میں اس کے بازو تو نہیں بن سکتی مگر ہم ایک دوسرے کا سہارا ضرور ہیں، آج کل کے دور کے ایک نوجوان جوڑے کی کہانی جس کی محبت نے ہر کمی کو پورا کر دیا

image
 
محبت کی داستانوں کا جب بھی ذکر ہوا تو اس میں شیریں فرہاد، لیلی مجنوں، ہیر رانجھا کے نام مشہور ترین رہے۔ ان تمام داستانوں میں کبھی تو فرہاد نے شیریں کے لیے نہر کھودی تو کبھی مجنوں لیلیٰ کے عشق میں صحراؤں میں نکل کھڑا ہوا۔ کبھی رانجھا نے تخت ہزارہ چھوڑا اور ہیر کے لیے در در کی خاک چھاننے پر مجبور ہو گیا-
 
ان تمام داستانوں کو اگر ماضی کا حصہ سمجھ بھی لیں تو حال میں آج کل کے دور میں بھی ایسے محبت کرنے والے پائے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی محبت کے لیے دنیا سے ٹکر لی اور کامیاب ہوئے- ایسی ہی محبت کی داستان کشیٹز اور شیوانگی کی ہے جنہوں نے دنیا والوں کے باتوں سے بے پرواہ ہو کر ہر قسم کی مخالفت کو برداشت کرتے ہوئے ایک دوسرے کا انتخاب کیا-
 
اس داستان کے دو کردار ہیں جن میں کشیٹز ایک ایسا نوجوان ہے جس کے دونوں بازو نو سال کی عمر میں الیکٹرک کرنٹ لگنے کی وجہ سے کاٹ دیے گئے تھے۔ کشیٹز کا کہنا تھا کہ ان کو ساری عمر لوگوں کی طرف سے بے چارے جیسے کمنٹ سننے کی عادت ہو چکی تھی-
 
image
 
جب کہ اس داستان کا دوسرا کردار شیوانگی کا ہے جس کی ملاقات کشیٹز سے کالج میں ہوئی یہ 2012 کا واقعہ ہے جب یہ دونوں ملے اس دوران یہ سات سال تک ایک دوسرے کے بہترین دوست بن کر رہے -شیوانگی کا کہنا تھا کہ لوگ جب ہم کو ایک ساتھ دیکھتے تو ان کے تاثرات بہت عجیب سے ہوتے تھے-
 
مگر شیوانگی کا کہنا ہے کہ اس دوستی کے محبت میں بدلنے کے بعد ان کے بھائی نے ان کو بہت ساتھ دیا جب کہ ان کی والدہ کو کچھ خدشات تھے جن میں سب سے بڑا خدشہ تو یہ تھا کہ جب اس کے ہاتھ ہی نہیں ہیں تو یہ تمھاری مانگ میں سندور کیسے بھرے گا-
 
شیوانگی کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی ماں کو سمجھایا کہ یہ سب ثانوی باتیں ہیں سب سے بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور جہاں محبت ہوتی ہے وہاں اس طرح کی کمزوریاں نہیں دیکھی جاتی ہیں-
 
مگر زمانے کی تمام تر مخالفتوں کو مسائل کے باوجود فیملی کے تعاون سے فروری 2021 میں ان دونوں نے ایک شاندار تقریب میں ایک دوسرے کو اپنایا- اس کے بعد اس شادی کو ایک مثال بنانے کے لیے ان دونوں نے سوشل میڈیا پر انسٹا گرام پر کشوز کے نام سے ایک پیج بنایا جس میں انہوں نے اپنے ساتھ اور اپنی محبت کے ہر ہر لمحے کو دوسروں سے شئیر کیا-
 
image
 
اس پیچ کو بنانے کا مقصد ان کا یہ تھا کہ اس دنیا میں ان جیسے جو اور لوگ ہیں یا شادی شدہ جوڑے ہیں ان کو دیکھ کر ہمت اور حوصلہ پا سکیں شیوانگی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے اس جوڑے کو دیکھ کر لوگ ان سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں کشیٹز کے ساتھ شادی کرنے کی کیا ضرورت تھی- کیا ان کو کسی بات کی لالچ تھی یا کسی فائدے کی امید تھی جو انہوں نے کشیٹز کو جیون ساتھی کے طور پر اپنایا-
 
ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کی یہ شادی بالکل ویسی ہی شادی ہے جیسی کہ دنیا کے دوسرے لوگوں کی ہوتی ہے- انہوں نے اپنی لو اسٹوری کی پوری کہانی نو حصوں میں اپنے پیچ پر شئير کی جس کے بعد ان کا یہ کہنا تھا کہ لوگ اس کہانی کے بارے میں جان کر بہت خوش ہوئے اور انہوں نے ان کو بہت پیار دیا-
 
یہاں تک کہ بہت سارے ایسے جوڑے جن میں سے کوئی ایک فرد اسپیشل ہوتا تھا ان کی کہانی کے بارے میں جان کر یہ تک کہنے پر مجبور ہو گئے کہ ہمیں امید ہے کہ ایک نہ ایک دن ہماری محبت بھی کامیاب ہو جائے گی-
 
ایک دوسرے کی محبت میں گم یہ جوڑا ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہا ہے اور پر امید ہے کہ دنیا ان سے سبق سیکھے گی-
YOU MAY ALSO LIKE: