کھڑے پانی میں جانے سے گریز کریں، چند احتیاط جو بارش کے دوران انتہائی ضروری ہیں

image
 
مون سون کی بارشوں کا ذکر بہت چل رہا ہے آج کل ٹی وی چینلز پر، اور یہ چینلز ہمیں مون سون کی بارشوں سے متعلق مکمل باخبر رکھتے ہیں- بارش ایک قدرتی عمل ہے، اور انسان کا دخل اس سارے کیس میں صرف بچنے یا متاثر ہونے کی حد تک ہے- اب اس بچنے یا متاثر ہونے کا پیمانہ صرف ہماری تیاری پر منحصر ہے، ہم کتنے تیار ہیں-
 
یہ ترقی پزیر ملکوں اور ترقی یافتہ ملکوں میں حکومت اور شہریوں کا ردعمل سے واضح ہوتا ہے، ہم کون ہیں ترقی پذیر ترقی یافتہ یا پسماندہ یہ وقت کی کسوٹی کا پر ایک بار پھر پہنچنے جارہا ہے- حکومت کیا کر رہی ہے اس کا کافی ذکر ٹی وی پر جاری ہے-
 
کیا ممکنہ خبریں اس حوالے جو ہر سال بارشوں سے پہلے نشر ہوتی ہیں وہ کچھ اس نوعیت کی ہوتی ہیں کہ ’’ عوام کو بارشوں میں کسی قسم کی شکایت کا موقع فراہم نہیں کریں گے، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، حکومتی مشینری ہر ممکنہ متوقع صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے-
 
اچھا جی پھر بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے بھی بتانا ہوتا ہے کہ ان کو بھی عوام کا بڑا درد ہے وہ عوام کو بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے دور رہنے کا مشوورہ دیتے ہیں ، بجلی کے کھمبوں کے ساتھ ہڈی اور کھوپڑی کے نشان کے ساتھ خطرہ اور بارشوں میں ان سے دور رہنے کی تلقین والے اسٹیکر چسپاں کر کے اپنی ساری ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جاتے ہیں-
 
image
 
موت تو برحق ہے، لیکن ہر سال بے وقت اموات کا سبب ہمارا یہی طرز عمل بنتا ہے، بارش ہوتی ہے ۔۔۔۔ پھر زیادہ بارش ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اور پھر ٹی وی پر اخباروں میں سوشل میڈیا پر وہی پرانا راگ ، پرانے بہانے اور کمیٹیوں کی تشکیل کے بیانات آجاتے ہیں، وفاق صوبوں سے اور صوبے وفاق سے تعاون نہ کرنے کا ذکر کرتے ، مرنے والوں کے لواحقین کو چیک مل جاتے ہیں ، زخمیوں کی عیادت کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں فوٹو شوٹ ہوتے ہیں ، سیاست ہوتی ہے، ایک ہفتے بعد یہ سارا معاملہ ٹی وی اور اخبارات سے غائب ہو جاتا ہے-
 
کوئی نیا سانحہ پرانے سانحہ کی قبر پر اپنا کتبہ لگا دیتا ہے، عوام تو ویسے ہی مگن ہیں ، کچھ دن سوشل میڈیا پر ہم اپنے دوستوں سے اپنی پسندیدہ سیاسی پارٹی کے مؤ قف کو لے کر لڑتے ، اپنے الفاظ سے اپنے تعلقات کا گلا گھونٹتے ہیں، آگے بڑھ جاتے ہیں- پھر کوئی نیا واقعہ ہوتا ہے، پھر سیاسی گفتگو ہوتی ہے-
 
بارشوں میں ایک تو خود احتیاط کریں، پھر دوسروں کو بھی آگاہ کریں، کھڑے پانی میں جانے سے گریز کریں، کیوں بجلی کا کوئی تار اگر پانی میں گرا ہوا ہے تو جان کا خطرہ ہو سکتا ہے، پھر مین ہولز کے ڈھکن عام طور پر غائب ہوجانا کوئی اچھنبے کی بات نہیں، کوئی گٹر کا ڈھکن کُھلا ہے تو بھی جان کا خطر ہو سکتا ہے، تو ایسی جگہ بھی جانے سے گریز کریں جہاں پانی کھڑا نظر آئے-
 
image
 
ٹی وی اور میڈیا پر بارش کو احتیاط کے بجائے سموسوں اور پکوڑوں سے زیادہ جوڑا جاتا ہے، ایسے موسم میں پانی صاف نہ ہونے کی وجہ سے پیٹ کی بیماریاں بڑھنے کا امکان ہوتا ہے، تو ایسے کھانوں سے احتیاط کریں۔
YOU MAY ALSO LIKE: