اِبتداۓ حیات و اِرتقاۓ حیات اور اِنتہاۓ حیات !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالرُوم ، اٰیت 40 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اللہ الذی
خلقکم ثم رزقکم ثم
یمیتکم ثم یحییکم ھل من
شرکائکم من یفعل من ذٰلکم من
شئی سبحٰنه وتعٰلٰی عما یشرکون 40
اللہ ہی وہ خالقِ عالَم ھے جو عدھدِ ماضی میں تمہیں عدم سے وجُود میں لایا ھے اور اللہ ہی وہ رَزاقِ عالَم ھے جس نے عھدِ حال میں تمہیں رزقِ حیات پُہنچایا ھے اور اللہ ہی وہ خالقِ موت و حیات ھے جو مُستقبل میں پہلے تمہیں موت دے گا اور پھر اُس موت کے بعد تمہیں دوبارہ زندہ کر دے گا ، تُم لوگوں میں سے جن لوگوں نے اُس خالقِ عالَم کی مخلوق کے جن دیدہ و نادیدہ اَفراد کو اپنا حاجت روا اور اپنا مُشکل کشا بنا کر اُس کا شریکِ اقتدار و اختیار بنایا ہوا ھے کیا اُن میں سے کوئی ایک بھی ایسا ھے جو اِن کاموں میں سے کوئی ایک کام بھی کر سکتا ھے ، اگر اُن میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ھے جو یہ کام کرسکتا ھے تو پھر تُم نے اِس بے اختیار مخلوق کے اُن بے اختیار اَفراد کو اللہ کا شریکِ کار کیوں بنا رکھا ھے جو اِن کاموں میں سے کوئی ایک کام بھی نہیں کر سکتے اِس لیۓ لازم ھے کہ اَب تُم اِس حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھو کہ اللہ کی ذات تُمہارے اِن مُشرکانہ تصورات سے ایک بلند تر ذات ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی توحید کے حوالے سے جو پہلی ایمانی و اعتقادی حقیقت بیان کی ھے وہ تخلیقِ عالَم و مخلوقِ عالَم کی وہ حقیقت ھے جس کو قُرآنِ کریم نے کم و بیش 241 مقامات پر مُختلف صیغ و ضمائر کے ساتھ بیان کیا ھے ، قُرآنِ کریم نے اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی توحید کے حوالے سے جو دُوسری ایمانی و اعتقادی حقیقت بیان کی ھے وہ خالقِ عالَم کی مخلوقِ عالَم کے لیۓ ہر روز کی روزی رسانی کی وہ حقیقت ھے جس کا قُرآنِ کریم نے کم و بیش 83 مقامات پر مُختلف صیغ و ضمائر کے ساتھ ذکر کیا ھے ، قُرآنِ کریم نے اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی توحید کے حوالے سے جو تیسری ایمانی و اعتقادی حقیقت بیان کی ھے وہ خالقِ عالَم کی طرف سے مخلوقِ عالَم پر وارد کی جانے والی موت کی وہ حقیقت ھے جس کا قُرآنِ کریم نے کم و بیش 145 مقامات پر مُختلف صیغ و ضمائر کے ساتھ ذکر کیا ھے اور قُرآنِ کریم نے اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی اسی توحید کے حوالے سے جو چوتھی ایمانی و اعتقادی حقیقت بیان کی ھے وہ خالقِ عالم کی طرف سے مخلوقِ عالَم کو موت کے بعد ملنے والی وہ زندگی ھے جس کا قُرآنِ کریم نے کم و بیش 168 مقامات پر مُختلف صیغ و ضمائر کے ساتھ ذکر کیا ھے ، اٰیتِ بالا میں قُرآنِ کریم نے حیاتِ عالَم و حیاتِ مخلوقِ عالَم کی اِن تین بُنیادی حقیقتوں میں سے جو پہلی حقیقت بیان کی ھے وہ ابتداۓ حیات کی وہ حقیقت ھے جو ھمارے عالَم پر گزر چکی ھے ، اٰیتِ بالا میں قُرآنِ کریم نے حیاتِ عالَم و حیاتِ مخلوقِ عالَم کی اِن تین بُنیادی حقیقتوں میں سے جو دُوسری حقیقت بیان کی ھے وہ ارتقاۓ حیات کی وہ حقیقت ھے جو ھمارے عالَم پر گزر رہی ھے ، اٰیتِ بالا میں قُرآنِ کریم نے حیاتِ عالَم و حیاتِ مخلوقِ عالَم کی اِن تین بُنیادی حقیقتوں میں سے جو تیسری حقیقت بیان کی ھے وہ اِس عالَم میں اِس عالَم کی وہ انتہاۓ حیات ھے جو اِس زندگی پر موت کی صورت میں وارد ہوتی رہتی ھے اور اِس تیسری حقیقت کے ساتھ جُڑی ہوئی ایک آخری حقیقت انسان پر وارد ہونے والی موت کے بعد ملنے والی وہ زندگی ھے جس پر ایمان لانا اور یقین کرنا ایمان و اعتقاد کی وہ شرطِ لازم ھے جس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی ، قُرآنِ کریم نے انسان کے سامنے ابتداۓ حیات اور انتہاۓ حیات کا یہ جو بیانیہ پیش کیا ھے اُس بیانیۓ کا مُخاطب چونکہ انسان ھے اِس لیۓ اِس خوابِ حیات کی تعبیر میں انسان کی پہلی غلطی اُس کا یہ سمجھنا ہوتا ھے کہ اللہ تعالٰی جب اپنی تخلیق کا ذکر کرتا ھے تو اُس سے مُراد صرف انسان کی تخلیق ہوتی ھے حالانکہ اللہ تعالٰی کی مطلق تخلیق کا جہاں پر بھی ذکر ہوتا ھے اُس ذکر میں اللہ تعالٰی کی ہر تخلیق کی ہر مخلوق شامل ہوتی ھے جس مخلوق میں انسان بھی شامل ہوتا ھے ، اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی خَلّاقی کے بعد دُوسری چیز اللہ تعالٰی کی رَزّاقی ھے جس کا جب اور جہاں پر بھی ذکر ہوتا ھے اُس سے انسان اپنی وہ روزی روٹی مُراد لیتا ھے جو ہوا اور پانی کے بعد انسان کی سب سے بڑی ضرورت ھے حالانکہ قُرآنِ کریم جس رزق کا ذکر کرتا ھے اُس رزق میں انسان کی روزی روٹی ہی شامل نہیں ہوتی بلکہ مَہد سے کر لَحد تک انسان کی جو بھی علمی و عملی اور فکری و قلبی ضرورت ہوتی ھے وہ ضرورت اُس کے اِس رزق میں شامل ہوتی ھے اور اٰیتِ بالا میں اللہ تعالٰی کی خَلّاقی و رزّاقی کے بعد جو تیسری چیز ھے وہ موت و حیات ھے جس کو ہر روز ہر انسان اپنی آنکھوں سے دیکھتا ھے اور اپنے مُشاھدے کی بنا پر اچھی طرح جانتا ھے کہ موت کیا ھے اور زندگی کیا ھے اور چونکہ انسان موت کے مقابلے میں زندگی کو پسند کرتا ھے اِس لیۓ اٰیتِ بالا کے مضمونِ بالا میں انسان کو اِس اَمر کا یقین دلایا گیا ھے کہ موت زندگی سے عدم میں جانے کا نام نہیں بلکہ ایک زندگی سے اُس دُوسری زندگی میں قدم رکھنے کا نام ھے جو یا تو پہلی زندگی سے لاکھ درجے بہتر ہوتی ھے یا لاکھ درجے ابتر ہوتی ھے اور اِس بہتری یا ابتری کا دار و مدار ایمان باللہ کی اُن تمام شرائط پر ھے جن کا قُرآن نے ذکر کیا ھے اور قُرآن نے ایمان کی جن شرائط کا ذکر کیا ھے اُن میں پہلی شرط اللہ کی ذات پر ایمان لانا اور آخری شرط اُس زندگی کا یقین کرنا ھے جس زندگی کا اللہ تعالٰی نے وعدہ کیا ہوا ھے اور جس زندگی کا اللہ تعالٰی نے وعدہ کیا ہوا ھے اُس کے بارے میں ایک مُنکرِ آخرت کا خیال اِس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ھے کہ ایسا کُچھ بھی نہیں ھے اور ایک مومنِ آخرت کا خیال اِس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ھے کہ آخرت کی اُس زندگی کے بارے میں اللہ تعالٰی کی کتابِ نازلہ میں جو کُچھ کہا گیا ھے وہی حرفِ صدق ھے لیکن فرض کر لیں کہ اگر آخرت کے بارے میں مُنکرِ قُرآن کا خیال درست ہوا تو مرنے کے بعد کسی کا کُچھ بھی نہیں بگڑے گا اور کسی کی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن اگر مومنِ قُرآن کا خیال درست نکلا تو انسان سخت مُشکل میں پڑھ جاۓ گا اِس لیۓ عقل و مَنطق کا تقاضا ھے کہ اللہ تعالٰی کی ذات اور آخرت کی حیات پر ہر صورت میں ایمان لایا جاۓ تاکہ انسان اُس حیات اور اَحوالِ حیات کے موجُود ہونے کی صورت میں اُس حیات کی اُس سختی سے محفوظ و مامون ہو جاۓ جس سختی سے ہر انسان اپنی عقلِ عام کی رُو سے بھی محفوظ و مامون ہونا چاہتا ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558514 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More