ لوگوں کی توجہ اور ان کی ھمدردی کس طرح حاصل کریں۔ چھٹی قسم کے لوگ خود پسند "Narcissit" یا نرگیسیت کے شکار لوگ ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ اپنی بڑاہی اور اپنے منہ میاں میٹھوں ہوتے ہیں۔ یہ لوگ صرف اپنی ذات اور اپنی غرض کے لیے زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان کو دوسرے لوگوں میں کوہی دلچسپی یا ان کی غرض کی فکر لاحق نہیں ہوتی۔ ان لوگوں کی ترجیحات میں پہلے نمبر پر، دوسرے نمبر پر اور تیسرے نمبر پر بہی یہ بذات خود ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی انا اور تکبر کے نشے میں چور ہوتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے آپ کو افضل و اعلیٰ اور دوسرے لوگوں کو کم تر یا حقیر گردانتے ہیں۔ تو اس لیے ہمیں ان لوگوں سے بہی اپنے تعلق کو مدھم کرنا چاہیے۔ ساتویں قسم کے لوگ جھوٹے ہیں۔ ہمیں ان لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔ کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے “کہ جھوٹے لوگوں کے اوپر میری لعنت ہے“۔ میرے نقطے نظر میں تو اس سے کوہی بڑی بات ہو ھی نہیں سکتی کہ کسی انسان کو رب تعالیٰ اپنی رحمت کی چادر سے محروم کردے۔ جھٹے انسان کی زندگی سے چین و سکون چھن جاتا ہے۔ اور اس کی زندگی پریشانیوں اور مشکلات سے بھر جاتی ہے۔ کیوں کہ اس کو ھمیشہ یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ کہیں اس کا بھید آفشاں نہ ہوجاہے۔ آٹھویں قسم بدمزاج، بداخلاق، بدتمیز،چڑچڑے اور بےادب لوگوں کی ہے۔ ان لوگوں کو اپنی عزت عزیز نہیں ہوتی۔ اس لیے یہ دوسرے لوگوں کی بھی عزت و تکریم نہیں کرتے۔ کیوں کہ جس انسان کو اپنی عزت پیاری اور عزیز ہوگی وہ دوسرے لوگوں کی بھی عزت و تکریم کرتا ھے۔ سرکار دو عالم کا ارشاد مبارک ہے “کہ تم میں سے بہتریں شخص وہ ہے جو اخلاق کہ اعلیٰ مرتبی پر فاہز ہو“۔ تو اس لیے ھمیں ان لوگوں کی صحبت سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔ نویں اور آخری قسم کے لوگ گنہگار اور بدنام ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو نامور اور مشہور بدنام زمانہ ہوتے ہیں۔ کچھہ لوگوں کے اوپر تو الله تعالیٰ پردہ ڈال دیتے ہیں۔ اور ان کے گناہوں کا پتہ لوگوں کو نہیں چلتا۔ انسانی نفسیات (Psyschology (یہ کہتی ہے کہ ہر انسان کے ارد گرد داہرہ ( Ora) ہوتا ہے۔ کوہی گنہگار شخص مثال کہ طور پر شرابی، زانی، جواری، حرام خور یا دوسری کسی بھی گناہ کا مرتکب ہو، اس سے ہزاروں میل دور شعاہیں خارج ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ تو میرے رب کا خاص فضل و کرم ہے کہ وہ اپنے بندوں کو عیبوں پر پردہ ڈال دیتا ہے۔

حضور والا ایک بات ہمیشہ ذہن نشین کرلیں کہ جس نے کہی پہنچنا نہیں ہوتا وہ دوسروں کو بھی کہی پہنچنے نہیں دیتا۔ اس لیے اگر آپ لوگوں نی اپنی منزل تک پہنچنا ہے تو ان ٩ طرح کے لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا اور ان کی صحبت سے اجتناب کرنا ہوگا۔

 

Hamid Akhter
About the Author: Hamid Akhter Read More Articles by Hamid Akhter: 2 Articles with 1857 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.