19 سالہ نوجوان جو سالانہ 30 سے 35 لاکھ کماتا ہے، درخت پر لگے اخروٹ اتنا منافع دینے کا کیسے باعث بن سکتے ہیں جانیں

image
 
آج کل کے دور میں ہر فرد اس بات کا گلہ کرتا تو نظر آتا ہے کہ حکومت نے اس سے روزگار کا وعدہ کیا تھا مگر اس کی نوکری کے لیے کچھ نہیں کر سکی لیکن اس بات کی کوشش کم ہی لوگ کرتے نظر آتے ہیں کہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے روزگار کے لیے کچھ کر سکیں-
 
ایسا ہی ایک نوجوان جس کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے جس کا نام راجہ خضر ہے انیس سالہ یہ نوجوان ان تمام نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے جو کہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے بزرگوں کا بازو بن گیا ہے اور ان کے کام کو توسیع دے کر ہر مہینے دو سے تین لاکھ روپے نہ صرف کما رہا ہے بلکہ اپنے جیسے بہت سارے نوجوانوں کے معاش کا بھی سبب بن رہا ہے-
 
راجہ خضر نے آزاد کشمیر میں موجود اخروٹ کے درخت کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنایا ہے۔ اس درخت کی خاصیت یہ ہے کہ اس درخت کی جڑ سے لے کر پھل تک کسی نہ کسی طرح فائدہ مند ہوتا ہے اور قابل فروخت ہوتا ہے-
 
image
 
راجہ خضر کا کہنا ہے کہ ان کے اخروٹ کے درخت ہیں جس کا پھل ایک اہم ڈرائی فروٹ کے طور پر فروخت ہوتا ہے ان کے مطابق اچھی کوالٹی کا کاغذی اخروٹ خول کے ساتھ تین سو سے ساڑھے تین سو تک فروخت ہو سکتا ہے- لیکن اگر اسی اخروٹ کو خول سے نکال کر فروخت کیا جائے تو اس کی مالیت دو سے ڈھائی ہزار تک جا پہنچتی ہے-
 
اس وجہ سے سب سے پہلے تو انہوں نے یہ بندوبست کیا کہ اخروٹ کو جمع کرنے کے بعد اس کے خول سے نکلوا کر اس کی گری کو فروخت کریں جس سے ان کے منافع میں بہت اضافہ ہوا- اس کے بعد اس اخروٹ کا خول بھی ضائع نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ بطور ایندھن استعمال کیا جا سکتا ہے اس کو بھی فروخت کر سکتے ہیں-
 
اس کے علاوہ خول کے اوپر موجود چھلکا بھی کئی ادویات میں استعمال ہوتا ہے اور اس کے خشک کر کے بطور ایندھن بھی فروخت کر سکتے ہیں جب کہ اس درخت کی چھال بطور دنداسہ تو فروخت ہوتا ہی ہے- اس کے علاوہ بھی اس کو کپڑوں کی رنگسازی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جو کہ علیحدہ سے فائدہ دینے کا باعث ہوتا ہے-
 
image
 
راجہ خضر کے ساتھ ان کے اس کاروبار میں ان کے چار سے پانچ افراد خاندان کے بھی شامل ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ ان کا آبائی پیشہ ہے اس کو اپنانے کے بعد اب ان کو کسی قسم کی نوکری کی ضرورت نہیں ہے-
 
اپنی اس ویڈیو میں انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ نوجوانوں کو اس بات کا انتظار کرنے کے بجائے کہ کوئی ان کو نوکری دے اپنے طور پر ان کو چاہیے کہ کسی نہ کسی کام کو شروع کریں اس طرح سے وہ نہ صرف خود ان کی طرح ترقی کر سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگارفراہم کر سکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: