خوابوں کا امین۔محمد اکمل معروف

تیس نامورادیبوں اورمدیران کی آپ بیتیوں پر مشتمل مجموعہ آپ بیتیاں حال ہی میں سامنے آیا ہے، محمد اکمل معروف ادب اطفال کی دنیا کا ایک معروف نام ہیں، ان کی آپ بیتی کے حوالے سے تبصرہ قارئین کی دل چسپی کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔
تبصرہ نگار: ذوالفقار علی بخاری، پاکستان

”ایک رات سویا تو خواب دیکھا کہ ایک بک اسٹال پر گیا ہوں اور اس میں بہت سی کتابیں اور رسائل موجود ہیں۔ میری نظر اچانک ماہنامہ نونہال پر پڑتی ہے تو میں یہ دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہوں کہ نونہال اپنے سائز سے بہت چھوٹا شائع کیا گیا تھا، جیسا کہ اس دور میں پاکٹ سائز کتابچے چھپا کرتے تھے۔ نونہال کے سرورق پر قائد اعظم کی تصویر اور ان کے برابر میں حکیم محمد سعید صاحب کی تصویر موجود تھی۔ میں حیرت سے دکان دار سے پوچھتا ہوں کہ نونہال کا سائز کیوں اتنا چھوٹا کر دیا گیا ہے؟“۔


دکان دار جواب میں کہتا ہے کہ”اب نونہال اسی سائز میں آیا کرے گا“۔


آنکھ کھلنے پر میں سوچتا رہا کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے اور اس کی تعبیر کیا ہوگی۔


ارے صاحبو! یہ ہم اپنی زندگی کا کوئی خواب نہیں سنوا رہے ہیں بلکہ ہم تو اُس شخص کی داستا ن حیات میں سے ایک قصہ سنا رہے ہیں جو مختصر سی مدت میں اپنی محنت اورقسمت کے بل بوتے پر تیزی سے اپنا نام بنائے جا رہے ہیں۔


حیرت کی بات یہ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ مختصر لکھنا مشکل ہے تاہم یہ مختصر لکھنے میں یدطولیٰ رکھتے ہیں، فی البدیہہ لکھی یک صفحی کہانی بھی حلقہ احباب میں شوق سے پڑھی جاتی ہے، اپنی بات کو حوصلے سے کہنے کا ہنر بھی خوب جانتے ہیں۔
ادب اطفال کی دنیا سے وابستہ ہر قلم کار جب یہ تعارف پڑھے گا تو اُس کے ذہن میں ایک ہی نام گونجے گا اوروہ نام ہے اکمل معروف۔


محمد اکمل معروف کا خواب سچا ہوا یا نہیں یہ جاننے کے لئے آپ کو آپ بیتیاں حصہ دوئم کو پڑھنا ہوگا۔


تیس نامور ادیبوں کے حالات زندگی پر مبنی تاریخ ساز کتاب”آپ بیتیاں“ میں ایک نام محمد اکمل معروف کا بھی ہے جنہوں نے کیا کمال خوب صورتی سے اپنی زندگی کے کچھ ایسے گوشے عیاں کیے ہیں جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قلم کارمحض سچ لکھتا نہیں ہے بلکہ زبان سے سچائی اگل کر بھی سامنے والے کو حیران کر سکتا ہے۔


آپ بیتیاں کے مجموعے میں محمد اکمل معروف کی داستان پڑھنے والوں کے لئے ایک حوصلے اورجرات کی داستان ہونے کے ساتھ ساتھ کامیابی کے پیچھے چھپے راز کو بھی عیاں کرتی ہے۔


جب انسان میں جوش، حوصلے اورکچھ سیکھنے کی لگن ہو تو پھر وہ کیا کچھ کرتا ہے، ذرا اکمل معروف صاحب کی آپ بیتی کا یہ اقتباس ملاحظہ کیجئے۔
”نوے کی دہائی میں البتہ ایک تبدیلی جو میرے اندر رونما ہوئی وہ انگریزی سیکھنے کا شوق، بلکہ جنون تھا۔میں چند دوستوں کے ساتھ انگریزی گرائمر سیکھنے لگا اور پھر یہ سلسلہ اتنا بڑھا کہ صرف گرائمر ڈیڑھ سال تک سیکھی۔ اس کے بعد چار سال تک متواتر ڈان اخبار کا مطالعہ اور مختلف انگریزی ناول پڑھتا رہا۔ الفریڈ ہچکاک، جیمز ہیڈلے چیز، اگاتھا کرسٹی، انیڈ بلائٹن اور بہت سے دیگر انگلش رائٹرز کو پڑھتا رہا۔ اسی دوران ایک بہت مخلص دوست ممتاز بھائی کے مشورے سے لطیف آباد میں واقع کمپینئن کوچنگ سینٹر میں داخلہ لیا اور انگریزی بول چال میں مہارت کا کورس امتیازی نمبروں سے پاس کیا“۔


آج کے قلم کاروں کے لئے اکمل معروف ایک مثال ہیں کہ جب آپ نے کسی زبان کو سیکھنا ہو یا پھر کوئی کام کرنا ہے تو پھر اُس کے لئے تن من دھن کی بازی لگا کر کچھ حاصل کرتے ہیں۔ جو آج تھوڑی محنت کے بعدجلدی کامیابی کے خواہشمند ہیں وہ ذرا اکمل معروف کی چار سالہ محنت کے بعد کامیابی کو سوچیں تو علم ہوگا کہ بے مثال کامیابی انتھک محنت کے ثمرات ہوتے ہیں۔


اسی مختصر آپ بیتی میں ایک نامور ادیب کے حوالے سے محمد اکمل معروف لکھتے ہیں کہ اُن کو(نام ازخود افشاء نہیں کر رہا ہوں) اگر ٹریجڈی کنگ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا“، یہ کون سے ادیب کا تذکرہ ہوا ہے یہ تو آپ کو ”آپ بیتیاں“ حصہ دوئم پڑھ کر ہی پتا چل سکتا ہے۔


محمد اکمل معروف نہ صرف لکھنے بلکہ دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں،آپ ذرا یہ اقتباس ملاحظہ کیجئے آپ کو علم ہوگا کہ ان کی نظرکن قلم کاروں پر ہے،جو واقعی آج خوب اپنا نام اورساکھ بنانے میں مصروف عمل ہیں۔
”چند برسوں کے دوران کچھ نئے اور نوجوان رائٹرز ابھر کر سامنے آئے ہیں اور بہت تیزی سے رسائل پر چھاتے چلے گئے ہیں۔ بہت اچھا لکھ رہے ہیں اور منفرد اور مختلف موضوعات کا چناؤ کر رہے ہیں۔ ان نوجوان اور اچھے رائٹرز میں غلام یاسین نوناری، نوید احمد،احمد شیر خان، احمد رضا انصاری، عاطف حسین شاہ، سلمان سمیجہ، علی حیدر، ابن یوسف، محمد عثمان،تنزیلہ یوسف، تنزیلہ احمد، راحت عائشہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جوان رائٹرز میں فہیم زیدی، محمد فیصل علی، حسن اختر، ایس ایم رحمانی، محمد رمضان شاکر، وغیرہ نے اپنی اہمیت کا احساس دلانا شروع کر دیا ہے“۔


ہمارے ہاں اکثر نوجوان قلم کاروں کی جانب سے یہ شکوہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ نامور ادیب سراہتے نہیں ہیں یہاں اکمل معروف نے اپنی آپ بیتی میں تذکرہ کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ادب اطفال میں ہر لکھنے والا نظروں میں ہے، انہوں نے جن احباب کا تذکرہ اپنی آپ بیتی میں کیا ہے وہ یقینی طور پر قابل تعریف ہیں کہ اکمل معروف دل کےکھرے ہیں اورلگی لیپٹی کے بناء ہی سب کہہ دیتے ہیں، جیسا کہ ان کی آپ بیتی کا یہ اقتباس ان کی ذات کے بہت سے پہلو عیاں کر رہا ہے۔


””ایسے محبت کرنے والے اور وضع دار لوگ اب کہاں ملتے ہیں۔ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب ایک کہانی رسالے کے لیے ارسال کر کے بار بار پوچھنا پڑتا تھا کہ کہانی کب تک شائع ہو گی اور پھر وہ وقت بھی آیا کہ جب مدیران کی جانب سے کہا جانے لگا کہ آپ کی کہانی کا انتظار رہے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ شروع میں اس طرح کے مسائل کا سامنا سب کو کرنا پڑتا ہے اور کرنا بھی چاہیے۔ لکھنے کا عمل اگر تسلسل سے جاری رکھا جائے تو اپنا آپ منوا لیتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ مدیران کو ہمیشہ اچھی کہانی کی تلاش رہتی ہے اور وہ کسی بھی صورت میں ایک بہترین کہانی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہاں البتہ کبھی کبھی کوئی مدیر ذاتی رنجش کی بنیاد پر کہانی کو شائع نہ کرے تو وہ ایک علیحدہ بات ہے، مگر ایسا اکثر نہیں ہوتا۔ ہمارے نوجوان اور نو آموز لکھاری اکثر وقتی جلد بازی اور جزباتیت کا شکار ہو کر مدیران سے لڑ جھگڑ لیتے ہیں اور اپنے ادبی سفر کی ابتدا میں ہی خود کو نقصان پہنچا لیتے ہیں“۔


آپ اکمل معروف کی دل چسپ اوربلند حوصلے کی حامل آپ بیتی میں شامل دیگرمنفرد اورحیران کن قصے”آپ بیتیاں“حصہ دوئم میں پڑھ سکتے ہیں۔


یاد رہے کہ ”آپ بیتیاں“ کتاب میں شامل نامور ادیبوں کی زندگی کی روداد آپ کی زندگی بدل سکتی ہے کہ کامیاب افراد نے کیسے کامیابی حاصل کی ہے، اگر آپ نے یہ جان لیا تو آپ بھی کامیابی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔اس لئے آپ اس بے مثال اورتاریخی اہمیت کی حامل کتاب کا ضرور مطالعہ کیجئے۔یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد کام ہے جو کہ ادیبوں کو آنے والے وقت میں بھی متعارف کرواتا رہے گا۔


آپ سے گذارش ہے کہ اپنے من پسند ادیبوں کے حالات زندگی پر شائع ہونے والے مجموعے کو ضرور خرید کر اپنے کتب خانے کی زینت بنائیں۔یہ آپ کی ادب سے محبت کا بہترین ثبوت ہوگا۔یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ دوسروں کی زندگی ہمارے لئے ایک سبق بھی ہوتی ہے ہم ان کی زندگی سے سیکھ کر خود بھی کامیابی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتے ہیں، آپ کے سامنے ایک مثال محمد اکمل معروف کی ہے، دیگر انتیس مدیران اورادیبوں کے حالات زندگی آپ میں وہ جوش اورولولہ پیدا کرسکتے ہیں کہ آپ بھی کامیابی کے حصول تک چین سے نہ بیٹھیں۔


ہارڈ بائنڈنگ، بہترین لے آؤٹ، دیدہ زیب سرخیاں، دیدہ زیب پرنٹنگ، بہترین کاغذ اور شاندار سرورق کے ساتھ اصل قیمت 1200روپے ہے تاہم خصوصی رعایتی قیمت صرف 700 روپے مع رجسٹرڈ ڈاک خرچ ہے۔"آپ بیتیاں " حصہ دوم 704 صفحات پر مشتمل ہے جس میں 120 صفحات پر ادیبوں اور مدیران کی نایاب تصاویر شامل ہیں۔
کتاب منگوانے کے لیے ابھی رابطہ کریں۔
الہٰی پبلی کیشنز
واٹس ایپ نمبر: 0333.2172372
95۔R. سیکٹرB۔ 15، بفرزون، نارتھ کراچی۔پاکستان
ای میل: [email protected]
۔ختم شد۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 523112 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More