#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالرُوم ، اٰیت 28 ، 29
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ضرب لکم
مثلا من انفسکم ھل لکم
مماملکت ایمانکم من شرکاء فی
مارزقنٰکم فانتم فیه سواء تخافونھم
کخیفتکم انفسکم کذٰلک نفصل الاٰیٰت لقوم
یعقلون 28 بل اتبع الذین ظلموااھوٰاء ھم بغیر
علم فمن یھدی من اضل اللہ ومالھم من نٰصرین 29
تحقیقِ حق ، تعلیمِ حق اور تسلیمِ حق کے بارے میں ھم نے تُمہارے سامنے اپنی
جو نشانیاں پیش کی ہیں اُن نشانیوں کے بعد اَب ھم تُمہارے سامنے ایک مثال و
سوال کی صورت میں وہ نشانی پیش کرتے ہیں جو تُمہارے ضمیر و خمیر میں بھی
موجُود ھے اور وہ نشانی یہ ھے کہ اگر تُم ایک لَمحے کے لیۓ اِس حقیقت پر
غور کرو کہ ھم نے تُم کو جو وسائلِ حیات دیۓ ہوۓ ہیں اُن وسائلِ حیات پر
تُم اپنا اور اپنے ماتحت اَفراد کا حقِ استعمال بھی اِسی طرح برابر تسلیم
کرتے ہو کہ وہ اپنے اُس حقِ استعمال کے بعد اِسی طرح تُمہارے برابر آجائیں
کہ تُم اُن کو بھی اسی طرح اپنے ڈر سے آزاد سمجھو جس طرح تُم اپنے برابر کے
اَفراد کو اپنے ڈر سے آزاد سمجھتے ہو ، اگر ایسا نہیں ھے تو پھر تُم یہ
ضرور سوچو کہ اگر تُمہارے زیرِ فرمان انسان تُمہارے خود ساختہ قانون کے
مطابق تُمہارے برابر نہیں ہو سکتے ہیں تو خالقِ عالَم کی کوئی مخلوق یا کسی
مخلوق کا کوئی فرد کس طرح اپنے اُس خالق کے برابر ہو سکتا ھے جو اپنی
ابتداۓ حیات سے اپنی انتہاۓ حیات تک کے ایک ایک لَمحے میں اپنے اُس خالق کے
قانونِ تخلیق کے تابع ھے جس نے اُس کو تخلیق کیا ھے اور جس نے اُس کو راہِ
حیات پر چلنے کے لیۓ علمِ حواس و احساس دیا ھے ، اہلِ عقل کے لیۓ ھم اپنی
یہ نشانیاں اگرچہ لوٹ پلٹ کر ہمیشہ ہیں لاتے رہتے ہیں لیکن زمین کے جو لوگ
عقل سے محروم ہوجاتے ہیں وہ اِن نشانیوں کے فہم سے بھی محروم ہو جاتے ہیں
بلکہ حقیقت تو یہ ھے کہ جو لوگ علمِ وحی کو چھوڑ کر اپنے اختیارِ ذات اور
اپنے ارادہِ ذات کے تحت اپنی جہالتِ ذات کی پیروی کرتے ہوۓ راہِ حق سے بہٹک
کر جہالت کے جس راستے پر وہ چلنا چاہتے ہیں تو اللہ بھی اُن کو اُن کے
اختیارِ ذات و ارادہِ ذات کے تحت چُنے ہوۓ اُسی راستے پر چلا دیتا ھے جس
راستے پر وہ خود بخود چلنا چاہتے ہیں اور جس انسان کو اللہ ھدایت کے بجاۓ
ضلالت کے راستے پر چلا دیتا ھے تو اُس کو کوئی بھی انسان ھدایت کے راستے پر
واپس نہیں لا سکتا کیونکہ جو انسان خالقِ جان و جہان کی مدد سے محروم ہو
جاتا ھے وہ سارے جہان کی مدد سے محروم ہو جاتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا میں انسان کے علم و جہالت اور انسان کی ھدایت و ضلالت کے بارے
میں جو اَزل و اَبدی قانُون بیان کیا گیا ھے اُس اَزلی و اَبدی قانُون کی
خشتِ اَوّل انسان کی وہی اَوّلیں فطری اور فکری ھدایت ھے جو اللہ تعالٰی نے
انسانی تخلیق کی پہلی ساعت میں ہی انسان کے ضمیر اور خمیر میں ڈال دی تھی ،
انسان کی یہی وہ فطری و فکری ھدایت ھے جس کی بنا پر انسان ہمیشہ ہی جہالت
کے اندھیرے اور ھدایت کے اُجالے میں فرق محسوس کر کے جہالت کو رَد اور
ھدایت کو قبول کرتا رہا ھے ، اسی فطری و فکری ھدایت کی بنا پر انسان علم کو
ہمیشہ سے اپنا دوست اور جہالت کو ہمیشہ سے اپنا دُشمن سمجھتا رہا ھے اور
یہی وہ فطری و فکری ھدایت ھے جس کی روشنی انسان کو ہمیشہ ہی زندگی کے مُشکل
میدانوں کی طرف ، زمین کے نادیدہ خزانوں کی طرف اور آسمان کے پوشیدہ
ٹھکانوں میں کی طرف آگے سے آگے بڑھاتی ھے اور انسان اپنی اسی فطری و فکری
ھدایت کی بنا پر حق کو ہمیشہ سے پسند اور باطل کو ہمیشہ سے ناپسند کرتا
آرہا ھے ، قُرآن اور عربی زبان کی لُغت کی رُو سے قُرآن کی اِس اٰیت کا
معنٰی نشان ھے اور قُرآن کے اِس نشان کا معنٰی سُراغِ جہان ھے ، قُرآنِ
کریم نے قُرآنِ کریم میں قُدرت کے بتاۓ ہوۓ جن عام سُراغہاۓ جہان کا ذکر
کیا ھے اُن کی تعداد 148 ھے ، قُدرت کے بتاۓ ہوۓ جن خاص سُراغہاۓ جہان کا
ذکر کیا ھے اُن کی تعداد 92 ھے ، قُدرت کے بتاۓ ہوۓ جن متفرق سُراغہاۓ جہان
کا ذکر کیا ھے اُن کی تعداد 140 ھے اور قُدرت کے بتاۓ ہوۓ جن مجموعی
سُراغہاۓ جہان کا ذکر کیا ھے اُن کی تعداد 380 ھے اور اِن 380 سُراغہاۓ
جہان میں سے اِس سُورت کی اٰیاتِ بالا سے پہلے اِس سُورت کی اٰیت 20 و 21 ،
22 و 23 اور 24 و 25 میں پہلے اُن 6 سُراغہاۓ جہان کا ذکر کیا گیا ھے جو
عالَم کی اُن شرقی و غربی ، شمالی و جنوبی اور فوقانی و تحتانی شش جہات کی
نمائندگی کرتے ہیں اور اُن 6 سُراغہاۓ جہان کے بعد اُس ایک سُراغِ جہان کی
نشان دہی کی گئی ھے جو انسان کے جسمانی عالَم میں نہیں ھے بلکہ صرف اُس کے
رُوحانی عالَم میں ھے اور یہ سُراغِ جہان اُس عظیم الشان دُوربین کی طرح ھے
جس دُور بین سے سارے جہان کو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں دیکھا جا سکتا
ھے اور انسانی فطرت میں یہ خیال افروز دُوربین اِس لیۓ رکھی گئی ھے تاکہ
انسان قُدرت کے اُن نظاروں اور فطرت کے اُن اشاروں کو دیکھ سکے جو اُس کی
ھدایت و رہنمائی کے لیۓ اللہ تعالٰی کے جہان کی شش جہات میں اللہ تعالٰی کے
حُکم سے چل ر ھے ہیں اور اِس لیۓ چل رھے ہیں تاکہ انسان اپنے جسم میں چُھپے
ہوۓ اُس باطنی جہان کو دیکھے کہ اُس میں کہاں کہاں پر نفس و شیطان نے اُس
کو بہکانے کے لیۓ کون کون سال جال بچھایا ہوا ھے اور قُدرت نے اُس کو بچانے
کے لیۓ کہاں کہاں پر اُس کے لیۓ اپنا کون کون سا وہ سُراغِ راہ سجایا ہوا
ھے جو اُس کو حق کا روشن راستہ دکھانے کے ساتھ ساتھ باطل کا تاریک راستہ
بھی دکھاتا ھے تا کہ وہ اُس کو دیکھ کر جہالت اور ضلالت کے اندھے راستوں سے
بچ بچا کر علم و ھدایت کے اُس روشن راستے پر چلتا رھے جو راستہ عند اللہ
مطلوب اور مقصود ھے !!
|