دین کے متعلق سوال و جواب

سوال:درود شرف کے لئے کیا کوئی الفاظ مقرر ہیں؟
جواب:اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں نبیﷺ پر درود اور سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ نماز کے اندر سلام کے لئے”السلام علیک ایہا النبی“ کے کلمات اور درود کےلئے درود ابراہیمی کی تعلیم دی گئی ہے۔ لہذا نماز کے اندر صلوة و سلام کے یہی کلمات مسنون ہیں، لیکن نماز سے باہر ان کلمات کی پابندی ضروری نہیں۔ جیسا کہ صحابہ کرام سے لےکر آج تک سب مسلمان نبی علیہ السلام کے نام مبارک کےساتھ ”ﷺ“ کے کلماتِ درود استعمال کرتے آئے ہیں اور احادیث مبارکہ میں درود ابراہیمی کے علاوہ دیگر الفاظ میں بھی درود و سلام کے کلمات وارد ہوئے ہیں۔ جیسا کہ امام شہاب الدین خفاجی ”نسیم الریاض شرح شفاءشریف“ جلد 3، صفحہ 454 پر فرماتے ہیں:ترجمہ: ”صحابہ کرام نبی علیہ الصلوة والسلام کی بارگاہ میں تحفہ سلام پیش کرنے کےلئے عرض کیا کرتے تھے: ”الصلوة والسلام علیک یارسول اللہ۔“ یعنی اے اللہ تعالیٰ کے پیارے رسول! آپ پر (اللہ کی طرف سے) صلوة وسلام نازل ہو۔“

اس مختصر تحریر سے بات واضح ہوگئی ہوگی بہرحال مزید واضح کرنے کےلئے عرض کرتا ہوں کہ جس طرح نماز میں ثناءاور حمد کےلئے مخصوص الفاظ ہیں، لیکن نماز سے باہر اللہ تعالیٰ کی ثناءاور حمدکے مخصوص الفاظ یا مخصوص زبان کی پابندی نہیں، اسی طرح نماز سے باہر درود شریف کےلئے بھی مخصوص الفاظ یا عربی زبان کی پابندی نہیں۔ مسلمان اردو، فارسی اور انگریزی زبان میں بھی نبی علیہ السلام کی بارگاہ میں درود و سلام عرض کر سکتے ہیں جیسا کہ ہرزمانے میں علماءامت ایسا کرتے رہے ہیں۔

سوال:غزوہ بدر کے وقوع کی وجوہات کیا ہیں؟
جواب:اس جنگ کی متعدد وجوہات بیان کی گئی ہیں ان میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ صحابی رسول حضرت سعد بن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ کو جبکہ آپ مکہ مکرمہ میں طواف کعبہ کےلئے جارہے تھے، ابوجہل نے کہا کہ اگر تم ابی صفوان (امیہ) کے مہمان نہ ہوتے تو تم اپنے گھر صحیح وسالم واپس نہ لوٹتے۔ جس کے جواب میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم ہمیں کعبہ سے روکو گے تو ہم تمہارا تجارتی راستہ (یعنی شام کا راستہ) روک دیں گے۔ صحیح بخاری کی کتاب المغازی، باب ذکر النبی ﷺ من یقتل ببدر، حدیث نمبر 3656 میں یہ بات موجود ہے۔

اور تاریخ یہ بات بتاتی ہے کہ قریش نے کبھی کسی کو خانہ کعبہ آنے سے نہیں روکا تھا۔ یہ خانہ کعبہ آنے سے روکنے کا پہلا واقعہ تھا، لہذا کفار مکہ کو اس پابندی کے ہٹانے پر مجبور کرنے کےلئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان دنوں کفار قریش کا ایک تجارتی قافلہ ابوسفیان کی سربراہی میں شام سے واپس آرہا تھا تو نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جن کی تعداد تین سو سے کچھ زائد تھی، نہایت جلدی میں نہایت کم سامان جنگ کے ساتھ (جس میں دو گھوڑے، چھ زرہیں، آٹھ تلواریں اور ستر اونٹ تھے) گھر سے نکلے۔ ادھر مکہ مکرمہ سے کفار قریش کا ایک بہت بڑا لشکر جس کی تعداد ایک ہزار کے قریب تھی، ہر قسم کے اسلحہ سے لیس ہوکر اپنے مکہ سے روانہ ہوا۔ وادی زفران میں مشاورت ہوئی کہ اب تجارتی قافلے کو روکا جائے، یا کہ کفار مکہ کے مسلح لشکر کا مقابلہ کیا جائے۔ چنانچہ صحیح بخاری کی کتاب المغازی، باب قول اللہ تعالیٰ اذ تستغیثون الخ، حدیث نمبر 3659 میں ہے کہ رسول اللہ خدا ﷺ نے پہلے ہی فرما دیا کہ ”عنقریب کفار کی فوج کو شکست ہو جائے گی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائینگے۔“ چنانچہ نبی کریمﷺ کے ارشاد کے مطابق اللہ رب العالمین نے مسلمانوں کو فتح مبین عطا فرمائی۔

سوال:بدعت کسے کہتے ہیں؟
جواب:بدعت کا لغویٰ معنیٰ ہے نئی چیز۔ اور شریعت میں بدعت کسے کہتے ہیں؟ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:”جو ہمارے اس دین میں ایسی چیز پیدا کرے جو اس دین میں سے نہ ہو (یعنی دین میں اس پر کوئی دلیل نہ ہو بلکہ وہ نئی چیز دین کی مخالف یا دین کو بدل دینے والی ہو ) تو وہ مردود ہے۔ یہ حدیث ”صحیح مسلم“ کتاب الاقضیة، باب نقض الاحکام الباطلة ورد محدثات الامور میں موجود ہے۔

اس حدیث مبارک میں نبی اکرمﷺ نے دین میں ہر نئی چیز کو مردود قرار نہیں دیا۔ بلکہ ایسی نئی چیزوں کو مردود قرار دیا جن پر شرع شریف میں کوئی دلیل نہیں۔ اس حدیث کی بنیاد پر محدثین اور فقہا نے بدعت (دین میں نئی بات) کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔
1۔ بدعت حسنہ (اچھا نیا کام)
2۔ بدعت سیئہ (برا نیا کام)

نیز اس تقسیم کا واضح اشارہ اس حدیث پاک میں بھی موجود ہے:ترجمہ: جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور اس پر عمل کرنے والے کے ثواب کی مثل بھی، اور جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ ایجاد کیا تو اسے اس کا گناہ بھی ملے گا اور پر عمل کرنے والے کی مثل بھی۔“ یہ حدیث ”صحیح مسلم“ کتاب الزکوٰة، باب الحث علی الصدقة الخ، میں ہے جس کا نمبر 1691 ہے۔

سوال:عورت کو داڑھی مونچھ کے بال آجائیں تو ان کو صاف کرنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب:ان بالوں کو صاف کرنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحب ہے کہ کہیں شادی شدہ عورت کے خاوند کا دل اس سے دور نہ ہوجائے۔

سوال:بہترین دن، بہترین مہینہ اور بہترین عمل کونسا ہے؟
جواب:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا گیا کہ بہترین دن کونسا ہے؟ فرمایا: جمعہ کا دن۔ پوچھاگیا بہترین مہینہ کونسا ہے؟ فرمایا: رمضان۔ پوچھا گیا بہترین عمل کونسا ہے؟ فرمایا: مقرر اوقات میں نماز پنجگانہ کی ادائیگی والا دن۔

اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”تیرا بہترین عمل وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ قبول فرمالے، بہترین مہینہ وہ ہے جس میں تو سچی اور پکی توبہ کرے اور بہترین دن وہ ہے جس میںتو ایمان کی حالت میں دنیا کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں حاضر ہو گا“۔
Pir Muhammad Usman Afzal Qadri
About the Author: Pir Muhammad Usman Afzal Qadri Read More Articles by Pir Muhammad Usman Afzal Qadri: 27 Articles with 56006 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.